پاکستان آئین پر عمل نہ کرنے کے باعث دو لخت ہوا: جسٹس فائز عیسیٰ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ماضی میں لوگوں کی ہوس آئین توڑے جانے کی وجہ بنی جبکہ صاحب اختیار نے ہمیشہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کی جو مسائل کی وجہ بنا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  نے  کہا کہ آئین  کے تحت لیے گئے حلف پر پوری طرح عمل نہ کرنا مسائل کو جنم دیتا ہے(تصویر: بشکریہ   سپریم کورٹ ویب سائٹ)

سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کی محنت سے بننے والا دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک صرف آئین پر عمل نہ کرنے کے باعث دو لخت ہوا۔ 

جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’اسلام میں بنیادی حقوق اور ہمارا آئین‘ کے موضوع سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں کئی آئین بنائے گئے، جس سے اس قوم نے بہت کچھ سیکھا۔ ہم نے نہیں سیکھا تو صرف آئین پر عمل کرنا نہیں سیکھا۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں لوگوں کی ہوس آئین توڑے جانے کی وجہ بنی جبکہ صاحب اختیار نے ہمیشہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کی جو مسائل کی وجہ بنا۔ ’لوگوں کی ہوس نے آئین کو ٹھکرایا اور آئین کا تحفظ کرنے والوں نے قسم توڑی۔‘ 

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’یہ سب کچھ آئین کی خلاف ورزی کی وجہ سے ہوا۔ یہ آئین پر عمل کرنے کی قسم کھانے والوں کی ذمہ داری تھی اور ہمیں حقیقت سے نظریں نہیں چرانی چاہییں۔‘ 

سپریم کورٹ کے سینیئر جج نے کہا کہ آئین کے تحت لیے گئے حلف پر پوری طرح عمل نہ کرنا مسائل کو جنم دیتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتے جاتے ہیں۔ ’اس لیے ہر صاحب اختیار، مجھ سمیت جس نے بھی حلف اٹھایا، اس پر آئین کی پاسداری لازم ہے۔‘ 

ان کا کہنا تھا کہ آئین شکنی دنیا کے ہر معاشرے میں غداری کے زمرے میں آتی ہے۔ ’اگر آئین کو ہٹا دیا جائے تو وفاق بھی نہیں بچ سکتا اور پاکستانیت بھی ختم ہو کر رہ جائے گی۔ آئین کا تحفظ اس لیے ضروری ہے کیونکہ یہ آئین ہی ہے جو سب کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔‘  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: ’آئین کا تحفظ کرنا ہر پاکستانی پر لازم ہے، اس لیے اس کا تحفظ کریں۔‘ 

بعض دفعات کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کی تقریباً دو درجن دفعات ہر شہری کے لیے سمجھنا لازم ہے کیونکہ یہ ان کی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔  

جسٹس فائز عیسیٰ نے آئین سے متعلق عوامی آگہی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئین پڑھنا بہت ضروری ہے کیونکہ پڑھ کر ہی ہمیں معلوم ہوگا کہ پاکستان کیسے وجود میں آیا۔ 

انہوں نے آئین کو سمجھنے کی ضرورت کے موضوع پر کہا کہ ’ہم نے آئین نہیں سیکھا، ہم نے آئین کا ترجمہ نہیں سیکھا، آئین انگریزی زبان میں لکھا گیا اور اس کی تشریح بھی انگریزی زبان میں ہے۔‘ 

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آئین کا نہ صرف اردو زبان میں ترجمہ کیا جانا چاہیے بلکہ اس کی تعلیم بھی دی جانا چاہیے۔ 

’ہم نے آئین کو بھی قرآن کی طرح خوبصورت غلاف میں بند کرکے رکھ دیا اور اسے پڑھنا چھوڑ دیا۔‘ 

تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ انہیں نہیں لگتا کہ کسی بھی سکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے جبکہ امریکہ کے سکولوں میں آئین پڑھایا اور سکھایا جاتا تھا تاکہ کم عمری سے طلبہ کو آئین کا معلوم ہو۔‘ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان