فرانس کا اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا مشورہ

پاکستان میں فرانسیسی سفارت خانے نے اپنے تمام شہریوں اور کمپنیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عارضی طور پر یہاں سے چلے جائیں۔

اسلام آباد کے ریڈ زون میں سکیورٹی اہلکار فرانسیسی سفارت خانے کے باہر پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان میں موجود فرانس کے سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔

جمعرات کو جاری کی جانے والی ایڈوائزری میں فرانسیسی شہریوں اور کمپنیوں کو عارضی طور پر پاکستان سے نکل جانے کو کہا گیا۔

فرانسیسی سفارت خانے نے یہ ایڈوائزری رواں ہفتے پاکستان بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد جاری کی ہے۔
 
سیاسی اور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے پاکستانی حکومت سے فرانس کے سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ’پاکستان میں فرانسیسی مفادات کو لاحق شدید خطرات کے باعث فرانسیسی شہری اور فرانسیسی کمپنیوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ عارضی طور پر پاکستان چھوڑ دیں۔ پاکستان سے جانے والے افراد کو کمرشل ایئر لائنز کے ذریعے ملک سے باہر لے جایا جائے گا۔‘

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فرانسیسی سفارتخانے کی جانب سے صورتحال پر ان کی اپنی ہدایات سے باخبر ہے۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت قانون پر عملدرآمد کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے مزید اقدامات کر رہی ہے۔ 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون پر عملداری کے لیے مزید اقدامات کا مقصد کسی بھی جانی و مالی نقصان سے بچنا ہے۔

پاکستان میں گذشتہ کئی ماہ سے فرانس مخالف جذبات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے میگزین ’چارلی ہیدو‘ کی حمایت میں بیان جاری کیا تھا۔

یاد رہے کہ مسلمانوں نے ’چارلی ہیدو‘ میں دوبارہ شائع کردہ پیغمبر اسلام کے خاکوں کو توہین آمیز قرار دیا تھا۔

بدھ کو پاکستانی حکومت نے ٹی ایل پی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹی ایل پی کے رہنما سعد رضوی کو ان مطالبوں پر گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ان کے ہزاروں حامیوں نے ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے۔

مظاہرین کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں دو پولیس اہلکار جان سے گئے تھے جبکہ مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پولیس نے پانی والی توپوں، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال بھی کیا۔

ٹی ایل پی اس سے قبل بھی اہانت مذہب کے معاملے پر پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے میں پرتشدد مظاہرے کر چکی ہے۔ 

پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ہم پیغمبر اسلام کی ناموس کا دفاع کرنے کے حق میں ہیں لیکن تحریک لبیک کے مطالبات کی وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص ایک انتہا پسند ملک کے طور پر ابھرے گا۔‘

فرانسیسی صدر میکروں کے ستمبر میں جاری کردہ بیان کے بعد اسلامی دنیا کے مختلف ممالک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔

ان ممالک میں پاکستان اور ایران کے علاوہ کئی دیگر ممالک شامل ہیں۔ ان مظاہروں میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس وقت بھی تحریک لبیک کے حامیوں نے دارالحکومت اسلام آباد کو جام کر دیا تھا۔

جمعرات کو پاکستان میں ٹوئٹر پر ’فرانس پاکستان چھوڑ دو‘  کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کر رہا ہے جس پر اب تک 48 ہزار سے زائد ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔ 

شارلی ہیبدو کی جانب سے دوبارہ گستاخانہ خاکے جاری کرنے کے چند ہفتے بعد میگزین کے سابقہ دفتر پر ایک پاکستانی شخص کے حملے میں دو شہری زخمی ہو گئے تھے۔

اس وقت پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے فرانسیسی صدر پر اسلامی عقائد پر حملہ آور ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے اسلامی ممالک سے یورپ میں مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے ’جبر کا مل کر مقابلہ کرنے‘ کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران بھی عمران خان نے شارلی ہیبدو کی مذمت کرتےہوئے ایسے خاکے شائع کرنے کو ’جان بوجھ کر اشتعال دلانے کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے ان پر ’عالمی پابندی‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان