چمگادڑ جیسے خونخوار ڈائنوسار پرندے کی باقیات دریافت

چین میں دریافت ہونے والے ننھے ڈائنوسار کی باقیات 16 کروڑ 30 لاکھ سال پرانی ہیں اور اس کی جسامت نیل کنٹھ پرندے جتنی اور وزن 300 گرام تک تھا۔

تصویر: چنگ۔ٹیٹ چیونگ/من وانگ

چین میں ننھے مگر خونخوار ڈائنوسار پرندے کی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔

چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ مِن وانگ کے مطابق دریافت ہونے والی ڈائنوسار کی اس نئی نوع کے چمگادڑ کی مانند پَر تھے اور یہ خونخوار لیکن چھوٹا پرندہ تھا۔

فوسل ماہرین کے مطابق چین میں جس ننھے ڈائنوسار کی باقیات دریافت ہوئی ہیں وہ لگ بھگ 16 کروڑ 30 لاکھ سال پرانی ننھی مخلوق تھی، جس کی جسامت نیل کنٹھ پرندے جتنی اور وزن 300 گرام رہا ہو گا۔

شکارخور تھیروپاڈ ڈائنوسار پرندوں کے حوالے سے یہ نئی دریافت ہےاور ماہرین نے اسے’ایمبوپٹریکس لونگیبریکیوم‘ کا نام دیا ہے۔

وانگ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ اس دریافت نے ڈائنوسارز کے ارتقا کے حوالے سے ان کے تصورات کو یکسر تبدیل کر دیا۔’ڈائنوسار پرندوں کے بارے میں ہمارا تصور تھا کہ ان کے پنکھ والے پَر رہے ہوں گے تاہم اس دریافت سے ہمیں ان کی اُڑان کے بارے میں دیگر معلومات بھی حاصل ہوئی ہیں۔‘

یہ ڈائنوسار جراسک دور میں ان علاقوں میں پائے جاتے تھے جو اب موجودہ چین کے شمال مشرقی صوبے کا حصہ ہیں۔

سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ ڈائنوسار اپنی زندگی کا بیشتر حصہ درختوں یا جنگلوں کے درمیان اڑتے ہوئے گزارتے تھے۔

یہ اُسی دور اور ان علاقوں میں رہ رہے تھے جہاں پنکھ والے ڈائنوسار بھی رہتے تھے لیکن پنکھ والے ڈائنوسار آخر کار زیادہ کامیاب ثابت ہوئے کیوں کہ انہوں نے ارتقا کے دوران خود کو عام پرندوں میں ڈھال لیا تھا جبکہ چمگادڑ ایسا نہ کر پائے۔ ڈائنوسارز کے ناپیدہونے کے چھ کروڑ 60 لاکھ سال بعد کے چمگاڈر ارتقا کے عمل سے گزرے۔

چین سے ملنے والے فوسلز کی جب سائنس دانوں نے جانچ کی تو ان کے معدوں سے غیر ہضم شدہ ہڈیوں کے آثار ملے جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ ننھے پرندے گوشت خور شکاری مخلوق تھے۔

 وانگ نے کہا: ’یہ نہایت خونخوار اور تیز مخلوق تھی‘۔ ایمبوپٹریکس کا تعلق اسی طرح کے ڈائنوسارز سے ملتا جلتا ہے جن کے باقیات 2007 میں ایک چینی کسان کو ملے تھے ان کو ’یی چی‘ کا نام دیا گیا تھا۔

 یی چی ڈائنوسارز کی دریافت ہونے والی پہلی نوع تھی جس کے بارے میں گمان تھا کہ اس کے پر چمگادڑ کی مانند رہے ہوں گے۔

وانگ کے مطابق اب تک ملنے والے ڈائنوسار پرندوں کی انواع میں آٹھ سے دس کے پنکھ والے پَر تھے جبکہ چمگادڑ کی طرح کے پَر والے صرف دو انواع کے ڈائنوسار دریافت ہوئے ہیں۔

  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق