سفیر کی معطلی: سعودی عرب میں خاتون کی شکایت ’فیصلہ کن‘ بنی

سرکاری ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں پھنسی پاکستانی خاتون کی سٹیزن پورٹل پر شکایت کے بعد وزیر اعظم نے پاکستانی سفیر کو واپس بلا کر معطل کر دیا۔

وزیر اعظم عمران خان متاثرہ خاتون کی شکایت ملنے پر رنجیدہ ہو گئے: سرکاری ذرائع (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کچھ دن قبل ایک تقریر کے دوران سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کی ’خراب‘ کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی برادری کے مسائل حل نہ کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس کے بعد وزیراعظم نے سفیروں سے ایک خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مزدور طبقے کے ساتھ سفارت خانوں کا رویہ اچھا نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق سب سے زیادہ شکایات ریاض اور جدہ میں سامنے آئیں جبکہ ایک دو واقعات کی تحقیقات کروائی گئیں تو نتائج بہت پریشان کن تھے۔

اس کے بعد سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز کو عملے کے چھ ارکان سمیت پاکستان طلب کر لیا اور ان کی جگہ نیا سفیر تعینات کر دیا۔ لیکن اصل میں سعودی سفارت خانے میں ہوا کیا تھا؟

ایک سرکاری عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سٹیزن پورٹل پر سعودی عرب میں مقیم ایک پاکستانی خاتون نے شکایت درج کروائی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک شخص کے گھر پر کام کرتی تھیں جس نے انہیں مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ یہ خاتون چند سال پہلے پاکستان سے لیبر ویزا پر سعودی عرب گئی تھیں۔

عہدے دار کے مطابق ’اس خاتون نے پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیل بتا کر درخواست کی کہ ان کی جان چھڑوائی جائے، تاہم قونصل خانے میں موجود افسر نے مبینہ طور پر اس واقعے کی تفصیل جاننے کے باوجود ان کی مدد نہیں کی بلکہ پولیس کے حوالے کرنے کی دھمکی دی، جس پر خاتون نے پولیس کے ڈر سے دوبارہ سفارت خانے کا رخ نہیں کیا۔‘

 اس واقعے کا ذکر وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے گذشہ ہفتے ایک مقامی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بھی کیا تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے فواد چوہدری سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا جا رہا تھا اور وہ اس کی شکایت لے کر سفارت خانے گئیں۔ تاہم وہاں پر قونصلر نے انہیں کہا کہ آپ کی پہلے بھی طلاق ہو چکی ہے اس کا مطلب ہے کہ آپ خود ایسی ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’وہ خاتون اتنی ڈریں کہ واپس اسی گھر میں چلی گئیں۔ بعد میں انہوں نے سٹیزن پورٹل پہ سارا واقعہ لکھا تو وزیراعظم کو پتہ چلا، وہ یہ سب جان کر بہت پریشان ہوئے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اور بھی شکایات تھیں لیکن جو شکایت تابوت پر آخری کیل ثابت ہوئی وہ مذکورہ خاتون کی شکایت تھی۔‘

فواد چوہدری نے بتایا کہ ’سعودی عرب میں پاکستان کا مزدور طبقہ بڑی تعداد میں موجود ہے۔ گذشتہ برس جب کرونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھا تو پاکستانی سفارت خانے نے عمارت کے راستے کو پتھروں سے بند کر دیا تاکہ مزدور نہ آئیں۔‘

انہوں نے کہا ’اس کے علاوہ کرپشن کی بھی شکایات تھیں کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے کام رشوت لے کر کیے جا رہے ہیں۔ یہ تمام معاملات اگر کسی سفارت خانے میں چل رہے ہوں تو حالات کا تقاضا تھا کہ تحقیقات ہوں۔‘

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اُسی وقت واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور سعودی عرب کے لیے نامزد سفیر ریٹائرڈ لیفٹینیٹ جنرل بلال اکبر کو ریاض بھجوا کر وہاں موجودہ سفیر راجہ علی اعجاز کو عملے کے چھ ارکان سمیت پاکستان طلب کر لیا۔

سفیر علی اعجاز کے علاوہ طلب کیے گئے چھے افسران میں کمیونٹی ویلفئیر آفیسر، قونصلر سیکشن آفیسر اور دیگر سفارتی اہلکار شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے راجہ علی اعجاز نے 18 مئی کو ریٹائر ہونا تھا اور نامزد سفیر نے 19 مئی سے ان کی جگہ سنبھالی تھی۔ لیکن اس واقعے کے پیش نظر انہیں تین ہفتے پہلے اپنے عہدے سےسبک دوش ہونا پڑا۔ت حقیقات کے نتیجے میں  سفیر علی اعجاز کو ریٹائرمنٹ سے تین ہفتے قبل معطل کر دیا گیا۔

سابق سفیر عاقل ندیم نے کہا کہ ریٹائرمنٹ سے قبل معطل کر دینا ایسا ہی ہے کہ جیسے آپ کو تنخواہ ملتی رہے لیکن کوئی ذمہ داری نہ دی جائے، یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان