ایران کی سعودی عرب سے مذاکرات کی تصدیق: ’نتائج کا انتظار کرنا ہوگا‘

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو بڑے مسلمان ممالک میں کشیدگی میں کمی اور تعلقات میں بہتری خطے اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہو گی۔

عراقی حکومت اور سفارتی ذرائع نے ان میڈیا اطلاعات کی تصدیق کی تھیں، جن کے مطابق اپریل میں ایرانی اور سعودی عہدیداروں کے درمیان بغداد میں ایک ملاقات ہوئی تھی (اے ایف پی فائل فوٹو)

ایران کی وزارت خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کی تصدیق تو کر دی ہے تاہم اس نے ان مذاکرات سے نتائج اخذ کرنے کو قبل از وقت قرار دیا ہے۔ 

عراقی حکومت اور سفارتی ذرائع نے ان میڈیا اطلاعات کی تصدیق کی تھیں، جن کے مطابق اپریل میں ایرانی اور سعودی عہدیداروں کے درمیان بغداد میں ایک ملاقات ہوئی تھی۔

یہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سال 2016 میں سفارتی تعلقات کے خاتمے کے بعد پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات تھی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ان مذاکرات کے مقاصد باہمی اور علاقائی ہیں۔ ہمیں ان کے نتائج کے لیے انتظار کرنا ہو گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی ان مذاکرات کی تفصیلات کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہو گا۔ سعید خطیب زادہ کے مطابق ایران ہر سطح پر کیے جانے والے مذاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد میں ہونے والے ان مذاکرات میں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ نو اپریل کو ہونے والے ان مذاکرات کے بارے میں سب سے پہلی اطلاع اخبار فنانشل ٹائمز نے دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک عراقی عہدیدار نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی تصدیق کی ہے جبکہ ایک مغربی سفارت کار کا کہنا ہے کہ انہیں ’اس حوالے سے پیشگی طور پر بریف کیا گیا تھا‘ کہ ان مذاکرات کا مقصد ’کشیدگی کم کرنا اور تعلقات بہتر کرنے کی کوشش ہے۔‘

ایران نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس بیان کا بھی خیر مقدم کیا تھا جس میں انہوں نے تہران کے ساتھ ایک ’بہتر اور خصوصی تعلق‘ کی خواہش ظاہر کی تھی۔

گذشتہ ماہ کے آخر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا تھا کہ 'ایران ایک ہمسایہ ملک ہے  اور ہم سب کی خواہش ہے کہ ایران کے ساتھ اچھے اور خصوصی تعلقات ہوں۔'

محمد بن سلمان نے مزید کہا تھا: 'ہم نہیں چاہتے کہ ایران کی صورتحال مشکل ہو۔ اس کے برعکس ہم چاہتے ہیں کہ ایران ترقی کرے ۔۔ اور خطے اور دنیا کو خوشحالی کی طرف دھکیل دے۔'

یاد رہے کہ دونوں ممالک شام اور یمن کے تنازعات میں مخالف قوتوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ایران یمن میں حوثی ملیشیا کی حمایت کرتا ہے جبکہ سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ ’دو بڑے مسلمان ممالک میں کشیدگی میں کمی اور تعلقات میں بہتری خطے اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہو گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا