جنگ بندی کے دوسرے روز کابل کے قریب دھماکہ، 12 نمازی ہلاک

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں نماز جمعہ کے موقع پر ایک مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 12 نمازی ہلاک ہو گئے ہیں۔

دھماکہ جمعرات کو طالبان اور سرکاری فوجیوں کے مابین عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد پہلا بڑا واقعہ ہے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں نماز جمعہ کے موقع پر ایک مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 12 نمازی ہلاک ہو گئے ہیں۔

یہ دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب طالبان نے عید کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کر رکھا تھا۔

کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامز نے بتایا ہے کہ ’دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو گئی ہے اور مرنے والوں میں مسجد کے امام بھی شامل ہیں جب کہ 15 دیگر افراد زخمی ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ یہ دھماکہ صوبہ کابل کے ضلع شکر درہ کی ایک مسجد کے اندر اس وقت ہے جب وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

یہ دھماکہ جمعرات کو طالبان اور سرکاری فوجیوں کے مابین عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد پہلا بڑا واقعہ ہے۔

تاہم طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں شکر درہ میں ہونے والے اس بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ’کابل انتظامیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی کے جرائم کا حصہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

متحارب فریقین نے عیدالفطر کے موقع پر عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ یہ تقریباً دو دہائیوں پرانے تنازع کے دوران چوتھی جنگ بندی کا معاہدہ تھا۔

یکم مئی کو امریکی فوج کی جانب سے اپنے بقیہ 2500 فوجیوں کے باضابطہ انخلا کا آغاز کرنے کے بعد حالیہ ہفتوں میں ملک میں تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گذشتہ ہفتے دارالحکومت میں لڑکیوں کے ایک سکول کے باہر ہونے والے دھماکوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں زیادہ تعداد نوعمر طالبات کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا