ایئر چیف کے لیے سرخ قالین گاؤں والوں نے بچھایا تھا: ترجمان فضائیہ

پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ظہیر بابر سدھو کے اپنے آبائی گاؤں میں فاتحہ خوانی کے لیے ہیلی کاپٹر میں کیے گئے دورے پر تنقید کے بعد ترجمان پاکستان فضائیہ کے وضاحتی بیان پر بھی سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں۔

جہاں لوگ تنقید کرتے نظر آئے وہیں پر اس وضاحت کا دفاع کرنے والے صارفین کی بھی بڑی تعداد تھی(سکرین گریب)

گذشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ظہیر بابر سدھو کے اپنے آبائی گاؤں میں فاتحہ خوانی کے لیے ہیلی کاپٹر میں کیے گئے دورے پر تنقید جاری ہے، جس پر پاکستانی فضائیہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ سرخ قالین گجرات کے اہل علاقہ نے ایئرچیف کے اعزاز میں بچھایا تھا، لہذا اس پر تنقید بے جا ہے۔

پاکستانی فضائیہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ’ہیلی کاپٹر پر کیا گیا یہ دورہ بالخصوص آبائی علاقے کا نہیں تھا بلکہ ایئر چیف آپریشنل ایریا کے دورے پر تھے، جہاں جاتے ہوئے انہوں نے اپنے والدین کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے آبائی علاقے گجرات میں مختصر توقف کیا۔‘

مزید کہا گیا کہ ’ایئر چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا آبائی علاقے کا پہلا دورہ ہے اور سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ کا انتظام ایئرچیف کے عہدے کے لیے مختص پروٹوکول کےمطابق کیا گیا تھا۔‘

صحافی وسیم عباسی نے ریڈ کارپٹ کی وضاحت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’اچھا، حیرت ہے گاؤں والے اگر اتنی محبت کرتے ہیں کہ قالین لے آئے تو خود کیوں نہیں آئے استقبال کے لیے؟‘

ایک اور صارف شیراز احمد نے لکھا: ’اتنے مختصر نوٹس پر گاؤں والوں نے اتنا لمبا قالین کیسے دستیاب کرلیا۔‘

پروفیسر طاہر نعیم ملک نے لکھا: ’1965 کی جنگ کے ہیرو ایئر مارشل نور خان کا گاؤں تلہ گنگ میرے گاؤں کے قریب واقع ہے۔ ہر سال عید پر بھی گاؤں آتے تو سادہ مزاج اور پروٹوکول کلچر کو ناپسند کرتے۔ آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔‘

دوسری جانب سابق چیئرمین پیمرا اور سابق صحافی ابصار عالم نے بھی اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’اس ہیلی کاپٹر کے نیچے، لینڈ کروزرکے ٹائر کے نیچے، ریڈ کار پٹ کے نیچے اور ریڈ کارپٹ پر غرور سے چلنے والے بوٹوں کے نیچے اس مٹی میں اس کسان کی محنت کا پسینہ شامل ہے۔‘

جہاں لوگ تنقید کرتے نظر آئے، وہیں اس وضاحت کا دفاع کرنے والے صارفین کی بھی بڑی تعداد تھی۔

صحافی عدیل وڑائچ نے تنقیدی ٹویٹس پر تبصرہ کیا کہ ’کوئی قیامت نہیں آ گئی اگر ایئرچیف کو ان کے گاؤں میں ریڈ کارپٹ استقبالیہ ملا ہے، جہاں تک بات ہے سکیورٹی کی تو ایئرچیف کے عہدے کے شایان شان یہی سکیورٹی ہوتی ہے۔‘

گجرات کے ہی شہری اسامہ خاور جو ایئر چیف کے خاندان کو جانتے ہیں، نے لکھا: ’گجرات سے ہونے کی وجہ سے سدھو صاحب کے خاندان کو جانتا ہوں۔ ان کی فیملی میں ایسی چیزیں ہیں ہی نہیں، جس طرح موم بتی مافیا پیش کر رہا ہے۔‘

دوسری جانب سوشل میڈیا ایکٹویسٹ سفینہ نے لکھا: ’ویسے بڑی بات ہے پاک فضائیہ نے وضاحت دے دیم ورنہ تو سیاستدان پاکستان کے عوام کے پیسے پر دن رات جہازوں میں اڑتے ہیں اور کبھی وضاحت دینا بھی گوارا نہیں کرتے اور پوچھو تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل