مفتاح اسماعیل کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین کے ٹھٹھے

مفتاح اسماعیل کے خاندان کی کمپنی ’کینڈی لینڈ‘ ملک بھر میں ٹافیاں اور چاکلیٹس بنانے کے لیے مشہور ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کوکومو کا وزن کم کرنے کا ذمہ دار مہنگائی اور حکومتی پالیسیوں کو قرار دیا تھا(فائل فوٹو: اے ایف پی)

سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل آج سوشل میڈیا پر اپنے کاروبار کے باعث ہدف تنقید بنے ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ گذشتہ روز کی جانے والی ان کی پریس کانفرنس کے بعد سے جاری ہے۔

مفتاح اسماعیل کے خاندان کی کمپنی ’کینڈی لینڈ‘ ملک بھر میں ٹافیاں اور چاکلیٹس بنانے کے لیے مشہور ہے اور گزشتہ روز جب انہوں نے تحریک انصاف حکومت کی معاشی کارکردگی پر تنقید کی تھی تو اس وقت ایک صحافی نے ان کی کمپنی کے حوالے سے سوال کیا تھا کہ اگر ملکی معیشت کی حالت اتنی بری ہے تو ان کی اپنی کمپنی کیسے منافع بڑھا رہی ہے۔

نجی چینل کے صحافی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں مفتاح اسماعیل کی کینڈی لینڈ فیکٹری کو 35 کروڑ کا فائدہ ہوا تھا جب کہ موجودہ حکومت میں ان کا منافع بڑھ چکا ہے۔ جواب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ان کے کاروبار کا ملکی معیشت سے کیا تعلق ہے؟

انکے اس جواب پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

ٹوئٹر صارف سفینہ مجید کا کہنا تھا کہ ’مجھے پتا نہں تھا کہ کینڈی لینڈ کے مالک مفتاح اسماعیل ہیں۔ میں بچپن سے ان کے کاروبار کے منافع میں اپنا حصہ ڈال رہی ہوں لیکن اب میں کینڈی لینڈ کی مصنوعات کا استعمال نہیں کروں گی۔‘

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ کوکومو کا منافع بڑھنے کے ساتھ ساتھ اسکا وزن گھٹتا گیا۔

کوکومو بھی مفتاح اسماعیل کے خاندان کی ملکیت ہے اور اپریل 2021 میں ہونے والے کراچی کے حلقہ 249 کے ضمنی انتخاب میں بھی کوکومو کا ذکر سامنے آیا تھا جب مفتاح اسماعیل سے پوچھا گیا تھا کہ کوکومو کے پیک میں پانچ کی بجائے چار کوکومو کیوں کر دیے گئے ہیں۔

 اس وقت مفتاح اسماعیل نے اس کا ذمہ دار مہنگائی اور تحریک انصاف حکومت کی پالیسیوں کو قرار دیا تھا۔

ایک اور صارف ابو آدم اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ کینڈی لینڈ کا تعلق ’لا لا لینڈ‘ (خیالی دنیا) سے ہے چنانچہ اس کو پاکستان کی معیشت سے نہ جوڑا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

معاشی تجزیہ کار عمار خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ یہ بحث بھی جہانگیر ترین اور ان کی کمپنی کی بحث جیسی ہے۔ فرق صرف یہ تھا کہ جہانگیر ترین کی کمپنی کو براہ راست سبسڈی دی گئی تھی اور اس میں ذخیرہ اندوزی تھی۔ اس کے مقابلے میں کینڈی لینڈ زیادہ سے زیادہ ذخیرہ اندیزی کوکومو کی ہی کر سکتی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما واسع جلیل نے بھی اس بحث کا حصہ بنتے ہوئے کہا کہ معاشی بدحالی سے کینڈی لینڈ کی کارکردگی کو جوڑنا فضول ہے کیوں کہ کرونا کے باعث معاشی بحران کے دوران بھی ایمازون، 7/11، وال مارٹ اور دیگر کمپنیوں کو بہت زیادہ منافع ہوا تھا کیونکہ امریکہ میں لوگ گھر بیٹھے اشیا آرڈر کر رہے تھے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ