اسلامک یونیورسٹی کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

قائمہ کمیٹی رکن کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے اس واقعے میں بہت زیادہ غفلت سے کام لیا جس کے باعث شواہد اور ثبوت ختم ہو چکے ہیں۔’نہ اس کیس کی ایف آئی آر درج کروائی گئی اور نہ تفصیلی تفتیش کی گئی جس سے حقائق تک پہنچنے میں مدد مل سکتی۔‘ 

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے اسلام آباد میں طالب علم کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے سے متعلق اسلام آباد کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے حکومتی اداروں سے تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

جمعرات کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں واقعے پر بحث کے بعد اسلام آباد پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارے سے تفصیلی تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔  

اس سلسلے میں قائمہ کمیٹی نے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔ 

پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے رکن چوہدری محمد حامد حمید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اس واقعے میں بہت زیادہ غفلت سے کام لیا جس کے باعث شواہد اور ثبوت ختم ہو چکے ہیں۔ 

’نہ اس کیس کی ایف آئی آر درج کروائی گئی اور نہ تفصیلی تفتیش کی گئی جس سے حقائق تک پہنچنے میں مدد مل سکتی۔‘ 

چوہدری حامد نے کہا کہ کمیٹی نے اس معاملے کی تفصیلی تفتیش پولیس اور ایف آئی اے سے کروانے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس سلسلے میں آئندہ اجلاس میں احکامات جاری کیے جائیں گے۔ 

یاد رہے کہ گذشتہ مہینے اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی کے 24 سالہ طالب علم کو اسلامک یونیورسٹی کے ایک ہاسٹل کے کمرے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کا الزام بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ایک اہلکار اور ایک طالب علم پر لگایا جا رہا ہے۔   

اسلامی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے واقعے کی تصدیق اور  روایتی اور سوشل میڈیا پر بھی اس متعلق خبروں کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔ 

یونیورسٹی کے سکیورٹی انچارج نے جمعرات کو قائمہ کمیٹی کے سامنے ایک رپورٹ پیش کی، جسے اراکین کمیٹی نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔  

قائمہ کمیٹی کے ایک دوسرے رکن نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’اگر متاثرہ بچہ کسی وجہ سے ایف آئی آر درج نہیں کروانا چاہ رہا تھا تو یونیورسٹی انتظامیہ کا فرض تھا کہ قانون کے مطابق چلتی اور پولیس کو اس میں ملوث کیا جاتا۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چوہدری حامد نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پیش کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ نہایت ہی غیر تسلی بخش اور ناکافی تھی، جسے کمیٹی اراکین نے فوراً رد کر دیا۔ 

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں موجود بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے مطلع کیا کہ جامعہ کے سکیورٹی انچارج کی تیار کردہ رپورٹ یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی رد کر دی ہے۔ 

وائس چانسلر نے کمیٹی کو بتایا: ’ہمیں سیکیورٹی سیکشن کی رپورٹ میں کوئی جان نظر نہیں آئی اسی لیے ہم نے تحقیقات کے لیے ایک ہائی پروفائل کمیٹی تشکیل دی ہے۔‘ 

یاد رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف تھا کہ متاثرہ طالب علم کے اصرار پر ایف آئی آر درج کی گئی، نہ ہی پولیس نے جائے وقوعہ کو معائنہ کیا اور نہ کوئی ثبوت یا شواہد اکٹھے کیے۔ 

میڈیا اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ اس بات کی بھی تصدیق کر چکی ہے کہ متاثرہ طالب علم کا میڈیکل بھی نہیں کیا گیا تھا۔ 

قائمہ کمیٹی کے رکن نے کہا: ’عجیب بات ہے کہ واقعے کی ویڈیو اور تفصیلات تو وائرل کر دی گئیں لیکن جوقانونی کاروائی تھی اس کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا۔‘ 

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس