اندھیری رات میں بکھرے رنگوں کے عکس

اگر ایک فوٹو گرافر کو تاریک رات میں حسین تاروں بھرا آسمان دیکھ کر اس کی تصاویر کھینچنے کا خیال نہ آئے تو اس بدذوق کو شہروں کی مصنوعی روشنیوں میں ہی رہنا چاہیے۔

تاروں کی بارات سے مزین یہ یادیں جب تصاویر کی شکل میں کمرے کی دیوار یا سوشل میڈیا کی زینت بنتی ہیں تو شہروں کے رہنے والے اسے دیکھ کر نا صرف حیرت کا اظہار کرتے ہیں بلکہ اس تصویر کو کمپیوٹر ایڈیٹنگ کا کمال سمجھتے ہیں (تصاویر: محمد اکمل خان)

مہوڈنڈ جھیل کے بہتے نیلگوں پانیوں سے دس قدم دور دیودار کے لمبے تڑنگے درختوں کے اس پار، اس رات خیمے میں سرد ہوا سے بچتے نرم و گرم  سلیپنگ بیگ میں دبکنے میں ہی عافیت تھی لیکن دل میں خواہش تھی کہ باہر نکل کر دیکھا تو جائے کہ شام سے گھرے بادلوں کے ساتھ ہوا نے کیا سلوک کیا؟ 

جی میں آیا کہ مہوڈنڈ کے رنگ دن کی روشنی میں تو زمانے نے دیکھے ہیں تو کیوں نا میں رات کی تاریکی میں مہوڈنڈ کی خوبصورتی کو سمیٹنے کی کوشش کروں۔

جیسے ہی میں نے خیمے سے باہر جھانکا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بادلوں کا دور دور تک نام ونشان نہیں۔ تیز ہوا کے جھونکے بادلوں کو کہیں دور دیس اڑا کر لے گئے تھے اور سامنے  مہوڈنڈ جھیل کے عین اوپر تاروں کی کہکشاں رقص کر رہی تھی۔

ہوا کے دوش پر قریبی خیمے سے آنے والی استاد نصرت فتح علی خان کی آواز نے جو سماں باندھا وہ شاید بھلانا ممکن نہ ہو۔ وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ ہوئے ہیں ہم تو دیوانے ستارو تم تو سو جاؤ تاریک رات میں تاروں بھرا آسمان دیکھ کر اگر کسی عکاس یا فوٹوگرافر کو ان لمحات کو اپنے کیمرے میں حسین یادوں کی صورت محفوظ یا منجمد کرنے کا خیال نہ آئے تو اس بدذوق کو شہروں کی مصنوعی روشنیوں میں ہی رہنا چاہیے۔

تاروں کی بارات سے مزین یہ یادیں جب تصاویر کی شکل میں کمرے کی دیوار یا سوشل میڈیا کی زینت بنتی ہیں تو شہروں کے رہنے والے اسے دیکھ کر نا صرف حیرت کا اظہار کرتے ہیں بلکہ اس تصویر کو کمپیوٹر ایڈیٹنگ کا کمال سمجھتے ہیں۔ کم روشنی میں تصویر بنانے کا عمل جاننے سے پہلے ضروری ہے کہ جانا جائے کہ ایک اچھی تصویر ہوتی کیا ہے؟ ایک عکاس، اس تصویر کو مصور کی طرح تخلیق کرتا ہے یا صرف کیمرے کے بٹن کا دبا دینا ہے جسے ہم تصویر کھینچنا یا کلک کرنا بھی کہہ دیتے ہیں۔

درحقیقت ایک اچھا عکاس کوشش کرتا ہے کہ سامنے موجود منظر کو اس خاص لمحے میں جیسے وہ محسوس کر رہا ہے ویسے ہی وہ دوسروں تک پہنچا دے۔

وہ منظر اور اس کی خوبصورتی کو روشنی کے پیمانے پر پرکھتا ہے، پیش منظر، منظر اور پس منظر کے زاویوں کو تناسب کی کسوٹی پر تولتا ہے۔

یہ سارا عمل ایک مصور کے تصویر بنانے کے جیسا ہی ہے اور اس کے بعد کیمرے کے شٹر بٹن پر انگلی کا دباؤ اس لمحے کو منجمد یا محفوظ کر دیتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کالام سے 36 کلو میٹر دور مہوڈنڈ جھیل کے کنارے زیادہ تر سیاح صرف دن کی روشنی میں اکٹھا ہوتے ہیں اور بنیادی سہولیات کی کم یابی کی وجہ سے شام ڈھلنے سے پہلے واپس کالام پہنچ کر اپنے کمروں میں محبوس ہو جاتے ہیں۔

مہوڈنڈ جھیل کے کنارے تاروں کا رقص دیکھنے سے محروم یہ سیاح لحاف اوڑھے لڈو کھیلنے کو ہی سیاحت کا اصل سمجھتے ہیں۔

جب کہ اس گھڑی میری کوشش تھی کہ رات کی تاریکی میں جھیل کنارے بکھرے رنگوں کو سمیٹا جائے۔

ان تصاویر کو بنانے کے لیے باہر نکلنے سے پہلے اپنے جسم کو سرد ہوا کی کاٹ سے محفوظ  بنانا ضروری تھا۔

گرم زیر جامہ، جراب اور جیکٹ پہن کر ہی خیمے سے باہر نکلنا ممکن تھا اور جیکٹ بھی ایسی کہ جس کے اندر ہوا داخل نہ ہو سکے۔

تاریک رات میں باہر در چیڑھ کی شاخیں ہوا کے تیزی کو روکنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔ میں نے اپنے ساتھی کے ساتھ خیمے سے باہر نکلنے سے پہلے کیمرے کی بیٹری چیک کی  اور اس کے لینز جس کو کیمرے کی آنکھ  بھی کہا جاتا ہے اس کو اچھی طرح سے صاف کر لیا کہ کوئی ستارہ اس گرد کے ذرے کے پیچھے نہ چھپ جائے۔

کیوں کہ دیکھنے والی آنکھ اور منظر میں دوری اصل کو چھوٹا کر دیتی ہے اور رات میں تصویر بناتے لینز پر پڑا ایک ذرہ ایک بڑے ستارے کو اپنے پیچھے چھپا سکتا ہے۔

منظر کو دھندلا دکھائی دینے سے بچانے کے لیے لینز کو لامحدود فاصلے کے نشان پر لے گیا کیوں کہ کیمرے کا لینز ایک مخصوص فاصلے کے بعد کی تمام اشیا کو مکمل فوکس کر لیتا ہے۔

کم روشنی میں تصاویر کیمرے کا ٹرائی پوڈ استعمال  کیے بغیر ناممکن ہے۔ کیمرے کا مکمل ساکت ہونا ویسے ہی ضروری ہے جیسے ہم کسی پسندیدہ منظر یا کردار کو دل جمعی سے دیکھتے ہیں۔

اگر تصویر بناتے ہوئے کیمرا معمولی سا بھی ہل گیا تو سارا منظر دھندلا جائے گا۔ ذرا سا ہلنے کو ایسے سمجھ لیں کہ کیمرہ کی سیٹنگز کو ایسے رکھا جاتا ہے کہ اصل تصویر بٹن دبانے کے دو سیکنڈ یا دس سیکنڈ بعد بننا شروع ہو تاکہ بٹن دبانے سے جو ہلکی سی لرزش کیمرہ میں پیدا ہوتی ہے اس سے بھی بچا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسانی بصارت کسی بھی منظر کو  120 ڈگری تک واضح دیکھ سکتی ہے۔ مناظر کی تصویر کشی کے لیے زیادہ تر وائیڈ لینز کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ انسانی بصارت کے قریب تر منظر دکھانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ 

دن کی روشنی میں سائے والی جگہ پر بیٹھے فرد کی تصویر عام سے لینز سے بھی ایک سیکنڈ کے 60ویں حصے میں بن جاتی ہے جب کہ اسی لینز سے وہ تصویر رات میں شاید 15 سیکنڈ یا اس سے زائد دورانیے میں بنے۔

لینز سے آنے والی روشنی کو تصویر کا روپ دینے والے سینسر کی حساسیت کو کنٹرول کرنے کے لیے آئی ایس او  (ISO) کو بعض اوقات 1600 سے زائد پر سیٹ کرنا پڑتا ہے جو کہ دن کی روشنی میں 100 سے زیادہ نہیں رکھی جاتی۔

فوٹوگرافر کی تخلیقی و تکنیکی صلاحیت تاریکی میں ڈوبے منظر کے خدوخال کو جانچ کر کیمرے کی سیٹنگز کی شکل دے دیتی ہے جو کہ ایک بہتر تصویر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

یہ سیٹنگز ہی صرف ایک اچھی تصویر کی ضمانت نہیں کیوں کہ منظر میں کرداروں کی ایک خاص تناسب سے موجودگی اور روشن ہونا بھی اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے۔

معمولی سی روشنی بھی جب کیمرے کے سینسر پر زیادہ دیر تک پڑتی ہے تو وہ مکمل سفیدی کا روپ دھار کر تصویر کو رنگوں سے عاری کر دیتی ہے۔

کسی بھی اچھی تصویر کا دارومدار روشنی، اس روشنی کی وجہ سے تخلیق پانے والے سائے، بہتر زاویے، اس تصویر میں موجود کرداروں اور ان کرداروں کی جسامت میں تناسب پر ہوتا ہے۔

جتنی روشنی اچھی ہو گی منظر میں رنگ بھی اتنے جاندار ہوں گے اور کم روشنی میں رنگوں کا جہان سمونا تو تکنیکی مہارت اور ریاضت کے بغیر ممکن نہیں۔

سو کیمرے سے تصویر بنانا بھی ایک مکمل تخلیقی عمل ہے جس میں مرکزی کردار عکاس کی روشنی کو بہتر انداز سے محفوظ کرنے کی مہارت کا ہوتا ہے۔ 

کالام شہر میں کنکریٹ کے کمروں میں دبکے سیاح، جھیل مہوڈنڈ پر تاروں کی بارات بنیادی سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں دیکھ پاتے جب کہ مہوڈنڈ جھیل کے کنارے رات گئے تاروں کی سمت کا درست تعین اور اس سمت منظر میں موجود درخت، پہاڑ، آسمان اور دریا کا کنارا جب ایک تصویر کا روپ دھارتا ہے تو اس لمحے وہ خیمہ چار سو ارب ستارہ ہوٹل میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی تصویر کہانی