ایران کے ساتھ جنگ کی دھمکی، ٹرمپ کا الیکشن جیتنے کا حربہ؟

ٹرمپ کی پرانی ٹویٹس کو مدنظر رکھ کر ان کے مخالفین ان پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کے لیے جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں۔

2018 میں ایران کے ساتھ جوہری ڈیل سے باہر آنے کے بعد امریکی صدر ایران کو تنقید کا نشانہ توبناتے رہے ہیں لیکن جنگ کی دھمکی وہ بھی ٹوئیٹر پر یہ شاید دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو (اے پی)

مشرق وسطیٰ میں حالیہ ایران امریکہ کشیدگی میں اضافے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے ایران کو اس کے خاتمے کی دھمکی دی۔ انہوں نے کہا: ’اگر ایران جنگ چاہتا ہے تو یہ جان لے کہ ایسا کرنا ایران کا خاتمہ ہو گا۔ امریکہ کو آئندہ دھمکی مت دینا۔‘

2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے باہر آنے کے بعد امریکی صدر ایران کو تنقید کا نشانہ توبناتے رہے ہیں لیکن جنگ کی دھمکی وہ بھی ٹوئٹر پر، یہ شاید دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو۔

ٹوئٹر صدر ٹرمپ کا پسندیدہ پلیٹ فارم ہے۔ اپنی مخالف امید وار ہلیری کلنٹن پر تنقید کرنی ہو یا امریکی نیوز چینلوں اور اخبارات کو ’فیک نیوز‘ کہنا ہو، کسی معاہدے کی توثیق یا تنسیخ کرنی ہو یا کسی ملک کو تڑی لگانی ہو، امریکی صدر یہ تمام کام ٹوئٹر کے ذریعے سرانجام دیتے ہیں۔

یوں تو صدر ٹرمپ تقریباً ہر معاملے پر ہی اپنی الیکشن مہم کے دوران کی جانے والی باتوں سے پیچھے ہٹ چکے ہیں لیکن ایران کو دی جانے والی جنگ کی دھمکی کے بعد اکثر ٹوئٹر صارفین اس معاملے پر ان کی جانب سے کی جانے والی پرانی ٹویٹس ڈھونڈ ڈھونڈ کر ری ٹویٹ کر رہے ہیں بلکہ ان کی جانب سے ان ٹویٹس پر صدر ٹرمپ کو ٹیگ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 

مثال کے طور پر 2012 کے صدراتی انتخابات سے قبل ان کی جانب سے صدر اوباما پر تنقید کرتے ہوئے یہ ٹویٹ کی گئی: ’اوباما دوبار صدر منتخب ہونے کے لیے ایران پر حملہ کر سکتے ہیں۔‘

 

اسی طرح انہوں نے نو اکتوبر 2012 کو کہا: ’اب جب اوباما کی مقبولیت میں کمی ہو رہی ہے، دیکھیں اب یہ ایران یا لیبیا پر کب دھاوا بولتے ہیں۔  وہ ناامید ہو چکے ہیں۔

جبکہ 25 ستمبر 2013 کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا: ’یاد ہے میں نے پہلے کیا کہا تھا۔ اوباما کسی روز ایران پرحملہ کر دیں گے کیونکہ وہ خود کو ’مضبوط‘ دکھانا چاہتے ہیں۔‘

پھر 11 نومبر 2013 کو ان کی جانب سے ٹویٹ کی گئی: ’جیسا کہ میں پہلے پیشن گوئی کر چکا ہوں کہ اوباما مذاکرات کی صلاحیت میں مہارت نہ رکھنے کے باعث ایران پر حملہ کر دیں گے۔

ایک اور موقعے پر ڈونلڈ  ٹرمپ ٹویٹ میں اپنی رپبلکن جماعت سے مخاطب ہو کر ٹوئٹر پر کہا: اوباما کو جیتنے کے لیے ایران کارڈ مت کھیلنے دیں۔ رپبلکن ہوشیار رہیں۔

ٹرمپ کی کئی پیشن گوئیوں کے برعکس صدر اوباما کے آٹھ سالہ دور میں ایرن پر حملہ تو نہیں ہوا، لیکن اب صدر ٹرمپ کے دور میں بڑھتی کشیدگی اور دونوں طرف سے آنے والے تلخ بیانات سے ایسا ممکن لگتا جا رہا ہے۔ 

اس وقت امریکہ میں پھر سے الیکشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور حزب اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی جانب سے اپنے اپنے الیکشن منشور سامنے لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹرمپ کی پرانی ٹویٹس کو مدنظر رکھ کر ان کے مخالفین ان پر یہی الزام لگا رہے ہیں کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کے لیے ایران کے ساتھ جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کی ٹکٹ کی امیدوار تلسی گبراڈ نے کہا: ’ٹرمپ نے ’احمقانہ ‘جنگیں ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ اور بولٹن ہمیں ایک بار ایک اور جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ امریکہ کو ایران سے جنگ نہیں کرنی چاہیے۔‘

ایک اور ڈیموکریٹ صدراتی امیدوار برنی سینڈرز کہتے ہیں: ’اگر ایران کے ساتھ جنگ ہوئی تو اس کے مقابلے پر عراق کی جنگ بےحد آسان لگنے لگے گی۔ یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہو گا۔ کانگریس کو ٹرمپ کو یہ جنگ چھیڑنے سے روکنا ہو گا۔‘

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا: ’ایران کے ساتھ جنگ پورے خطے کو تباہی کے دہانے پر لے آئے گی۔ ہزاروں امریکی اور ایرانی اس کا نشانہ بنیں گے۔‘

 

سیاستدان جل سٹین نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’بولٹن اور پومپیو ایران کے ساتھ جنگ چھیڑ کر ایک لاکھ 20 ہزار فوجی خطے میں بھیجنا چاہتے ہیں۔ ہمیں مزید جنگوں سے اجتناب کرنا ہو گا۔‘

صحافی میکس بلیومنتھال نے کہا: ’ایران کے خلاف امریکی، اسرائیلی اور سعودی جنگ جمہوریت کے لیے نہیں بلکہ ایران کو تباہ کرنے کے لیے ہے۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ