اسرائیلی ٹینکر پر حملے کے لیے ایران نے ڈرون استعمال کیا: امریکہ

اسرائیل کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے بھی اسرائیلی لیز شدہ ٹینکر پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے جبکہ ایران نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ’بے بنیاد الزام لگانا بند کرے۔‘

اسرائیل کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے بھی اسرائیلی لیز شدہ ٹینکر پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے جبکہ ایران نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ’بے بنیاد الزام لگانا بند کرے۔‘

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو ایک مختصر بیان میں  کہا کہ ’ہم اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر مرسر سٹریٹ نامی جہاز پر حملے کی مذمت کرتے ہیں جو شمالی بحیرہ عرب کے بین الاقوامی پانیوں میں پرامن طریقے سے سفر کر رہا تھا۔‘

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’دستیاب معلومات کا جائزہ لینے کے بعد ہمیں یقین ہے کہ ایران نے دھماکہ خیز مواد سے لیس ڈرون استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو بے گناہ افراد ہلاک ہوئے۔‘

’(ایرانی ڈرون) ایک مہلک صلاحیت ہے جسے ایران تیزی سے پورے خطے میں استعمال کر رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس حملے کا کوئی جواز نہیں۔ یہ حملہ دوسرے حملوں اور ایران کے رویے کے عین مطابق ہے۔‘

’یہ کام اس حساس آبی گزرگاہ پر جہاز رانی کی آزادی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تجارت، جہاز رانی اور جہاز کے عملے کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے۔‘

بیان کے مطابق: ’ہم اپنے شراکت داروں سے اگلے مراحل پر غور کرنے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں اور ہم خطے اور اس سے آگے کی حکومتوں سے مناسب جواب دینے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں جو جلد ہی ہو گا۔‘

’ہم اپنے طریقے سے ایران کو پیغام بھیجنا بھی جانتے ہیں‘

ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیت نے اتوار کو ایران پر براہ راست الزام عائد کیا کہ وہ عمان کے ساحل پر آئل ٹینکر پر ڈرون حملے کا ذمہ دار ہے۔

نفتالی بینیت نے ایران کو جوابی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے جہاز پر حملے کو ’بزدلانہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس جہاز پر حملہ ایران نے کیا۔ دستیاب معلومات اس کی تصدیق کرتی ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری ایرانی حکومت پر واضح کرے گی کہ ایک بڑی غلطی ہوئی ہے۔‘

ایران اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا ہے۔ تاہم اس کے زیر کنٹرول کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس، جیسے عربی زبان کے ٹیلی ویژن چینل العالم، نے ابتدائی اوقات میں اس واقعے کو یوں رپورٹ کیا جس میں تہران کے ملوث ہونے کا تاثر ملا۔

نیٹ ورک نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ حملہ شام کے ایک ہوائی اڈے پر غیر متعین اسرائیلی حملے کا جواب تھا۔ لیکن ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اس واقعے میں ایران کے ملوث ہونے کی بار بار تردید کی ہے۔

کئی مہینوں سے دنیا نے خطے کے سمندروں پر پے در پے حملوں میں ایک طرح کی غیر رسمی ایران اسرائیل جنگ دیکھی ہے۔

لیکن جمعرات کو مرسر سٹریٹ کے ایک ٹینکر پر حملہ حالیہ برسوں میں اس علاقے میں پہلا حملہ تھا جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا۔

اسرائیل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے ایران سے جواب طلب کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپد نے یہ ریمارکس امریکہ، برطانیہ اور رومانیہ کے وزرائے خارجہ سمیت دنیا بھر کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں دیے۔

انہوں نے لندن، واشنگٹن اور نیویارک میں اسرائیلی سفیروں سے مطالبہ کیا کہ وہ متعلقہ حکومتوں اور اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اٹھائیں۔

اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز پر نفتالی بینیت نے کہا کہ ایرانیوں نے (آئل ٹینکر) مرسر سٹریٹ پر ڈرون سے حملہ کیا لیکن ’سمندری ڈاکوؤں کے اس اقدام سے ایک برطانوی شہری اور ایک رومانیہ کا شہری ہلاک ہوا۔‘

اسرائیلی وزیراعظم نے برطانیہ اور رومانیہ سے تعزیت بھی کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’ہم اپنے طریقے سے ایران کو پیغام بھیجنا بھی جانتے ہیں۔ ایرانی غنڈہ گردی نہ صرف اسرائیل بلکہ دنیا کے مفادات کے لیے خطرہ ہے۔‘

لائبیریا کے زیر ملکیت جاپانی آئل ٹینکر مرسر سٹریٹ کو زوڈیاک میری ٹائم کمپنی چلاتی ہے جو کہ اسرائیلی ارب پتی آئیل اوفر کی ملکیت ہے۔

کمپنی نے ہلاک ہونے والے دونوں افراد کی قومیت کا اعلان کیا ہے لیکن ان کے نام یا جمعرات کے واقعے کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔

برطانوی میری ٹائم سکیورٹی کمپنی امبری نے تصدیق کی ہے کہ اس کی ٹیم کا ایک رکن اس واقعے میں مارا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا