میوزک گروپ ’جنون‘ کے معروف گلوکار، موسیقار اور سماجی کارکن سلمان احمد نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے 50 سالہ کیریئر پر مبنی دستاویزی فلم ’سپریچوئل ڈیموکریسی‘ کو رواں سال ریلیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سلمان نے فلم کی ریلیز کے حوالے سے بتایا کہ پوسٹ پروڈکشن مکمل ہونے کے بعد اس کی نمائش کی تاریخ کا اعلان کیا جائےگا۔
تاہم انہوں نے یہ ضرور بتایا کہ اسے مختلف زبانوں میں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’میری ٹیم اس پراجیکٹ پر گذشتہ ایک برس سے کام کر رہی ہے۔ ’سپریچوئل ڈیموکریسی‘Spiritual Democracy کو عالمی سطح پر ریلیز کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’وزیر اعظم عمران خان سے میرا تعلق 35 سال پرانا ہے اور مختلف مقامات پر ان کی بہت سی ویڈیوز میں نے خود شوٹ کی ہیں۔
’میں نے اپنے دوست اور پاکستان کے بہت بڑے ہدایت کار شعیب منصور کے ساتھ مل کر 30 برس تک جو کام کیا، اس کی تمام فوٹیج بھی میرے پاس موجود ہے۔‘
سلمان کہتے ہیں کہ انہوں نے وزیر اعظم کی 50 برس پرانی نایاب تصاویر اور ویڈیوز حاصل کی ہیں۔
ڈاکیومنٹری میں ان کے مطابق عمران خان کے سپورٹس کیریئر سے لے کر سیاست دان بننے اور وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے سے اب تک تمام ویڈیوز شامل کی گئی ہیں۔
ان میں وزیر اعظم کے پہلے ٹیسٹ میچ کی فوٹیج بھی موجود ہے جس میں وہ ناکامی سے دوچار ہوئے تھے۔
دستاویزی فلم کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے پہلے حصے میں عمران خان کے وزیر اعظم بننے سے قبل ان کی سوچ کو دکھایا گیا ہے۔
دوسرے حصے میں پاکستان، بھارت تعلقات کو موضوع بنایا گیا ہے جبکہ تیسرا حصہ کوویڈ 19 کے باعث پاکستان کی موجودہ صورتحال پر مبنی ہے اور چوتھے حصے میں دکھایا گیا ہے کہ موجودہ اور کل کا پاکستان وزیر اعظم عمران خان کی نظر میں کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سلمان کا ماننا ہے کہ علامہ اقبال نے اپنے لیکچرز میں روحانی جمہوریت کی بات کی ہے تاہم کسی بھی بین الاقوامی لیڈر نے اسے استعمال نہیں کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے جب عمران خان کی تقریریں سنیں تو انہیں محسوس ہوا کہ وزیر اعظم پاکستان ’سپریچوئل ڈیموکریسی‘ کے مطابق چل رہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے عمران خان کی زندگی پر دستاویزی فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔
’میں نے دستاویزی فلم میں بہت سے عالمی لیڈروں کے انٹرویوز کیے، جن میں ملایشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد بھی شامل ہیں۔‘
ان کے مطابق اس وقت امریکہ میں ڈاکیومنٹری کی پوسٹ پروڈکشن پر کام جاری ہے۔
’فلم کی ریلیز کے حوالے سے مختلف ممالک میں بات چیت ہوئی ہے اور وہ اس دستاویزی فلم کو ریلیز کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان میں پاکستان کے علاوہ مغربی ممالک، مشرق وسطیٰ اور ترکی شامل ہیں۔‘