حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان مارچ روکنے کے لیے مذاکرات

مارچ سے نمٹنے کے لیے سرکاری انتظامیہ نے شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں انٹرنیٹ سروس بند کر کے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی۔

کالعدم تنظیم تحریک لبیک (ٹی ایل پی ) کا مارچ ہفتے کو لاہور سے رکاوٹیں ہٹا کر اسلام آباد کی جانب رواں ہے اور اس وقت مارچ کے شرکا مریدے پہنچ چکے ہیں جب کہ تحریک لبیک نے حکومت کی جانب سے رابطوں اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بھی تصدیق کی ہے۔

لاہور کے آزادی چوک سے صبح سویرے روانہ ہونے والا مارچ آج رات تک گوجرانوالہ پہنچنے کی توقع تھی تاہم مارچ کے منتظمین نے مارچ کو مریدے میں جی ٹی روڈ پر روک دیا ہے۔ 

تحریک لبیک کے ترجمان نے تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔ 

صدام حسین کے مطابق کے شرکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس وقت تک آگے نہیں بڑھیں گے جب تک تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی نہیں آ جاتے۔

ان کے مطابق سردی کی شدت کے باعث مارچ کے کئی شرکا بیمار ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب مارچ سے نمٹنے کے لیے سرکاری انتظامیہ نے شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں انٹرنیٹ سروس بند کر کے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے جبکہ کنٹینرز لگا کر جی ٹی روڑ بھی کئی جگہ سے بند کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل مارچ کے شرکا لاہور کے مختلف علاقوں بتی چوک، راوی پل، شاہدرہ، رانا ٹاؤن اور کالا شاہ کاکو سے کنٹینرز ہٹا کر آگے بڑھتے رہے۔

اس دوران پولیس اور شرکا میں جھڑپیں ہوئیں۔ شدید آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے ٹی ایل پی کے کئی کارکن زخمی ہوئے۔

اے ایف پی کے مطابق ہفتے کی شام تک ٹی ایل پی کے مارچ میں شرکا کی تعداد ہزاروں تک جا پہنچی۔ تاہم مارچ کے شرکا کی حتمی تعداد جاننا مشکل ہے۔

ٹی ایل پی کا کہنا ہے کہ اس کے سات ہمدرد پولیس سے جھڑپوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔

گروپ نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ پولیس کی فائرنگ سے زخموں کی تاب نہ لا کر مزید دو افراد ہلاک ہو گئے، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد سات ہو گئی۔‘

پارٹی عہدے داروں کے مطابق ہلاک شدگان کی لاشیں بھی مارچ کے ساتھ لے جائی جارہی ہیں جن کو فیض آباد سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا جائے گا۔

ادھر پولیس ترجمان کے مطابق مارچ شرکا کے پتھراؤ سے دو پولیس اہلکار دم توڑ گئے جب کہ درجنوں زخمی ہیں لیکن ’پولیس ٹی ایل پی مارچ کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔‘

لاہور پولیس کے ترجمان رانا عارف نے ہفتے کو اے ایف پی کو بتایا کہ حکام ’ہجوم کے خلاف دفاعی آپریشن کر رہے ہیں۔۔۔۔ ہم ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے صرف شیلنگ کر رہے ہیں۔‘

ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وفاقی وزیر نورالحق قادری، علی امین گنڈا پوا امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ٹی ایل پی سے مذاکرات کے لیے لاہور پہنچ گئے۔

ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق پارٹی نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کردیا ہے جس میں مفتی محمد وزیر علی، علامہ غلام عباس فیضی، مفتی محمد عمیر الظاہری شامل ہیں جب کہ مفتی محمد وزیر علی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔

تحریک لبیک کے ترجمان صدام حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو بات ہوسکتی ہے ’باوجود اس کے کہ ہمارے پرامن کارکنوں پر تشدد کیا گیا اور شیلنگ کی جا رہی ہے، ہم ہر صورت فیض آباد پہنچیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعے کو لاہور میں پولیس کے ساتھ تصادم کی وجہ سے شرکا آزادی چوک پر رات قیام کرنے کے بعد صبح سویرے روانہ ہوئے تو ایک بار پھر پولیس اور شرکا آمنے سامنے آ گئے۔

پولیس نے مشتعل مظاہرین پر آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ ٹی ایل پی کارکنوں نے بھی شدید پتھراؤ کیا اور بتی چوک میں کشیدگی جاری رہی۔

شاہدرہ میں بھی کنٹینر لگا کر راستے مکمل بلاک ہیں اور پولیس کی بڑی نفری تعینات ہے۔

رینجرز بیک اپ میں الرٹ ہے جبکہ دو روز سے لاہور میں جزوی طور پر انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ پولیس اور مارچ کے شرکا میں وقفے وقفے سے کشیدگی کے باعث کئی پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کارکن آج بھی زخمی ہوئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان