سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے، مزید تین افراد ہلاک

سوڈان میں اقتدار پر قبضہ کرنے والی فوج کے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے دوران اب تک 12 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

سوڈان میں اقتدار پر قبضہ کرنے والی فوج نے بغاوت کے خلاف مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے دوران ہفتے کو مزید تین افراد کو ہلاک کر دیا جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 12 ہو گئی۔

سوڈانی فوج کا یہ اقدام عالمی طاقتوں کے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے حوالے سے انتباہ کے باوجود سامنے آیا ہے۔

سوڈان میں ڈاکٹروں کی تنظیم نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ملٹری کونسل نے أم درمان‎ شہر میں دو مظاہرین کو ہلاک کر دیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایک کو سر میں اور دوسرے کو پیٹ میں گولی لگی۔

اس کے بعد ایک نئی ٹویٹ میں کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے خرطوم میں تیسرے مظاہرین کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

طبی حکام نے بتایا کہ فورسز نے أم درمان‎ اور دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تشدد میں 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے، جن میں سے اکثر کو آنسو گیس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔

سوڈان کی وزارت داخلہ نے ہفتے کو ہلاکتوں کی خبروں کو ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا فورسز نے مظاہرین پر براہ راست گولیاں نہیں چلائیں۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا: ’مظاہرین کے گروپوں نے پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر اہم مقامات پر حملہ کیا جس کی وجہ سے پولیس کو آنسو گیس فائر کرنا پڑی۔‘

اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ خرطوم میں دریائے نیل کے مشرقی کنارے پر ہونے والے مظاہروں پر آنسو گیس کے شیل داغے گئے۔

یہ مظاہرے پیر کو فوج کی جانب سے سوڈان کی سویلین قیادت کو حراست میں لینے، حکومت کو تحلیل کرنے اور ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد سامنے آئے۔

بین الاقوامی سطح پر فوج کے ان اقدامات کی مذمت اور مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے۔

ہفتہ بھر جاری رہنے والی خوں ریزی کے باوجود مظاہرین نے ہفتے کو میلن مارچ کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت خرطوم کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں مظاہرے ہوئے۔

سوڈانی پرچم اٹھائے ہوئے مظاہرین نے فوجی بغاوت کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں نعرے لگائے۔

سوڈان میں 2019 سے ایک سویلین ملٹری کونسل کے ذریعے ملک کا نظام چلایا جا رہا ہے۔

اس کونسل کو تین سال قائم رہنا تھا جس کے بعد اقتدار مکمل طور پر سویلین حکومت کو سونپ دیا جانا تھا لیکن سوڈانی فوج  کونسل میں شامل سویلین قیادت کو ہی اقتتدار سے نکال کر ملک پر قابض ہو گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ