سوڈان: ریاست اور مذہب کو الگ کرنے سے کیا ہو گا؟

مسلم ملک سوڈان کی عبوری حکومت نے حال ہی میں ریاست اور مذہب کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کے ملک پر کیا اثرات ہوں گے؟

مسلم ملک سوڈان کی عبوری حکومت نے حال میں ریاست اور مذہب کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پچھلے ہفتے سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے اپوزیشن میں شامل سوڈان ریولوشنری فرنٹ اور سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ- شمال کے سربراہوں کے ساتھ معاہدہ کیا، جس کے تحت ملک کو سیکولر نظام کے تحت چلایا جائے گا۔ امن معاہدے پر دستخط کرنے والوں میں جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر بھی شامل ہیں۔

سوڈان میں 30 سال سے اسلامی قوانین نافذ تھے جبکہ ملک میں نسلی اور مذہبی بنیادوں پر پچھلے 17 سال سے خانہ جنگی چل رہی ہے۔ سوڈان میں ویسے تو مسلمان اکثریت میں ہیں لیکن 2011 میں جنوبی سوڈان ایک الگ ملک بن گیا تھا جہاں عیسائی اکثریت اور مسلمان مذہبی اقلیتوں میں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوڈان ریولوشنری فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر الھادی ادریس نے پریس کانفرنس میں کہا ’اس معاہدے پر متفق ہونا جس میں مسئلوں کی جڑ پر غور کیا گیا ہے اس سے سوڈان میں امن کی امید پیدا ہوئی ہے، اب ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘

جولائی میں سوڈان کی حکومت نے اسلامی قوانین میں تبدیلی لا کر غیر مسلمانوں کے لیے شراب پینے، بیچنے اور درآمد کرنے پر سے پابندی ہٹانے کے علاوہ اپنا مذہب بدلنے یا چھوڑنے پر موت کی سزا ہٹا دی ہے۔

اسی طرح خواتین کے لیے بھی قوانین میں بدلاؤ لایا گیا ہے جیسے کہ اب انہیں اپنے بچوں کے ساتھ کہیں جانے کے لیے اپنے گھر کے کسی مرد کی اجازت نہیں لینی پڑے گی۔ نئے قانون کے تحت زنانہ خطنے پر بھی پابندی ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ