لاہور کی روبیہ ندیم نے موٹر سائیکل سیکھی تو اپنے شوق کے لیے تھی کیونکہ انہیں لمبے سفر پر جانا پسند تھا لیکن آج کل یہ شوق ان کے کام آرہا ہے۔
گھر کے مالی حالات خراب ہوئے تو روبیہ نے اپنے شوہر کا ہاتھ بٹانے کی ٹھانی اور چونکہ موٹر سائیکل چلانی تھی، لہٰذا اسی سے کام شروع کیا اور وہ ایک بائیک رائیڈنگ سروس ’بائیکیا‘ کا حصہ بن گئیں۔
روبیہ نے بتایا کہ وہ اپنے کام سے خوش ہیں لیکن اکثر رائیڈز کے لیے کال کرنے والے ان کی آواز سن کر رائیڈ کینسل کر دیتے ہیں، جس سے کبھی کبھار انہیں دکھ ہوتا ہے۔
تاہم بہت سے لوگ ایسا نہیں بھی کرتے اور جب وہ ان کے ساتھ رائیڈ لیتے ہیں تو ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
روبیہ بائیک چلانے کے لیے دستانوں اور ہیلمٹ کے ساتھ ساتھ ڈھانچے کی شکل کا فیس ماسک استعمال کرتی ہیں۔
اس ماسک کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ اسے اس وجہ سے پہنتی ہیں کہ جو بھی ان کے ساتھ بیٹھے وہ انہیں خطرناک خاتون تصور کرے۔
وہ کہتی ہیں کہ رائیڈ کے دوران وہ سنجیدہ رہتی ہیں اور زیادہ بات چیت نہیں کرتیں۔
روبیہ نے بتایا کہ اکثر ان کا سات سالہ بیٹا عبدالرحمٰن بھی ان کے ساتھ جاتا ہے اور ان کے لیے نیویگیٹر کا کام کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا: ’جب میں نے یہ کام شروع کیا تو شوہر کو بہت زیادہ اعتراض ہوا کہ میرے ساتھ مرد سفر کریں گے۔‘
مگر روبیہ کہتی ہیں کہ انہوں نے شوہر کو سمجھایا کہ وہ کام کر رہی ہیں اور محنت میں کوئی عار نہیں۔
’آہستہ آہستہ شوہر کو سمجھ آگئی کہ میں کوئی غلط کام نہیں کر رہی بلکہ گھر کے حالات بہتر کرنے کے لیے ان کا ساتھ دے رہی ہوں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ان کے شوہر کو ان پر پورا بھروسہ ہے، اس لیے اب انہیں اس کام پر کوئی اعتراض نہیں۔
روبیہ کی بائیک کافی پرانی ہے اور انہیں اکثر راستے میں تنگ کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا: ’اکثر بائیک رائیڈ کے دوران بند ہو جاتی ہے جس سے کچھ شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
وہ موٹر سائیکل پر آنے والے خرچے کی وجہ سے کوشش کر رہی ہیں کہ کوئی نئی موٹر سائیکل مل جائے تاکہ ان کا کام اور گھر کے حالات مزید بہتر ہو جائیں۔