ایلس موریسن سعودی عرب کو پیدل عبور کرنے والی ’پہلی شخصیت‘ بن گئیں

یکم جنوری 2025 کو شروع ہونے والے سفر میں ایلس نے سعودی عرب کے شمال سے جنوب تک 2200 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کیا۔

برطانوی خاتون ایلس موریسن سعودی عرب کو شمال سے جنوب تک مکمل پیدل عبور کرنے والی پہلی ریکارڈ شخصیت بن گئی ہیں۔ 

ایلس کی اپنی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یکم جنوری 2025 کو شروع ہونے والی ان کی پہلی مہم  15 دسمبر کو اختتام پذیر ہوئی، جس میں انہوں نے (112 دنوں میں) 2200 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔

رسیلی اور لولو نامی اپنے اونٹوں اور ایڈنبرا سے تعلق رکھنے والی ایک چھوٹی سی ماہرین کی ٹیم کی مدد سے 62 سالہ ایلس نے پیر کو سعودی یمن سرحد پر واقع نجران میں اپنے سفر کا آخری حصہ مکمل کیا۔

سال کے شروع میں ایلس نے اردن کی سرحد سے مدینہ تک 930 کلومیٹر پیدل سفر کیا۔ 

انہوں نے مہم کو سردیوں کے دو موسموں میں تقسیم کیا، کیونکہ شدید گرمی اور رمضان کی وجہ سے ایک ہی موسم میں پورا راستہ بہت طویل تھا۔

ایلس نے روزانہ تقریباً 30 ہزار قدم چل کر چھ صوبوں بشمول تبوک، مدینہ، مکہ، الباحہ، عسیر اور نجران کو عبور کیا۔ وہ یونیسکو کے دو عالمی ثقافتی ورثے والے مقامات، الولا اور حما، سے گزریں اور شہزادہ محمد بن سلمان رائل ریزرو کو بھی عبور کیا۔

ایلس سرحد تک پہنچنے اور مملکت کو عبور کرنے والی پہلی شخصیت بن گئیں۔ 

ان کی ٹیم میں شیا الشیا بھی شامل تھے، جو ایلس کے فوراً بعد پہنچے اور مملکت کو پیدل عبور کرنے والا دوسرے شخص، پہلے مرد اور پہلے سعودی شہری بن گئے۔ 

شیا الشیا نے پہلے مرحلے میں ہی اس سفر میں میں شامل ہونا تھا لیکن بیماری کے باعث انہیں تین دن کی تاخیر ہوئی۔ انہوں نے گرمیوں میں یہ سفر مکمل کیا اور بعدازاں دوسرے مرحلے میں ایلس کا ساتھ دیا۔ 

ایلس، جنہوں نے مہم جوئی کی غرض سے میڈیا کمپنی کی سی ای او کی نوکری چھوڑی، کہتی ہیں کہ ’شمال سے جنوب تک پیدل چلنے کا ہر قدم ایک چیلنج رہا۔ اس مقصد نے مجھے اس وقت آگے بڑھنے پر مجبور کیا جب میں تھک چکی ہوں یا درد میں ہوں یا پیدل چلنا ایک ایسا طریقہ ہے جس پر آپ سفر کرتے ہیں اس کی ہر تفصیل کو دیکھنے اور محسوس کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ ایک تحقیق بلکہ ایک مراقبہ بھی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بہترین منصوبہ بندی کے باوجود ایلس اور ان کی ٹیم کو مہم کے دوران کئی چیلنجوں کا سامنا رہا، جن 39 ڈگری سیلسیس سے اوپر کا درجہ حرارت تھا، جو صبح سویرے آغاز کرنے اور محتاط رفتار برقرار رکھنے پر مجبور کرتا۔ 

ریت میں آگے بڑھنا مشکل ہوتا اور پیدل چلنا برداشت کا امتحان بن جاتا۔  

سفر کے پہلے حصے کے دوران ایلس کو شدید چھالوں کا سامنا کرنا پڑا، جن سے خون بھی بہنے لگا جبکہ ایک موقعے پر اونٹ لولو کو بھی چھالے نکل آئے اور ایلس نے جانور کے لیے مخصوص جوتے بنائے۔ 

دیگر خطرات میں بچھو، سانپ، بھگوڑے اونٹ اور پانی کا احتیاط سے استعمال شامل تھے۔

اس مہم سے ایلس کو اہم آثار قدیمہ کے مشاہدات بھی حاصل ہوئے جن میں چار ہزار سال پرانے چٹان کے نقش و نگار، کانسی کے زمانے کے پونچھ والے مقبرے، پتھر کے زمانے کے اوزار، حجاز ریلوے کے نمونے اور سابق عثمانی فوجی کیمپوں کے دھندلے خاکے شامل ہیں۔ 

اس مہم کو رائل کمیشن فار الولا، سعودی ٹورازم اتھارٹی اور جم نیشن نے سپانسر کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین