’شعیب کو میسج یا فون نہیں کیا‘: نعمان نیاز کی ایک بار پھر معافی

نعمان نیاز نے نجی نیوز چینل پر ایک حالیہ انٹرویو میں کہا: ’وہ بہت ہی اچھا انسان اور دوست ہے، لیکن چار پانچ مہینے سے اس کا میرے ساتھ کمفرٹ لیول نہیں تھا، جس کی وجہ معلوم نہیں کیا ہے۔‘

ڈاکٹر نعمان نیاز   نجی نیوز چینل اے آر وائی کے ٹاک شو ’آف دی ریکارڈ‘ میں انٹرویو کے دوران (ویڈیو سکرین گریب)

پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر سپورٹس شو کے سابق میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کے ساتھ لائیو شو کے دوران ہونے والی بدمزگی پر ایک بار پھر معافی مانگتے ہوئے ان تمام وجوہات اور واقعات پر بھی روشنی ڈالی ہے، جس کے نتیجے میں یہ سب ہوا۔

پیر کی شب نجی نیوز چینل اے آر وائی کے ٹاک شو ’آف دی ریکارڈ‘ میں میزبان کاشف عباسی کی جانب سے 26 اکتوبر کو پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے بارے میں سوال پر ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا کہ ’جو ہوا وہ غلط تھا۔ میں اس سے مکمل طور پر اتفاق کرتا ہوں اور اس واقعے کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی جاسکتی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’جو ہوا وہ غیر ضروری تھا، جس کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔ ماحول بن رہا تھا، غبار اکٹھا ہو رہا تھا۔ میں نے کہیں پہلے بھی  ذکر کیا تھا کہ میرے دماغ میں کوئی خلش تھی۔ بہت ساری چیزوں میں مجھے شعیب کو ہینڈل کرنے میں مسائل کا سامنا تھا۔‘

اس بدمزگی کے پیچھے وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے نعمان نیاز نے بتایا کہ معاہدے کے مطابق شعیب اختر کو صرف پی ٹی وی کے پروگرام میں ہی شرکت کرنی چاہیے تھی لیکن وہ دیگر پروگراموں میں بھی شریک ہو رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے موقعے پر شعیب اختر نے تنخواہ میں اضافے یا ورلڈ کپ کے لیے الگ سے رقم دینے کا کہا۔ جواب میں، میں نے ان سے کہا گیا کہ ان کے ساتھ کیے گئے پہلے سے موجود معاہدے کے مطابق دونوں امکانات بہت مشکل دکھائی دیتے ہیں لیکن کوشش کی جائے گی، جس پر شعیب اختر خوش ہوکر چلے گئے۔

بقول نعمان نیاز: ’17 تاریخ کو ہماری نشریات شروع ہونی تھیں، لیکن مجھے نہیں پتہ تھا کہ شعیب کدھر ہیں۔ میرے ایگزیکٹو پروڈیوسر نے بتایا کہ وہ دبئی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ میرے لیے ایشو اس لیے بھی بن جاتا کہ مجھے پتہ ہونا چاہیے تھا کہ وہ کہاں ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ہم قوانین کے مطابق انڈین براڈ کاسٹرز کے ساتھ بزنس نہیں کرسکتے، لیکن شعیب اختر نے انڈین چینل پر بیٹھ کر انٹرویو دیا حالانکہ وہ پی ٹی وی کے ساتھ تین سال سے کاکنٹریکٹ پر ہیں اور معاہدے کے تحت وہ کسی اور چینل پر نہیں جاسکتے۔

مذکورہ لائیو شو کے حوالے سے ڈاکٹر نعمان نیاز نے بتایا: ’اس دن وہ کچھ ناراض تھے، شاید سیٹنگ ارینجمنٹ کا مسئلہ تھا، میرے پاس سو چیزیں ہوتی ہیں دیکھنے کے لیے۔ میں نے یہ جانچتے ہوئے پروگرام شعیب سے شروع کیا، کیونکہ مجھےلگا کہ کوئی مسئلہ ہے۔‘

بدمزگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بریک میں ہمارے معاملات طے ہوگئے تھے اور مجھے پتہ تھا کہ یہ غلط ہوگیا ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ شعیب کو یہ مسئلہ تھا کہ یہ کلپ وائرل ہوجائیں گے، جس پر میں نے کہا کہ ڈیمیج کنٹرول کرلیں گے۔ ہم وی لاگ کر رلیں گے اور اسے سیٹل کرلیں گے۔‘

بقول نعمان نیاز: ’مجھے اسی وقت معافی مانگ لینی چاہی تھے، لیکن اس وقت مجھ میں انا نہیں تھی، آپ بالکل بلینک ہوجاتے ہیں۔ جب انہوں نے کہا کہ معافی مانگ لو تو مجھے مانگ لینی چاہیے تھی۔‘

کاشف عباسی کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ نے شعیب سے معافی مانگ لی؟ نعمان نیاز نے جواب دیا: ’بالکل میں نے شعیب سے بھی مانگی ہے اور سب سے بھی مانگی ہے جن کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میری اور شعیب کی شراکت 29 سال کی ہے۔ مجھے ان کی فاسٹ بولنگ پسند ہے، ان کی شخصیت بھی۔‘

نعمان نیاز نے اپنے اور شعیب اختر کے ماضی کے چھوٹے موٹے جھگڑوں اور ناراضگیوں کا بھی ذکر کیا، جس کے باعث ان کے درمیان ’عدم اعتماد‘ کے کچھ عناصر پیدا ہوئے۔

بقول نعمان نیاز: ’ہمارے فیملی لیول پر مراسم ہیں۔ مجھے دعائیں بھیجتا ہے۔۔۔وہ بہت ہی اچھا انسان اور دوست ہے۔ لیکن چار پانچ مہینے سے اس کا میرے ساتھ کمفرٹ لیول نہیں تھا، جس کی وجہ معلوم نہیں کیا ہے۔‘

پی ٹی وی کی جانب سے شعیب اختر کو دس کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھیجنے سے متعلق سوال کے جواب میں نعمان نیاز نے بتایا کہ ’نوٹس پی ٹی وی سپورٹس نہیں بلکہ پی ٹی وی کی جانب سے بھیجا گیا ہے اور پی ٹی وی کی انتطامیہ سے میرا تعلق نہیں۔ آف ایئر تو وہ بھی ہوگئے، میں بھی ہوگیا۔‘

نعمان نیاز نے ایک بار پھر کہا: ’غلطی ہوئی میں نے اپنے یار کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی، ان سے ہزار بار معافی مانگتا ہوں۔ مجھے ندامت ہے لیکن اس لیے نہیں کہ مجھے نوکری بچانی ہے۔ یہ سب کچھ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا تھا۔‘

تاہم اینکر کاشف عباسی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر نعمان نیاز نے بتایا کہ انہوں نے شعیب اختر کو کوئی میسج یا فون نہیں کیا۔

معاملہ کیا تھا؟

26 اکتوبر کی رات نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان ٹی 20 ورلڈ کپ کے اہم میچ کے بعد پی ٹی وی سپورٹس کے پروگرام (گیم آن ہے) میں میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر سے سوال کیا جس کے جواب میں دونوں کے درمیان تلخی کا سلسلہ شروع ہوا۔

کرکٹر حارث رؤف اور شاہین آفریدی پر بحث چھڑنے پر شعیب اختر نے کہا، ’سر پلیز! سم بڈی کیم ٹو دا ورک (آج کوئی کام پر آیا ہے)۔‘

یہاں سے صورتحال خراب ہوئی اور ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا کہ ’آپ بدتمیزی (RUDE) کر رہے ہیں۔ تو میں یہ نہیں کہنا چاہتا تھا۔۔۔ لیکن آپ اوور سمارٹ ہو رہے ہیں تو چلے جائیں۔ میں یہ آن ایئر کہہ رہا ہوں۔‘

اس پر شعیب اختر کو دھچکا لگا اور کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگئے جس کے بعد ڈاکٹر نعمان نیاز نے بریک لے لی۔

بعدازاں شعیب اختر نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میزبان نعمان نیاز نے معذرت نہیں کی، جس کے بعد ان کے پاس استعفے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پی ٹی وی سپورٹس پر اس واقعے اور سابق فاسٹ بالر کے استعفیٰ کے بعد تحقیقات کے لیے ایک کیمٹی قائم کر دی تھی۔

دوسری جانب پی ٹی وی کی جانب سے شعیب اختر کو 10 کروڑ 37 لاکھ روپے کا نوٹس بھی بھیجا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل