پینا ڈول اور ڈسپرین دستیاب: قلت کی خبریں کون پھیلا رہا ہے؟

ایک میڈیکل سٹور کے مالک نے بتایا ہے کہ ’میڈیا کے نمائندے آتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ڈسپرین اور پینا ڈول دستیاب ہے؟ جب انہیں کہا جائے کہ جی جتنی چاہیے مل جائے گی تو کہا جاتا ہے کہ آپ کہیں کہ یہ دونوں گولیاں دستیاب نہیں۔‘

پاکستان میں کرونا کے بڑھتے کیسز کے بعد گذشتہ کئی ہفتوں سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور بعض اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے درد کش گولیوں ڈسپرین اور پیناڈول کی قلت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

بخار، زکام اور سر درد کے لیے استعمال ہونے والی یہ گولیاں ہر گھر کی ضرورت ہوتی ہیں لہذا ڈینگی اور کرونا وبا میں بھی ان کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے، کیونکہ ڈاکٹر فوری ان گولیوں کا مشورہ دیتے ہیں۔

اس قلت سے متعلق چھان بین کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے لاہور اور اسلام آباد کی مارکیٹوں میں جاکر جائزہ لیا کہ کیا واقعی پینا ڈول اور ڈسپرین مارکیٹ سے غائب ہیں؟

جب میڈیکل سٹورز حتیٰ کہ گلی محلے میں بنی پرچون کی دوکانوں سے بھی معلوم کیا گیا تو حقائق خبروں کے برعکس تھے۔

مارکیٹ میں موجود تمام بڑے میڈیکل سٹورز اور فارمیسیز پر یہ دونوں گولیاں وافر مقدار میں موجود تھیں۔

پینا ڈول کا پورا پتا جس میں دس گولیاں ہوتی ہیں 17 روپے اور ایک گولی دو روپے میں دستیاب ہے، اسی طرح ڈسپرین کا پتا بھی 20 روپے میں ہی دستیاب ہے۔

لاہور میں جیل روڑ پر واقع میڈیکل سٹور کے مالک محمد شعبان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’گذشتہ کئی ہفتوں سے ٹی وی اور اخبارات میں خبریں چل رہی ہیں کہ ڈسپرین اور پیناڈول کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’حمزہ شہباز نے بھی بیان دیا کہ ان گولیوں کی قلت ہوچکی ہے۔ اس کے بعد میڈیا کے نمائندے آتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ڈسپرین اور پیناڈول دستیاب ہے؟ جب انہیں کہا جائے کہ جی جتنی چاہیے مل جائے گی تو کہا جاتا ہے کہ آپ کہیں کہ یہ دونوں گولیاں دستیاب نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جب کرونا وبا کا آغاز ہوا تو اس وقت سپلائی اور طلب میں فرق کے باعث کچھ دن ان گولیوں کی دستیابی میں مشکل ہوئی لیکن وہ بھی اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی۔‘

اسی طرح لاہور اور اسلام آباد کی مارکیٹوں میں پیناڈول اور ڈسپرین خریدنے کے لیے آنے والے شہریوں سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں یہ دونوں گولیاں دستیاب ہیں تو انہوں نے تصدیق کی کہ یہ دونوں گولیاں آسانی سے دستیاب ہیں اور سب جگہ ایک ہی ریٹ پر مل رہی ہیں۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ترجمان عاصم رؤف کے مطابق پینا ڈول اور ڈسپرین کی قلت سے متعلق کمپنیوں کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ ان دونوں گولیوں کی کرونا اور ڈینگی وبا کے دوران کمی نہیں آنی چاہیے جس پر تمام کمپنیوں نے ڈیمانڈ اور سپلائی کو برابر رکھا۔

ان کے بقول اگر کسی گلی محلے کی دکان یا سٹور پر معمول کے مطابق یہ گولیاں فروخت ہوجائیں اور نہ ملیں تو وہ مارکیٹ سے دوبارہ خرید کر لے آتے ہیں، یہ مارکیٹ کا معمول کے مطابق اصول ہوتا ہے۔

ادویات ساز کمپنی کے مالک چودھری عنصر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جو کمپنیاں پیٹا ڈول اور ڈسپرین بناتی ہیں وہ انہیں شہریوں کو مکمل دستیابی یقینی بنانے کو اولین ترجیح دیتی ہیں کیونکہ ان میں اتنا منافع نہیں ہوتا، اس لیے انسانی خدمت کے جذبہ کے تحت ان گولیوں کی سپلائی طلب سے تھوڑی زیادہ یقینی بنائی جاتی ہے۔‘

ان کے مطابق ’کرونا اور ڈینگی کے دوران یہ گولیاں سب سے زیادہ فروخت ہوئیں اور معمول میں بھی ہر گھر کی ضرورت ہوتی ہیں، اس لیے ان کی سپلائی برقرار رکھنے پر ہر کمپنی کی خصوصی توجہ ہوتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت