نور مقدم : ’ظاہر جعفر کی درخواستیں وقت ضائع کرنے کی کوشش‘

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عطا ربانی کی عدالت میں سماعت کے دوران مدعی کے وکلا نے ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے دائر تین درخواستوں پر دلائل دیے اور انہیں خارج کرنے کی درخواست کی۔

نورمقدم قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 20 اکتوبر 2021 کو عدالت میں پیشی کے بعد پولیس اہلکار واپس لے جا رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے سابق سفارت کار کی صاحبزادی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں استغاثہ نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے دائر تین درخواستوں کو عدالت کا ’وقت ضائع‘ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

نور مقدم قتل کیس کی پیر کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عطا ربانی کی عدالت میں سماعت ہوئی، جہاں مدعی کے وکلا نے ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے دائر تین درخواستوں پر دلائل دیے اور انہیں خارج کرنے کی درخواست کی۔

اس موقع پع انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کی مقدمے سے متعلق پریس کانفرنس پر درخواست پر دلائل دیتے ہوئے پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے ایسے کسی واقعے کی تردید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی پولیس نے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی تھی بلکہ اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر وضاحت جاری کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کی طرف سے عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کی کوشش سے متعلق دیے گئے تاثر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’ہم عدالت کی کسی کارروائی میں کبھی بھی کسی قسم کی مداخلت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ درخواست کے مندرجات عدالتی کارروائی اور نہ ہی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

پولیس ریکارڈ میں درج ایک مخصوص موبائل نمبر کی ملکیت سے متعلق درخواست کے خلاف دلائل دیتے ہوئے مدعی کے وکیل نے کہا کہ مذکورہ نمبر مقتولہ نور مقدم کی والدہ کے زیر استعمال تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ایسی درخواست دینا صرف مقدمہ لٹکانے کا بہانہ ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔

ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ مدعی مقدمہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ نمبر ان کی اہلیہ کوثر کے نام پر ہے جبکہ درحقیقت یہ کسی دوسرے شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔

انہوں نے عدالت سے مذکورہ نمبر کا ریکارڈ منگوانے کی استدعا کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تیسری درخواست جائے وقوعہ کے نقشے سے متعلق تھی جس میں ملزمان کے وکلا کے مطابق کچھ غلط معلومات شامل کی گئی ہے۔

عدالت میں ملزمان کے وکلا کا کہنا تھا کہ موقع کا جو نقشہ بنایا گیا ہے اس میں گھر کے پیچھے رہائشی علاقہ دکھایا گیا ہے جبکہ حقیقتاً وہاں جنگل ہے۔

اس درخواست پر دلائل دیتے ہوئے پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ جائے وقوعہ کے نقشے میں پورے علاقے اور جنگل کا ذکر موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 24 جولائی کو بنائے گئے موبائل ریکوری کے سائٹ پلان میں گرین ایریا کا ذکر موجود ہے، جبکہ 27 جولائی کی رپورٹ میں بھی گرین ایریا ہی موجود ہے۔

استغاثہ نے تینوں درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ان پر غور کرنے سے عدالت کا وقت ضائع ہو گا۔

جبکہ عدالت نے ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان