نور مقدم کیس میں گواہوں کے بیان قلم بند، جرح مکمل

ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے تین درخواستیں بھی دائر کیں جن میں سے ایک میں انہوں نے زیر سماعت کیس کے دوران گذشتہ دنوں ایک وضاحت جاری کرنے پر آئی جی اسلام آباد کے خلاف احکامات جاری کرنے کی درخواست کی۔

سماعت میں ملزم ظاہر جعفر مکمل نارمل حالت میں تھے،نہ تو وہیل چئیر پہ تھے نہ کرسی پر اور نہ ہی کسی اہلکار نے انہیں پکڑ رکھا تھا،  کمرہ عدالت میں بھی وہ مکمل ہوش حواس کے ساتھ تھے (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں بدھ کو نور مقدم قتل کیس میں سماعت کے دوران تمام گواہوں کے بیان قلمبند اور جرح مکمل ہو گئی جبکہ مرکزی ملزم کے وکیل کی جانب سے تین نئی درخواستیں بھی دائر کی گئیں ہیں۔

مدعی وکیل شاہ خاور کے مطابق اب آئندہ سماعت پر عدالت کے سامنے ملزمان کے بیان کا اہم مرحلہ آئے گا۔

مدعی وکیل شاہ خاور نے بعد از سماعت انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بند کمرہ سماعت کے بارے بتاتے ہوئے کہا کہ اِن کیمرہ سماعت میں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے لیکن ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی میں موجود تھیں۔ ’جب نور مقدم کی سی سی ٹی وی فوٹیج چلائی گئی جس میں مختلف مواقع سمیت ظاہر جعفر کی گرفتاری، تھراپی ورک ملازمین کی آمد اور ملزم کو پکڑنے کی جدوجہد کے مناظر شامل تھے تو عصمت آدم جی نے بغور انہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ فوٹیج دکھا کر تھراپی ورک کے وکلا نے تفتیشی افسر پر جرح کی، اصل مقصد ان کا یہ ثابت کرنا تھا کہ اس مجرمانہ فعل میں تھراپی ورک کے ملازمین شامل نہیں تھے بلکہ انہوں نے تو درحقیقت پولیس کی مدد کی اور ملزم کو پکڑ کر باندھا، پولیس کے آنے پر ملزم بندھا ہوا تھا۔‘

مدعی وکیل شاہ خاور نے مزید کہا کہ ’تمام سی سی ٹی وی فوٹیج کمرہ عدالت میں چلنے کا اب یہ فائدہ ہو گیا ہے کہ یہ ملزم کے خلاف اب ناقابل تردید تصدیق شدہ ثبوت بن چکے ہیں۔ ‘

آج کی سماعت کا احوال

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل جج عطا ربانی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہوئی۔

ملزمان کے وکلا نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج چلانے کی استدعا کی اور درخواست کی اس دوران غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا جائے۔

عدالت نے سی سی ٹی وی فوٹیج چلانے کے وقت ان کیمرہ سماعت کا حکم دیتے ہوئے میڈیا اور غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔ اس دوران تھراپی ورک کے وکیل شہزاد قریشی ،ملزمہ عصمت آدم کے وکیل اسد جمال نے تفتیشی افسر عبد الستار خان کے بیان پر جرح کی۔

جرح مکمل ہونے پر ملزمان کو بخشی خانے سے حاضری کے لیے کمرہ عدالت لایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سماعت میں ملزم ظاہر جعفر مکمل نارمل حالت میں تھے۔ نہ تو وہیل چئیر پہ تھے نہ کرسی پر اور نہ ہی کسی اہلکار نے انہیں پکڑ رکھا تھا۔ کمرہ عدالت میں بھی وہ مکمل ہوش حواس کے ساتھ تھے۔

چالیس منٹ کی سماعت کے بعد ملزمان کے ضابطہ فوجداری کے بیان کے لیے سماعت سات فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

گذشتہ سماعت پر بھی عدالت نے ملزمان کو سوالنامہ دینے کی بات کی تھی لیکن مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اب سوالنامہ ملزمان کے وکلا کو دیا جائے گا۔

تین نئی درخواستیں

آج کی سماعت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل ذوالقرنین سکندر نے تین درخواستیں بھی دائر کیں۔ انہوں نے آئی جی اسلام آباد کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ زیر التوا کیس کے دوران وضاحت جاری کرنے پر آئی جی اسلام آباد احسن یونس کے خلاف احکامات جاری کیے جائیں۔

اسلام آباد پولیس نے گذشتہ سماعت میں میڈیا میں قدرے مبہم رپورٹنگ کے دوسرے روز تفصیلی وضاحت جاری کی تھی۔

دوسری درخواست میں مدعی شوکت مقدم کی جانب سے ایک موبائل نمبر کی تفصیلات حاصل کرنے کی استدعا کی گئی۔

تیسری درخواست میں تفتیشی افسر کی جانب سے غلط نقشہ بنانے کی نشاندہی کی گئی۔ پریزائیڈنگ افسر کے دوبارہ وزٹ اور دوبارہ پلان بنانے کی استدعا کی گئی جس میں تفتیشی افسر کے خلاف ’وقوعے میں ردوبدل کی کارروائی‘ کی جانب نشاندہی کی گئی۔

پاکستان کے ایک سابق سفارت کار شوکت مقدم کی ستائیس سالہ بیٹی نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو  اسلام آباد کے ایک پوش علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے ایک امریکی شہری اور جعفر گروپ آف کمپنیز کے وارث ظاہر جعفر پر قتل کا الزام عائد کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان