شاہ محمود قریشی وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کے طریقے پر معترض

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کو لکھے گئے ایک خط میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت کی رینکنگ اہداف کے حصول سے مطابقت نہیں رکھتی۔

شاہ محمود قریشی نو ستمبر 2021 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے خارجہ امور شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف حکومت کے وفاقی وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھاتے ہوئے ان کی وزارت کے 11ویں نمبر پر آنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کو لکھے گئے ایک خط میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت کی رینکنگ اہداف کے حصول سے مطابقت نہیں رکھتی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مذکورہ خط میں وزارتوں کی رینکنگ کے طریقہ کار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت کی کارکردگی ’بہت بہتر‘ تھی، لیکن پہلے دس نمبروں میں جگہ بنانے میں ناکام رہی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے بہترین کارکردگی پر وفاقی وزرا میں تعریفی اسناد تقسیم کی تھیں۔ 

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں بہترین کارکردگی پر وزرا، مشیران اور معاونین خصوصی کو تعریفی اسناد دی گئیں جن میں کارکردگی کی بنیاد پر مراد سعید کی وزارت مواصلات کا پہلا نمبر رہا۔

اسناد حاصل کرنے والے دیگر وزرا، مشیران اور معاونین خصوصی میں اسد عمر، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، شفقت محمود، ڈاکٹر شیرین مزاری، خسرو بختیار، ڈاکٹر معید یوسف، عبدالرزاق داود، شیخ رشید اور سید فخر امام شامل ہیں۔

تاہم اب وزارت خارجہ کی کارکردگی کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ پرفارمنس ایگریمنٹ کی پہلی سہ ماہی میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کیے، جو اوسط تکمیل کی شرح کے لحاظ سے 77 فیصد ہے، جبکہ مطلوبہ شرح 62 فیصد تھی۔

انہوں نے لکھا کہ باقی اہداف میں سے ایک پر 75 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، جبکہ تین اہداف کی تکمیل میں تاخیر کی وجوہات کی اطلاع گذشتہ سال اکتوبر میں دے دی گئی تھی۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری سہ ماہی کے دوران وزارت خارجہ 24 میں سے 18 اہداف پورے کرنے میں کامیاب رہی، جبکہ باقی ماندہ میں سے چار دوسری وزارتوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں، اور دیگر تین کا حصول ممکن نہیں جس کی وجوہات گذشتہ مہینے بتا دی گئی تھیں۔

وزیر خارجہ نے خط میں مزید کہا کہ وزارت خارجہ نے جائزہ لینے کی مدت کے دوران کسی معاملے کا زیر التوا نہ رہنا یقینی بنایا، جبکہ اسی دوران وزارت نے اعلیٰ سطح کی سرگرمیاں بھی کیں، اور وزارت کے کاموں پر کسی تشویش کا کوئی اظہار نہیں کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا کہ ان کی وزارت نے بعض ایسے کام بھی کیے جن کا کارکردگی کے معاہدے میں ذکر ہی نہیں تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سلسلے میں انہوں نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کی تشکیل کے بعد پاکستان کی سفارتی کوششوں، افغانستان میں پھنسے لوگوں کا انخلا، اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرا خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کا ذکر کیا۔

شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزارتوں کی کارکردگی کے جائزے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 30 فیصد کارکردگی جائزہ سے متعلق کوئی تحریری رہنما اصول نہیں دیے گئے تھے، جبکہ پییرز ریویو کمیٹی کے ٹی او آرز اور اس کے اراکین کو چننے کا طریقہ کار بھی مبہم ہے۔

انہوں نے مزید سوال اٹھایا کہ پی آر سی میں مستقل اراکین رکھنے کی کیا ضرورت ہے، جو دنیا بھر پییرز ریویو کے مروجہ طریقہ ہائے کار کے خلاف ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان