گورنر پنجاب کو ہٹانے کی سمری صدر کے پاس، حلف برداری موخر

پاکستان مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کی سمری صدر مملکت کو بھیج دی گئی ہے۔ 

عمر سرفراز چیمہ (تصویر: ٹوئٹر آفیشل)

پاکستان مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کی سمری صدر مملکت کو بھیج دی گئی ہے۔ 

ایک جانب گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سمری  صدر مملکت کو بھیجی گئی، وہیں دوسری جانب انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی تقریب موخر کر دی گئی ہے۔ صدر پاکستان کے سمری منظور کرنے تک میں ہی گورنر رہوں گا۔ سیکرٹری اسمبلی کی رپورٹ کے بعد حلف برداری کی تقریب موخر کی ہے۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس طرح سے نہیں ہٹایا جاسکتا،  ابھی صرف سمری بھیجی گئی ہے جس کے بعد صدر مملکت کے پاس سمری پر دستخط کرنے کے لیے 15دن کا وقت ہوتا ہے۔‘عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ ابھی نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی تقریب  نہ منعقد کی جائے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے مطابق ’صدر عارف علوی نے گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹائے جانے کی تردید کی ہے، گورنر کو ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کا ہے ان کے دفتر تک ایسی کوئی سمری نہیں پہنچی، لہذا عمر چیمہ گورنر پنجاب کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے۔‘

پی ٹی آئی کی حکومت نے تین اپریل کو چوہدری محمد سرور کو برطرف کر کے عمر سرفراز چیمہ کو پنجاب کا گورنر مقرر کیا تھا۔ وہ پنجاب کے 38ویں گورنر ہیں۔
گورنر پنجاب نے نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف لینا تھا لیکن ان کی جانب سے واضح طور پر حلف لینے یا نہ لینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا تھا۔

قبل ازیں اس حوالے سے فیصلہ نہیں ہو سکا تھا کہ نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف کون لے گا۔ 

لاہور میں ایک پریس کانفرنس  کے دوران عطا تارڑ کا کہنا تھا: ’ہمیں اطلاعات ہیں کہ صدر پاکستان کی طرح گورنر بھی یہ حلف نہیں لینا چاہتے۔ یہ گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے۔ آپ اس کو موخر نہیں کر سکتے۔ آ پ حلف نہیں لینا چاہتے تو کسی اور کو نامزد کریں کہ وہ نئے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لیں۔‘

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ’گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ ایک محب وطن آدمی ہیں وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب مت بنیں۔ حلف آج رات ہوگا، اس کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘

گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ گذشتہ روز اسمبلی میں زخمی ہونے والے مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی کے گھر ان کی عیادت کے لیے گئے، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ روز اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی رپورٹ سیکرٹری اسمبلی نے میرے آفس میں جمع کروادی ہے۔ رپورٹ دیکھنے کے بعد فیصلہ ہوگا کہ حلف کس نے لینا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ایک سیاسی کارکن ہیں اور ان کے پاس ایک آئینی عہدہ ہے۔‘

گورنر پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ ’چوہدری پرویز الٰہی نے وضع داری کے ساتھ ایوان چلایا، کل جو ان کے ساتھ سلوک ہوا، اس پر افسوس ہوا۔‘

عطا تارڑ کی پریس کانفرنس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود بھی موجود تھے۔ انہوں نے وزارت اعلیٰ کے امیدوار اور مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی کی جانب سے ان پر لگائے گئے تشدد کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کیسا بازو ٹوٹا تھا، جو دو منٹ میں جڑ گیا۔‘

رانامشہود کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے پاکستان پر 2018 میں ایک سلیکٹر مسلط کیا گیا۔ یہ کہتے ہیں ان کو اقتدار کی خواہش نہیں ہے، لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں قانون کی دھجیاں بکھیری گئیں اور اب پنجاب اسمبلی میں بھی پرویز الٰہی نے کس طرح ہنگامہ کیا۔‘

رانا مشہود نے پنجاب اسمبلی میں گذشتہ روز ہونے والی ہنگامہ آرائی کو ’جمہوریت کے لیے بدترین دھبہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کل پرویز الٰہی اور پی ٹی آئی کا اصل چہرہ عوام نے دیکھ لیا ہے۔ یہ اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔ ان کو عوام سے غرض نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں، انہیں معلوم تھا کہ ان پر قاتلانہ حملہ ہوگا۔ وہ پھر بھی اسمبلی کے اندر داخل ہوئے اور جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ پوری قوم نے دیکھا۔ اس کے بعد ایف آئی آر بھی ہوئی اور اس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے آرڈرز کے بعد پنجاب پولیس وہاں تعینات ہوئی۔ 

اسی طرح عطا تارڑ نے دعویٰ کیا: ’گذشتہ روز اجلاس میں چوہدری پرویز الٰہی نے گجرات سے غنڈے بلائے تھے۔ ان لوگوں نے ڈپٹی سپیکر کو مارنے کی کوشش کی۔ ڈپٹی سپیکر پر حملہ کرنے والوں کا تعلق راولپنڈی اور لاہور سے ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’پرویز الٰہی کی کوئی ایک بھی فوٹیج ہے جس میں ان پر تشدد ہو رہا ہے تو وہ ہمیں دکھا دیں۔

دوسری جانب پرویز الٰہی نے اسمبلی میں اپنے اوپر کیے گئے تشدد پر اندراج مقدمہ کی درخواست گذشتہ رات تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کرائی تھی۔

اس موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں چوہدری پرویز الٰہی نے الزام لگایا تھا کہ اسمبلی میں ان پر تشدد شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے احکامات پر کروایا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست