جرگہ صبح سے شام تک جاری رہا اور اس میں ایک 33 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو طالبان اور حکومت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے گی۔
جنوبی وزیرستان
نائن الیون حملے کے بعد پیش آنے والے حالات کی وجہ سے جب جنوبی وزیرستان دہشت گردوں کی آماج گاہ بنا تو اس کا شمار دنیا کے چند خطرناک ترین علاقوں میں ہوتا تھا لیکن فوجی آپریشن کے بعد آج حالات معمول پر آ چکے ہیں۔