الیكشن كمیشن آف پاكستان نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی كے صاحبزادے علی حیدر گیلانی اور پاكستان تحریک انصاف كے دو اراكین قومی اسمبلی كے خلاف سینیٹ کے انتخاب کے دوران سامنے آنے والے ویڈیو سكینڈل میں كرپٹ طرز عمل ثابت ہونے پر فوجداری كارروائی كا حكم دیا ہے۔
جمعے كی صبح الیكشن كمیشن نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان كے بیٹے علی حیدر گیلانی كے خلاف پاكستان تحریک انصاف كے رہنماؤں كی جانب سے دائر درخواستوں كا فیصلہ سنایا۔
الیكشن كمیشن كے چار ركنی بینچ كے متفقہ فیصلے میں كہا گیا كہ سابق وزیراعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی كے خلاف ہارس ٹریڈنگ ثابت نہیں ہوسكی، اس لیے ان كے خلاف كسی كارروائی كا جواز موجود نہیں ہے۔
سینیٹ انتخابات سے قبل گذشتہ سال ویڈیو اور آڈیو كلپس كے منظر عام پر آنے كے بعد پاكستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ ان كلپس میں امیدوار یوسف رضا گیلانی كے لیے ووٹوں كی خریدو فروخت كے ثبوت موجود ہیں۔
مزید پڑھیے: ووٹ مانگا یا خریدا؟ علی گیلانی اور وزرا کی وائرل ویڈیو پر بیان بازی
پاكستان تحریک انصاف كے تین رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات میں یوسف رضا گیلانی كی كامیابی كا نوٹیفكیشن روكنے كے لیے الیكشن كمیشن آف پاكستان میں درخواستیں دائر كی تھیں۔
الیكشن كمیشن آف پاكستان كے فیصلے كے مطابق علی حیدر گیلانی اور تحریک انصاف كے دو اراكین قومی اسمبلی فہیم احمد خان اور كیپٹن (ر) جمیل احمد خان بدعنوانی (Corrupt Practices) كے مرتكب ثابت ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ فہیم خان پی ٹی آئی کے ان دو اراکین قومی اسمبلی میں شامل تھے، جو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے کے دوران سندھ ہاؤس پر حملے کے دوران گرفتار کیے گئے تھے۔
الیكشن كمیشن آف پاكستان نے اسلام آباد كے ڈسٹركٹ الیكشن كمشنر كو ان تینوں كے خلاف تعزیرات پاكستان كے تحت فوجداری مقدمہ دائر كرنے كا حكم دیا ہے۔
كرپٹ پریكٹسز كے الزام میں تعزیرات پاكستان كے سیكشن 167 اور 168 كے تحت تین سال قید اور ایک لاكھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی ہو سكتی ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاكستان كے فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف براہ راست کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، اس لیے ان كے خلاف كسی كارروائی كا جواز بھی نہیں بنتا۔
چیف الیكشن كمشنر نے فیصلہ سناتے ہوئے كہا كہ اس کیس كے بارے میں حقائق ٹھیک سے پیش نہیں کیے گئے۔
الیكشن كمیشن نے پانچ اپریل كو تحریک انصاف كے رہنماؤں كی گذشتہ سال دائر ہونے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ كیا تھا۔
كیس كی سماعت الیكشن كمیشن كے رکن پنجاب الطاف ابراہیم قریشی كی سربراہی میں چار ركنی بینچ نے كی تھی۔
تقریباً ایک سال كے عرصے میں اس کیس کی 20 سماعتیں ہوئیں جبكہ 12 مرتبہ کیس ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی تھیں۔
كیس كا پس منظر
سینیٹ كی جنرل نشست كے لیے گذشتہ سال منعقد ہونے والے انتخابات میں حزب اختلاف كی جماعتوں كے مشتركہ امیدوار سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی تھے جبكہ ان كے مدمقابل اس وقت كی حكومتی جماعت پاكستان تحریک انصاف كے عبدالحفیظ شیخ تھے۔
تاہم تین مارچ كو ہونے والی ووٹنگ سے ایک روز قبل ایک ویڈیو منظر عام پر آئی، جس میں یوسف رضا گیلانی كے بیٹے علی حیدر گیلانی مبینہ طور پر اراكین قومی اسمبلی كو پیسے دیتے دیكھے جاتے ہیں۔
دوسری طرف سندھ كے سید ناصر حسین شاہ كا آڈیو كلپ بھی سامنے آیا تھا، جس سے مبینہ طور پر سینیٹ انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ كا عندیہ ملتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سینیٹ انتخابات 2021: آئینی ترمیم ’ہارس ٹریڈنگ‘ روک پائے گی؟
اس کے بعد پاكستان تحریک انصاف كے فرخ حبیب، ملیكہ بخاری اور كنول شوزب نے سید یوسف رضا گیلانی كی كامیابی كے خلاف الیكشن كمیشن میں درخواست دائر کی، جس میں ناصر حسین شاہ کے متنازع آڈیو کلپ اور علی حیدر گیلانی کی ویڈیو كو بنیاد بنایا گیا۔
درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ علی حیدر گیلانی ارکان قومی اسمبلی کو رشوت دیتے رہے، اس لیے یوسف رضا گیلانی كی كامیابی کا نوٹیفیکیشن اس وقت تک روکا جائے جب تک ویڈیو سکینڈل پر کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے الیكشن كمیشن کے سامنے یہ موقف اپنایا کہ مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز نے اپنی تقاریر میں ایم این ایز كو یوسف رضا گیلانی كو ووٹ دینے كی صورت میں عام انتخابات میں پارٹی ٹكٹ كا وعدہ كیا تھا۔
تحریک انصاف كے ان ہی رہنماؤں نے علی حیدر گیلانی کی پنجاب اسمبلی سے نااہلی کے لیے بھی الیكشن كمیشن آف پاكستان سے رابطہ کیا تھا۔
آڈیو/ ویڈیو میں كیا تھا؟
تحریک انصاف كا موقف تھا كہ الیکشن سے ایک روز قبل ویڈیو اور آڈیو کلپس سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے اس وقت كی اپوزیشن کی جانب سے ووٹ خریدنے کا ثبوت ہیں۔
منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں علی حیدر گیلانی مبینہ طور پر تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو ووٹ ضائع كرنے كا طریقہ سمجھا رہے تھے۔
تاہم ویڈیو كلپ میں یہ واضح نہیں تھا كہ کہ علی حیدر گیلانی سینیٹ کا ووٹ ضائع کرنے کی بات کس سے کر رہے تھے۔
علی حیدر گیلانی نے اعتراف کیا تھا کہ وہ وہی ہیں جنہیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے، تاہم انہوں نے سینیٹ کے ووٹ خریدنے کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔
سندھ كے وزیر سید ناصر حسین شاہ كی لیک ہونے والی آڈیو ریکارڈنگز مبینہ طور پر اراكین اسمبلی کے درمیان ہونے والی بات چیت اور علی حیدر گیلانی اور سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو تھی۔
اس آڈیو ریکارڈنگ میں متعدد افراد کو سینیٹ انتخابات سے قبل مبینہ طور پر قانون سازوں کو ان کے ووٹوں کے لیے لاکھوں روپے کی ’پیشكش‘ پر بحث کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ایک شخص، جو مبینہ طور پر علی حیدر گیلانی ہیں، کو ایک ریکارڈنگ میں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اس نے ناصر شاہ سے بات کی ہے، جس نے ان سے پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کی جانب سے مطالبات کو کم کرنے کو کہا۔
آڈیو میں یقین دہانی کروائی گئی کہ دیگر مراعات کے علاوہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی خواہش کے مطابق حلقوں میں ترقیاتی کام کرائے جاسکتے ہیں۔
حیدر علی گیلانی سے منسوب آواز کا کہنا تھا: ’ہم تقریباً 100 ملین روپے کے ترقی کے منصوبے انجام دے سکتے ہیں۔‘
یہ آواز بھی سنائی دے رہی ہے کہ خریدے جانے والے ارکان پارلیمنٹ كو نقد ادائیگیاں مشكل ہوں گی، كیونكہ اس سے توجہ مبذول ہو سكتی ہے۔
تاہم بعد ازاں میڈیا کو انٹرویو میں ناصر شاہ نے خود کو اس تنازع سے دور رکھا اور اصرار کیا کہ آڈیو کلپ میں آواز ان کی نہیں ہے۔