عدلیہ سے ناراض پی ٹی آئی کے لیے عدالتی ریلیف

وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مقدمات میں نامزد ساتھیوں کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روکنے اور ملک بھر میں درج مقدمات کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کرنےکی استدعا کی گئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو فواد چوہدری کو ہراساں نہ کرنے سے متعق ہدایات جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تاحال قومی اسمبلی کے رکن ہونے کے باعث فواد چوہدری کی سپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکتی۔ (تصویر: اے ایف پی/ فائل)

سپریم کورٹ کی جانب سے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے کے بعد عدلیہ پر تنقید کرنے والی سابقہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو عدلیہ سے بڑا ریلیف مل گیا ہے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنماوں کے خلاف توہین مذہب کے درج مقدمات کے بعد فواد چوہدری نے فوری اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازا کھٹکٹایا اور ہراساں کرنے کے سلسلے کوروکنے کے لئے درخواست دائر کی۔

فواد چوہدری کی درخواست کو ہائی کورٹ نے چھٹی والے دن ہی سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے فوری مقرر کردیا۔

فواد چوہدری اور شہباز گل کی درخواستوں پر چھٹی کے دن بھی عدالت کے دروازے کھول دیئے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نےانتہائی ضروری نوعیت کے مقدمات چھٹیوں میں بھی سننے کا سرکلر جاری کر رکھا تھا۔

فواد چوہدری اور شہباز گل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست

وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے وکلا فیصل فرید اورعلی بخاری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مقدمات میں نامزد ساتھیوں کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روکنے اور ملک بھر میں درج مقدمات کو ریکارڈ  پر لانے کی ہدایت کرنےکی استدعا کی گئی۔

درخواست میں پٹشنرز اور ان کے ساتھیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے اور ان مقدمات کو دائر کرنے کی وجوہات سے بھی آگاہ کرنے کی درخواست کی گئی۔

درخواست میں ایف آئی اے یا پولیس کا کوئی بھی ایکشن غیرقانونی قرار دئیے جانے کی بھی استدعا بھی شامل ہے۔ درخواست میں وفاقی وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے جبکہ پنجاب، سندھ، اور بلوچستان کے انسپکٹر جنرل پولیس درخواست میں فریق ہیں۔

ملک بھر میں پی ٹی آئی قیادت سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف درج توہین مذہب کے مقدمات کے خلاف دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو فواد چوہدری کو ہراساں نہ کئے جانے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

ڈاکٹر شہباز گل کی جانب سے ملک واپسی کے لیے حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ ان کے خلاف جھوٹی اور من گھڑت ایف آئی آر درج کی گئی۔

سماعت میں کیا ہوا؟

فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔  دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو فواد چوہدری کو ہراساں نہ کرنے سے متعق ہدایات جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تاحال قومی اسمبلی کے رکن ہونے کے باعث فواد چوہدری کی سپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکتی۔

فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل کے دوران وزیر داخلہ کی نیوز کانفرنس میں ’شیخ رشید سمیت ان کے ساتھیوں کا گھروں سے نکلنا مشکل کر سکتا ہوں‘ کا رانا ثنا اللہ کا بیان اور مریم نواز کے ’عمران خان ایک فتنہ ہے جسے کرش کرنا چاہئے‘ کے بیانات کا بھی حوالہ دیا۔

وکیل فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ سات رکنی بینچ کے فیصلے کے مطابق ایک واقعے کی ایک سے زائد ایف آئی آردرج نہیں کروائی جا سکتی۔ واقعہ مدینہ منورہ میں ہوا اور مقدمات پاکستان میں درج کئے گئے۔

انہوں نے درج کئے گئے تمام مقدمات کی فہرست عدالت کے سامنے رکھنے کی بھی استدعا کی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پشتون تحفظ موومنٹ اور بلوچ طلبا پر مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہاں پر پی ٹی ایم اوربلوچ طلبا پر بھی مقدمات ہوتے رہتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ عدالت کے دائرہ اختیار تک پولیس کو ہدایات جاری کر دیتے ہیں۔ جب تک کوئی ڈی نوٹیفائی نہ ہو، سپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکتی۔ جس پر فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ’فواد چوہدری رکن قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو چکے ہیں مگر انہیں ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو فواد چودھری کے خلاف نو مئی تک کارروائی سے روک دیا ہے اور عدالتی احکامات کی نقل سیکریٹری قومی اسمبلی کو بھی بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔

دوسری جانب شہباز گل کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کے استفسار پر ان کے وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ شہباز گل 28 اپریل کو امریکا گئے تھے، چار مئی کو ان کی واپسی ہے۔ فیصل آباد، اٹک، جہلم، باریوالہ، کراچی،جھنگ، اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں مقدمات درج کیے گئے۔ انہیں سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پٹیشنر عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گل کی واپسی پر گرفتاری سے روکتے ہوئے چھ مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔

فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، ’ریلیف نہ ملنے پر عدالت پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، آج انہی عدالتوں میں ہمیں ریلیف ملا ہے عید کی چھٹیوں کے بعد عدالت عظمیٰ کا دروازہ بھی کھٹکٹائیں گے، امید ہے چیف جسٹس اس معاملے کا نوٹس لیں گے۔‘

ریلیف کس حد تک؟

اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ‏عمومی نوعیت کی درخواست کی وجہ سے بظاہر پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے صرف (پٹشنر) فواد چوہدری کی حد تک مکمل ریلیف ملا ہے۔

’مقدمات میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر ممبران قومی اسمبلی سے متعلق عدالت نے سپیکر قومی اسمبلی سے توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں ان کی منظوری کے بغیر ارکان پارلیمنٹ کی آزادی سلب نہ کی جائے نا ہراساں کیا جائے۔

’اس سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ فواد چوہدری کی گرفتاری کی منظوری اگر سپیکر دے بھی دے تو انہیں ڈائریکٹ عدالتی ریلیف کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا جا سکے گا لیکن باقی اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کی منظوری اگر سپیکر دے دیتا ہے تو ان کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکتی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان