لیاری کی ریپر ایوا بی کی دہری زندگی کی کہانی

ایوا بی نے راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو اس وقت چھو لیا جب کوکا کولا کی بین الاقوامی میوزک فرنچائز ’کوک سٹوڈیو‘ نے انہیں اپنے 2022 کے سیزن میں شرکت کی دعوت دی۔

نو مارچ 2022 کی اس تصویر میں ریپر ایوا بی لیاری کی ایک عمارت کی چھت پر انٹرویو کے دوران دیکھی جا سکتی ہیں(اے ایف پی)

پاکستان کی ابھرتی ہوئی ریپر ایوا بی کی ویڈیوز کو آن لائن دسیوں لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے لیکن کراچی کی تنگ گلیوں والے اپنے محلے میں چلتے ہوئے وہ گمنام رہتی ہیں۔

اپنے بالوں کو حجاب سے ڈھکنے اور آنکھوں تک نقاب سے وہ مداحوں اور ناقدین کی نظروں میں آنے سے بچ جاتی ہیں۔

22 سالہ ایوا بی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’یہ کافی دلچسپ ہے کہ لوگ مجھے نہیں پہچانتے ہیں حالانکہ وہ میرے گانے پلے کرتے ہیں لیکن جب میں ان کے سامنے ہوتی ہوں تو وہ نہیں جانتے کہ یہ میں ہوں۔‘

ان کے مطابق امریکی ریپر ایمنیم اور کوئین لطیفہ سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنے بیڈ روم سے گانے لکھنا شروع کیے اور اپنے ریپس کو فیس بک پر پوسٹ کرنا شروع کیا جہاں ان کی فالوونگ بڑھنا شروع ہوئی۔

اپنے گھر والوں کی ناراضگی کے خدشے کے پیش نظر وہ پڑھائی کے بہانے اپنے محلے کے دوسرے ابھرتے ہوئے آرٹسٹس کی مدد سے اپنے ٹریک ریکارڈ کرنے کے لیے میوزک سٹوڈیوز پہنچ جاتیں۔

لیکن جب یہ بات ان کے بھائی تک پہنچی تو انہیں اپنے خاندان کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جو ایک نوجوان لڑکی کے لیے اس شعبے کو ’بے حیائی‘ سمجھتے تھے اور انہیں خدشہ تھا کہ انتہائی قدامت پسند پاکستان معاشرے میں ان کی شادی کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ان کے بقول: ’بعد میں انہوں نے محسوس کیا کہ میں کافی ثابت قدم ہوں اس لیے انہوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ انہیں احساس ہوا کہ مجھے روکا نہیں جا سکتا۔‘

انہوں نے ہنستے ہوئے بتایا کہ اب ان کی والدہ سٹوڈیو اور سیٹ پر ان کی حمایت کرتی ہیں۔

ایوا بی نے راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو اس وقت چھو لیا جب کوکا کولا کی بین الاقوامی میوزک فرنچائز ’کوک سٹوڈیو‘ نے انہیں اپنی 2022 کے سیزن میں شرکت کی دعوت دی۔

کوک سٹوڈیو کے میوزک ویڈیو ’کنا یاری‘ میں ایوا بی نارنجی رنگ کے ایک حجاب میں نظر آئیں جس کو یوٹیوب پر ایک کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

لیکن سیریز کے دیگر آرٹسٹس کے برعکس وہ خود کو سلیبریٹی نہیں سمجھتیں۔

اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ’دو زندگیاں جینا عجیب ہے۔ لوگ مجھے جانتے ہیں لیکن ساتھ ہی وہ مجھے حقیقت میں نہیں جانتے۔‘

ایوا بی کو یہ دلچسپ لگتا ہے جب لوگ ان کے نئے ٹریک کے بارے میں کیفے یا شادیوں وغیرہ جیسی تقریبات میں بات کرتے ہیں۔

شاذ و نادر موقعوں پر ہی لوگ انہیں ان کی آنکھوں سے پہچان لیتے ہیں لیکن وہ ہمیشہ اپنی سٹیج کی شناخت سے انکار کر دیتی ہیں۔

وہ میڈیا اور مداحوں کی توجہ کے بارے میں کہتی ہیں کہ ’میں جیسی ہوں ویسی ہی ٹھیک ہوں۔ میں ہر کسی کے مطابق ڈھل نہیں سکتی۔‘

انہوں نے کہا کہ پہلی بار سٹوڈیوز کا رخ کرتے ہوئے انڈسٹری کے پروڈیوسرز اور مینیجرز اکثر ان کا حجاب دیکھ کر ’حیران‘ رہ جاتے تھے۔

ان کے بقول: ’وہ عجیب ردعمل کا اظہار کرتے تھے لیکن پھر جلد ہی سب کچھ نارمل ہو گیا۔‘

ایوا بی کے لیے حجاب ان کی مسلم شناخت کا ہمیشہ سے ایک قابل فخر حصہ رہا ہے لیکن انہوں نے اسے بطور ایک ریپر بھی اپنایا ہے۔

’ان دنوں میں میوزک ویڈیوز کے لیے زیادہ سٹائلش کپڑے پہنتی ہوں اس لیے میں الگ نظر آتی ہوں۔ لیکن اس کے باوجود میں ہمیشہ اپنا حجاب پہنتی ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بعض اوقات کرونا دور کے ماسک کو چہرے کے نقاب میں تبدیل کر لیتی ہیں۔

تاہم وہ اپنے ملبوسات پر ہونے والی بات چیت سے تنگ آچکی ہیں۔

انہوں نے کہا: ’میڈیا نے میرے بجائے میرے حجاب پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ وہ یہ کام ہائپ کے لیے کرتے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے میں عام بات ہے۔ اسے بریکنگ نیوز نہ بننے دیں۔‘

وہ جس بات پر خوش ہوتی ہیں وہ لڑکیوں اور خواتین کے انسٹاگرام پیغامات ہیں جو مرکزی دھارے کے میڈیا پر ایک حجاب میں خاتون کو دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں۔‘

ایوا بی کے لیے حجاب ان کی مسلم شناخت کا ہمیشہ سے ایک قابل فخر حصہ رہا ہے لیکن انہوں نے اسے بطور ایک ریپر بھی بیان کیا ہے۔

’ان دنوں میں میوزک ویڈیوز کے لیے زیادہ اسٹائلش کپڑے پہنتی ہوں اس لیے میں الگ نظر آتی ہوں۔ لیکن اس کے باوجود میں ہمیشہ اپنا حجاب پہنتی ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بعض اوقات کرونا دور کے ماسک کو چہرے کے نقاب میں تبدیل کر لیتی ہیں۔

تاہم وہ اپنے ملبوسات پر ہونے والی بات چیت سے تنگ آچکی ہیں۔

لیکن وہ کہتی ہیں کہ حجاب میں ایک خاتون ریپر کی جانب سے گانے گانا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔

ان کے بقول: ’میں جو کر رہی ہوں اس میں کوئی برائی نہیں ہے، میں کھلے عام گانے گاتی ہوں اور اس میں کوئی بری بات نہیں ہے۔‘

ایوا بی کراچی کے علاقے لیاری میں پلی بڑھی ہیں جو کئی دہائیوں سے گینگسٹر تشدد اور غربت کا شکار ہے اور اسے کبھی پاکستان کے خطرناک ترین علاقوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا لیکن لیاری سے کئی ہپ ہاپ فنکار منظر عام پر آئے ہیں۔

لیاری میں بدترین تشدد میں کمی آئی ہے اور سکیورٹی صورت حال میں بہتری سے تخلیقی صلاحیتوں کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا ہے۔

ایوا بی نے کہا: ’ہم نے کسی بھی نامور میوزک سکول سے نہیں پڑھا، ہم نے اپنے شوق سے یہ سب کچھ خود سیکھا۔ اس لیے میں لیاری کا نام اجاگر کرتی رہتی ہوں اور مجھے اس پر فخر ہے۔‘

ایوا بی خواتین کو درپیش مشکلات، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور بد عنوانی کے بارے میں بھی سیدھی بات کرتی ہے۔

ان کا پسندیدہ گانا مقامی بلوچی زبان کا ’بیانی روگ‘ ہے جو ان کے ذاتی تبدیلی کی کہانی بیان کرتا ہے جس میں ایک شرمیلی، گھبرائی ہوئی نوجوان لڑکی سے اس خود اعتماد اور بے تکلف عورت تک کے سفر کی کہانی ہے جو وہ آج خود ہیں۔

انہوں نے کہا: ’میں نے محسوس کیا کہ خاموش رہنے سے کام نہیں چلے گا۔ اس لیے میں نے بہتر سمجھا کہ بولا جائے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین