’عمران خان سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے میں حق بجانب ہیں‘

ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ محمود خان کو ایک بڑا اور ایک چھوٹا سرکاری ہیلی کاپٹرملا ہوا ہے، جن میں وہ ’سرکاری کاموں کے استعمال کے وقت جگہ ہونے کی صورت کسی کو بھی اپنے ساتھ بٹھا سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے کہ عمران خان کسی صورت بھی خیبر پختونخوا حکومت کے سرکاری وسائل کا استعمال نہیں کر سکتے اور اگر وہ ایسا کریں گے تو یہ کرپشن میں شمار کیا جائے گا(تصویر: کے پی حکومت میڈیا ونگ)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر اتوار آٹھ مئی کو ایبٹ آباد ریلی کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے، تاہم صوبائی حکومت کے مطابق، ہیلی کاپٹر وزیراعلیٰ محمود خان نے استعمال کیا تھا، جس میں عمران خان بھی ان کے ساتھ تھے۔

خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ بطور سابق وزیراعظم، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور حکمران سیاسی جماعت کے چیف ایگزیکیٹیو، عمران خان ہر لحاظ سے حق بجانب ہیں کہ وہ سرکاری کاموں کے لیے استعمال ہونے والے سرکاری ہیلی کاپٹر میں وزیراعلیٰ کے ساتھ سفر کریں۔

دوسری جانب، سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے کہ عمران خان کسی صورت بھی خیبر پختونخوا حکومت کے سرکاری وسائل کا استعمال نہیں کر سکتے اور اگر وہ ایسا کریں گے تو یہ کرپشن میں شمار کیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا حکومت کے موجودہ ترجمان بیرسٹر محمد علی خان سیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ سرکاری کاموں کے لیے سرکاری ہیلی کاپٹر کو استعمال کرنے والا مجاز افسر یا سیاستدان کس کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا سکتا ہے یا نہیں بٹھا سکتا۔

انہوں نے کہا: ’یہ ایک چھوٹا ہیلی کاپٹر تھا، جس کا خرچہ ڈیڑھ دو لاکھ تک ہوتا ہے۔ وزیراعلیٰ سرکاری کاموں کے سلسلے میں اسلام آباد گئے تھے، اس دوران ایبٹ آباد ریلی بھی تھی، جس میں شریک ہونے کے لیے وہ اسلام آباد سے روانہ ہوئے، اور وہیں سے عمران خان بھی ان کے ساتھ شریک ہوئے۔‘

ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ محمود خان کو ایک بڑا اور ایک چھوٹا سرکاری ہیلی کاپٹر ملا ہوا ہے، جن میں وہ ’سرکاری کاموں کے استعمال کے وقت جگہ ہونے کی صورت کسی کو بھی اپنے ساتھ بٹھا سکتے ہیں۔

’قانون میں اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تنقید تب ہونی چاہیے، جب سرکاری املاک کا ذاتی مقاصد کے لیے استعمال ہو۔ یہ ایک بےجا تنقید ہے۔ جو ہر حال میں ہوتی رہے گی۔‘

بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ سرکاری کاموں اور میٹنگز کے لیے اکثر ہیلی کاپٹر کے ذریعے سفر کرتے رہتے ہیں، اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو بھی ناقدین کہیں گے کہ خواہ مخواہ ہیلی کاپٹروں کا ضیاع ہو رہا ہے، اور سٹاف و  پائلٹ کو مفت میں تنخواہیں دی جارہی ہیں۔‘

مختلف خبروں کے مطابق یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر عمران خان کے خلاف نیب انکوائری شروع ہو چکی ہے، جس کے جواب میں ترجمان خیبر پختونخوا حکومت نے بتایا کہ ان خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے۔

’نیب انکوائری پرانے الزامات کے حوالے سے ہے، جن کے مطابق، عمران خان نے سرکاری ہیلی کاپٹر ذاتی کاموں کے لیے استعمال کیا تھا۔ تاہم اس انکوائری کے حوالے سے تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں۔‘

انہوں نے کہا کہ نیب ان کیسز پر ہاتھ ڈالتی ہے جس میں بڑے بڑے فراڈ، بدعنوانیاں اور بےقاعدگیاں ہوں۔

بقول بیرسٹر سیف: ’ایک دو لاکھ کے لیے نیب انکوائری نہیں کرتا، خاص کر جب اس میں کرپشن کا کوئی عنصر نہ ہو۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان