آسٹریلوی کرکٹر اینڈریو سائمنڈز کی موت پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغام

کرکٹ آسٹریلیا نے اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر سائمنڈز کی موت کی خبر کا اعلان کیا جس میں پولیس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انہیں ہفتے کی شب حادثہ پیش آیا۔

چھ جولائی 2008 کی تصویر میں اینڈریو سائمنڈز سینٹ کٹس میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں (اے ایف پی)

سابق آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر اینڈریو سائمنڈز ایک حادثے کا شکار ہونے کے بعد 46 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں، جس کے بعد تعزیتوں کا سلسہ جاری ہے۔

آسٹریلوی بورڈ کرکٹ آسٹریلیا نے ہفتے کی شب ان کی آسٹریلوی قصبے ٹاؤنس وِل کے قریب ایک گاڑی کے حادثے میں موت کی خبر دی۔ 

ان کی موت کی خبر کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔

سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ انہیں اس خبر سے بہت صدمہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہمارے میدان کے اندر اور میدان سے باہر بہت اچھے تعلقات تھے۔ ان کے خاندان کے لیے میری دعائیں۔‘

احمد شہزاد نے لکھا: ’ان کی میدان میں ہمیشہ ایک شاندار موجودگی تھی۔ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ آپ اتنی جلدی چلے جائیں گے۔‘

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا نے اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر سائمنڈز کی موت کی خبر کا اعلان کیا گیا جس میں پولیس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انہیں ہفتے کی شب حادثہ پیش آیا۔

کرکٹ آسٹریلیا نے سائمنڈز کو ہیرو اور آسٹریلین کرکٹ کے سب سے زیادہ باصلاحیت آل راؤنڈرز میں سے ایک کے طور پر بیان کیا ہے۔

سائمنڈز نے آسٹریلیا کے لیے 26 ٹیسٹ میچ کھیلے اور دو سنچریاں سکور کیں لیکن وہ محدود اوورز کی کرکٹ میں زیادہ کامیاب رہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے آسٹریلیا کے لیے 198 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے اور دو ورلڈ کپ جیتنے میں اہم کردار ادا کیا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد سائمنڈز کرکٹ براڈکاسٹرز کے لیے ایک مقبول کومینٹیٹر بن گئے۔

کوئنز لینڈ پولیس نے بتایا کہ حادثہ ہروی رینج میں پیش آیا جو ٹاؤنس وِل سے تقریباً 50 کلومیٹر دور ہے۔

پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ رات 11 بجے کے بعد وہ اپنی کار میں ایلس ریور برج کے قریب ہیروے رینج روڈ پر سفر کر رہے تھے جب ان کی گاڑی سڑک سے ہٹ کر الٹ گئی۔‘

ایمرجنسی سروسز نے 46 سالہ ڈرائیور کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

سائمنڈز کے اہل خانہ نے ان کی موت کے حوالے سے رازداری کی اپیل کی ہے۔

پوری دنیا کے کرکٹرز نے سائمنڈز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

بھارتی کرکٹر شیکھر دھون نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔

 

سابق انگلش کرکٹر مائیکل وان نے کہا کہ حقیقت نہیں لگتی۔

سری لنکن ٹیم کے لیے کھیلنے والے اینجلو میتھیوز نے اسے حیران کن خبر قرار دیا۔

سابق آسٹریلوی کپتان ایلن بارڈر نے کہا: ’سائمنڈز گیند کو بہت دور مارتے اور صرف تفریح پیش کرنا چاہتے تھے۔‘

بارڈر نے نائن نیٹ ورک کو بتایا: ’وہ ایک طرح سے تھوڑے پرانے زمانے کے کرکٹر تھے۔ وہ ایک ایڈونچرر تھے، انہیں ماہی گیری، پیدل سفر اور کیمپنگ پسند تھی۔ لوگوں کو ان کا یہ انداز بہت پسند تھا۔‘

سائمنڈز کے اپنے کیریئر کے اختتام پر کرکٹ حکام کے ساتھ کچھ تنازعات بھی پیدا ہو گئے تھے۔ 2008 میں ایک ٹیم میٹنگ میں شرکت کی بجائے ماہی گیری کے لیے جانے پر انہیں بنگلہ دیش کے خلاف آسٹریلیا کی ون ڈے سیریز سے نکال دیا گیا۔ 

انہیں 2009 کے ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل بھی الکوحل کے حوالے سے ٹیم کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر نظم و ضبط کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ان کی اچانک موت عظیم لیگ سپنر شین وارن کی مارچ میں تھائی لینڈ میں موت کے بعد آسٹریلوی کرکٹ کے لیے ایک اور تکلیف دہ دھچکا ہے۔

وکٹ کیپر راڈ مارش بھی مارچ میں 74 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ