برقعینی پر پابندی کے خلاف احتجاج: فرانس میں عوامی سوئمنگ پول بند

یہ احتجاج ’آپریشن برقعینی ‘ نامی ایک مہم کا حصہ ہے، جس کے تحت خواتین نے برقعینی پہن کر نہانے پر پابندی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

برقعینی ایک طرح کا لباس ہے جو خواتین سوئمنگ پول میں نہانے کے لیے پہنتی ہیں۔ یہ لباس بازو، ٹانگیں اور بال ڈھانپتا ہے (اے پی)

فرانس کے شہر گرینوبل میں سات مسلمان خواتین کی جانب سے برقعینی پہن کر نہانے پر پابندی کے خلاف احتجاج کے بعد دو عوامی سوئمنگ پول بند کر دیے گئے ہیں۔

برقعینی ایک طرح کا لباس ہے جو خواتین سوئمنگ پول میں نہانے کے لیے پہنتی ہیں۔ یہ لباس بازو، ٹانگیں اور بال ڈھانپتا ہے۔

گرینوبل میں خواتین نے گزشتہ اتوار کو برقعینی پہن کر نہانے پر پابندی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ فرانس میں شدید گرمی کی لہر کے بعد عوامی صحت کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جن میں سوئمنگ پولز میں نہانا بھی شامل ہے۔

خواتین کا یہ احتجاج ایک مہم کا حصہ ہے جسے ’آپریشن برقعینی ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مہم مئی میں گرینوبل سٹیزن الائنس کے زیر اہتمام شروع کی گئی، جس کے تحت برقعینی میں ملبوس خواتین نے پانچ ہفتے میں دوسرا احتجاجی مظاہرہ کیا۔

سٹی ہال کے ترجمان نے ’دی انڈپینڈنٹ ‘ کو بتایا کہ بدھ اور جمعرات کو ’ژاں برون‘ اور ’لے دوفین ڈی گرینوبل‘ نام کے دو سوئمنگ پول احتجاج کے دوران ’غیرشائستہ رویئے‘ کی وجہ سے بند کیے گئے۔ رپورٹس کے مطابق نوجوان لڑکے لڑکیوں کی دھمکیاں اور سوئمنگ پولز میں موجود لائف گارڈز سے بدسلوکی بھی سوئمنگ پولز کی بندش کا سبب بنی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوئمنگ پولز کی بندش پر گرینوبل کے سٹی ہال اور میئر ایرک پیئول کے بیانات میں مظاہرین کے حوالے سے خاص طور پر بات کی گئی ہے۔ میئر نے مظاہرین کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’سنسنی خیز حربے‘ استعمال کر رہے ہیں۔

سٹیزن الائنس نے ایک بیان میں لکھا ہے کہ انہوں نے اس صور ت حال کے خلاف آواز بلند کی ہے جس میں گرینوبل شہر میں مقیم ہزاروں خواتین کو مجبور کر دیا گیا کہ وہ مذہبی روایات یا عوامی سوئمنگ پولز میں نہانے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلیں۔

سول نافرمانی بھی ’آپریشن برقعینی‘ کا حصہ ہے۔ اس مہم کے تحت فعال خواتین کارکنوں کی اُس وقت حمایت کی گئی جب وہ سوئمنگ پول میں نہانے کا لطف اٹھا رہی تھیں۔

احتجاج کرنے والی خواتین تقریباً ایک گھنٹے تک سوئمنگ پول میں رہیں۔ اس دوران سوئمنگ پول کے عملے نے ان کی سرزنش کی جبکہ نہانے والے دوسرے افراد نے ان کی حمایت کا اظہار کیا۔

سٹی ہال کے ترجمان کے مطابق بعدازاں پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا جبکہ جرمانے سمیت ان پر ایک ماہ تک سوئمنگ پول میں نہانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔

سوئمنگ پول ایک ایسے وقت میں بند کیے گئے ہیں جب شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے حکام نے گرینوبل شہر میں عوامی پارک رات بھر کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عوامی صحت کا تحفظ ہے۔ محکمہ سوشل سیکیورٹی نے اکیلے رہنے والے معمر افراد کو بھی گرم موسم کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ 

مقامی رکن پارلیمنٹ ایرک سیوتی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا: ’فرانس میں برقعینی کی کوئی جگہ نہیں ہیں جہاں مرد اور خواتین برابر ہیں۔ اسلامی کارکنوں کو گرینوبل اور فرانس بھر میں اجازت دینا ملک کی عوامی جمہوریہ کی حیثیت سے دستبردار ہونا ہے، جو وہ کبھی قبول نہیں کریں گے۔‘

اس حوالے سے سٹیزن الائنس نے ’دی انڈپینڈنٹ‘ کو بتایا کہ یہ فرانس میں مسلمان خواتین کے حقوق تسلیم کروانے کے لیے طویل جدوجہد کا آغاز ہے۔ ملک میں مسلمانوں اور خاص طور پر مسلمان خواتین کے حوالے سے سخت بیزاری پائی جاتی ہے۔ عوامی خدمات تک مساویانہ رسائی اور مسلمان خواتین کے لیے دیگر شہریوں کی طرح ہر طرح کی ملازمت کی ضمانت کے لیے شہری نافرمانی کا سلسلہ فرانس کے دوسرے شہروں تک پھیلایا جائے گا۔

دوسری جانب گرینوبل شہر کے میئر ایرک پیئول کا کہنا ہے کہ انہوں نے تنازع کے بارے میں سنا ہے لیکن شہری مساوات، جو یہاں سب کے لیے بہت قیمتی ہے، کے دو رخ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ شہر کے قواعدوضوابط کو، جو لازمی طور پر فرانس بھر میں یکساں ہیں، امتیازی سمجھ رہے ہیں۔ میئر کے مطابق شہر مذہبی روایات سے دوری اختیار کرتے ہوئے مساوات کا تحفظ کرتا ہے۔

201 میں فرانس خواتین کے حجاب پر پابندی لگانے والا پہلی یورپی ملک بن گیا تھا، جس کے بعد یہاں مذہبی لباس پر شدت کے ساتھ بحث کی گئی اور ملک میں حجاب کو سیکولر اقدار کے منافی تصور کیا گیا ہے جبکہ 2016 میں فرانس میں دہشت گرد حملوں کے بعد بہت سے سوئمنگ پولز میں برقعینی پہن کر نہانے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین