’سلیکٹڈ کی بات وہ کر رہے ہیں جن کی تیاری ہی آمروں نے کی‘

اپوزیشن لیڈر کس منہ سے ڈالرکی بات کرتے ہیں؟ کوئی ذہن مانتا ہے کہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر جانے والے دوسروں سے ایسا کچھ پوچھیں؟ بجٹ سیشن کے دوران ایوان میں وزیراعظم کا اظہار خیال

 وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ   لوگ خود ہی ڈالرمہنگا کرنے کے ذمے دار ہیں جو ڈالر باہر لے جاتے رہے (فائل)

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے انہیں ’سلیکٹڈ‘ وزیراعظم کہنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج وہ لوگ سلیکٹڈ کی بات کرتے ہیں، جن کو ڈکٹیٹر شپ کی نرسری میں بنایا گیا؟

قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ’کوئی بھی ادارے دیکھ لیں، یہ لوگ ریکارڈ خسارے چھوڑ کرگئے، جو باتیں کرتے ہیں میں سنتا ہوں۔ کوئی ذہن مانتا ہے کہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر جانے والے دوسروں سے ایسا کچھ پوچھیں؟ ایک فرد گھر کو مقروض کرجائے اور پھر گھر والوں سے پوچھا جائے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے یہ بھی کہا کہ روپے کی قدرگرنے کی ذمے دار حکمران اشرافیہ ہے جو منی لانڈرنگ کرتی رہی۔ وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’اپوزیشن لیڈر کس منہ سے ڈالرکی بات کرتے ہیں؟ وہ خود ہی ڈالرمہنگا کرنے کے ذمے دار ہیں جو ڈالر باہر لے جاتے رہے۔ سلیکٹڈ کی بات وہ کر رہے ہیں جن کی مینوفیکچرنگ ہی فوجی آمروں کی نرسری میں ہوئی؟

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں یہ کمال ہوا ہے اور یہ ہماری فراخ دلی ہے کہ ہم نے ان لوگوں کو تقریر کی اجازت دے دی۔ وہ لوگ جن پر عوام کا پیسہ چوری کرنے کا الزام ہے وہ ایوان میں آکر کیسے تقریر کرسکتے ہیں؟ برطانیہ میں اگر کسی پر یہ دھبہ لگ جائے کہ اس نے ٹیکس چوری کیا ہے تو نہ ملک کا میڈیا اسے انٹرٹین کرتا ہے اور نہ وہ کسی چینل پر جاسکتا ہے۔ ایسا شخص پارلیمنٹ میں جا کر گھنٹے کی تقریر کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ منی لانڈرنگ ہے

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ منی لانڈرنگ ہے اور انہیں حسابات جاریہ کے خسارے پر قابو پانا ہے۔ انہوں نے حسابات جاریہ کے خسارے میں 30 فیصد کمی کے لیے اقتصادی ٹیم کی طرف سے کیے گئے اقدامات کو بھی سراہا۔

بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’منی لانڈرنگ ملک کی سب سے بڑی لعنت ہے، لوگ پیسہ پاکستان میں نہیں رکھ سکتے کیونکہ نظر آجائے گا، اس لیے باہر بھیجتے ہیں، دوگنا نقصان کرتے ہیں، اس طرح ڈالر کی کمی ہوجاتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک جہاں کھڑا ہے یہاں اس کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برابر کرنا ہے، مشکل حالات میں اپنی ٹیم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتا ہوں کہ ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 30 فیصد کم کیا ہے۔ منی لانڈرنگ پر پورا کریک ڈاؤن کریں گے اور منی لانڈرنگ کے طریقے بند کریں گے۔ حکومت کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ملا جو ساڑھے 19 ارب ڈالرز تھا۔ ساری دنیا جانتی ہے جب ڈالر کی کمی ہوتی ہے تو اس کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے، پاکستان کی برآمدات گرگئیں جس کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ متعلقہ قوانین میں خامیوں کو بھی دور کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترسیلات زر میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے اور ہم ملک میں مزید براہ راست سرمایہ کاری لانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہم ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں۔

صنعتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈی انڈسٹرئیلائزیشن ہوئی ہے۔ دنیا آگے اور ہم پیچھے چلے گئے۔ اگر نوجوانوں کو روزگار دینا ہے تو انڈسٹری اہم چیز ہے۔ بزنس کمیونٹی دیکھے گی 60 کی دہائی کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے انڈسٹری اٹھانے کے لیے پورا زور لگایا ہے۔

بلوچستان اور فاٹا کے حوالے سے فوج کا شکریہ:

بلوچستان کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کا مسئلہ رہا ہے کہ جو ترقی ہوئی اور جس طرح لوگ آگے بڑھے، امیر امیر ہوا اور غریب کو اس کا اثر نہیں ہوا، کئی علاقے پیچھے رہ گئے لیکن ہم نے بجٹ میں کوشش کی ہے، اس بار ان علاقوں کو آگے لائیں جو پیچھے رہ گئے، اس میں بلوچستان اور فاٹا شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں علاقوں کے لیے خاص طور پر فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ خطرے اور دہشت گردی کے باوجود ہمارے فوجی قربانی دے رہے ہیں، انہوں نے صرف ملک کے مشکل حالات کی خاطر اپنا بجٹ منجمد کیا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے خاص طور پر کہا کہ ہم چاہتے ہیں جو پیسہ بچے وہ بلوچستان اور فاٹا پر خرچ ہو۔

’مشکل وقت کا بوجھ نچلے طبقے کو نہیں اٹھانے دیں گے‘

اپنی تقریر کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ’میری وجہ سے کفایت شعاری شروع ہوئی، وزراء نے تنخواہ کم کرائی ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ ہر جگہ کفایت شعاری لارہے ہیں، وزیراعظم سیکریٹریٹ میں 30 کروڑ بچایا اور مزید بچائیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ تہران شہر 70 کروڑ ڈالر اپنا اکٹھا کرتا ہے، ممبئی ایک ارب ڈالر، بنگلور 500 ملین ڈالر اکٹھا کرتا ہے لیکن جب ہم نے چیک کیا تو کراچی مشکل سے 21 ملین ڈالر اور لاہور 33 ملین ڈالر اکٹھا کرتا ہے، اتنے پیسے پر شہر نہیں چل سکتے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں مشکل وقت ہے اور ہم ’مشکل وقت کا بوجھ نچلے طبقے کو نہیں اٹھانے دیں گے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ غریب افراد کی جانب سے مکانات کے حصول کے لیے حکومت مائیکرو کریڈٹ ہاؤسنگ سکیم پر کام کر رہی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان