پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے مطابق وفاقی کابینہ نے آج منگل سے ہفتے کی چھٹی بحال کر دی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسران کے بیرون ملک دوروں اور علاج پر پابندی عائد کر دی گئی ہے تاہم سرکاری افسر صرف ان دوروں پر بیرون ملک جائیں گے جو بہت ضروری ہوں گے۔
مارکیٹوں کی جلد بندش اور جمعے کو گھر سے کام کی تجاویز کا جائزہ لینے کے لیے بھی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد مریم اورنگزیب نے میڈیا کو کابینہ میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسروں کے فیول کے کوٹے میں 40 فیصد کمی کر دی گئی ہے۔
مریم اورنگزیب کے بقول: ’کام کے دنوں میں جمعے کو گھر سے کام کی تجویز آئی ہے جس کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم نے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ ایک تجویز مارکیٹیں جلد بند کرنے کی آئی تھی۔ اس معاملے میں تاجروں اور کاروباری حلقوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔‘
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ زیادہ سرکاری اجلاس آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سرکاری سطح پر گاڑیوں کی خریداری اور سرکاری دفتروں میں دوپہر کے کھانے اور ہائی ٹی پر بھی پابندی ہوگی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے ساڑھے تین گھنٹے تک بجلی لوڈ شیڈنگ کی منظوری دی ہے۔ 15 جون تک اس دورانیے پر آ جائیں گے۔‘
وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ 16 سے 24 جون تک ہم تین گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ پر آجائیں گے۔ سسٹم میں مزید دو ہزار 871 میگاواٹ بجلی شامل کر دی گئی ہے۔
ان کے مطابق: 30 جون تک پورٹ قاسم پلانٹ کے 600 میگا واٹ بجلی کی ترسیل کے نظام میں شامل ہوں گے جس کے بعد لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ دو گھنٹے پر آجائے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گذشہ چار سال میں بجلی کی پیدوار کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق تریموں کا 12 سو میگا واٹ کا ایل این جی منصوبہ ہے جو 2020 تک فعال ہونا تھا اور تاحال نہیں کیا جاسکا۔
جائزے کے مطابق ملک بھر میں بجلی کی طلب 28 ہزار چار سو میگاواٹ، پیداوار 25 ہزار چھ سو میگاواٹ اور سپلائی 21 ہزار میگا واٹ کی جا رہی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔ ڈسکہ الیکشن معاملے کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کروائی جائے گی۔