ہندو درزی کا قتل: بھارتی پولیس کا ’ماسٹر مائنڈز‘ گرفتار کرنے کا دعویٰ

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے شمال مغربی ریاست راجستھان میں 28 جون کو ہندو درزی کنہیا لال تیلی کو قتل کرنے والے دو ’ماسٹر مائنڈز‘ کو گرفتار کرلیا ہے۔

30 جون 2022 کی اس تصویر میں ہندو درزی کنہیا لال کے قتل کے خلاف ایک احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اہلکار کھڑے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بھارت میں پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے شمال مغربی ریاست راجستھان میں ایک ہندو درزی کو قتل کرنے والے دو ’ماسٹر مائنڈز‘ کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہفتے کو تین سینئر تفتیش کاروں نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے کنہیا لال تیلی کا سر قلم کرنے کی سازش کے الزام میں دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

اس قتل کے بعد گذشتہ ہفتے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا اور حکام کو مزید تشدد روکنے اور مظاہروں پر قابو پانے کے لیے انٹرنیٹ سروسز کو معطل کرنا پڑا تھا۔

ادھے پور کے ایک سینیئر پولیس اہلکار پرفلا کمار نے بتایا: ’اب ہم نے اس قتل کے دو ماسٹر مائنڈز کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ اس سے قبل ہم نے یہ گھناؤنا جرم کرنے والے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔‘

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ملزمان کی شناخت آصف حسین اور محسن خان کے نام سے ہوئی ہے۔

انسداد دہشت گردی سکواڈ (اے ٹی ایس) کے ایک سینیئر پولیس اہلکار اشوک راٹھور نے انڈین ایکسپریس کو بتایا: ’وہ جرم کی حوصلہ افزائی میں ملوث پائے گئے ہیں۔ دونوں ادھے پور کے رہائشی ہیں۔‘

28 جون کو غوث محمد اور ریاض اختری نامی افراد نے کنہیا لال تیلی کو قتل کرنے کی ویڈیو بناکر اسے آن لائن پوسٹ کیا تھا۔

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ سر قلم کرنے والے ان دونوں افراد نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کی دھمکیاں بھی جاری کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ درزی کو انہوں نے مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کی حمایت کے بدلے میں قتل کیا۔

نوپور شرما کے رواں برس مئی میں پیغمبر اسلام کے بارے میں دیے گئے توہین آمیز تبصرے نے پوری دنیا میں مسلمانوں کے غم و غصے کو ہوا دی تھی۔

اس سے قبل بدھ کو وزیر داخلہ امت شاہ نے ملک کی انسداد دہشت گردی ایجنسی، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو ہدایت دی کہ وہ کنہیا لال تیلی کے قتل کی تحقیقات اور ’اس میں کسی بھی تنظیم اور بین الاقوامی روابط کے ملوث ہونے‘ کی مکمل جانچ کرے۔

وفاقی ایجنسی جنوب مغربی ریاست مہاراشٹرا میں ایک 54 سالہ کیمسٹ کے قتل کے ایک الگ کیس کی تحقیقات بھی کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے بی جے پی کے سیاست دان تشار بھارتیہ کے حوالے سے بتایا کہ امیش کولہے کو 21 جون کو اس وقت گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا، جب انہوں نے مبینہ طور پر نوپور شرما کے متنازع بیان کی حمایت کی تھی۔

رواں سال مئی میں چینل ’ٹائمز ناؤ‘ پر ایک مباحثے کے دوران بی جے پی کی اس وقت کے ترجمان کی جانب سے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان کے بعد تنازع کھڑا ہوا اور بھارت کو سفارتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد مشرق وسطیٰ کے ممالک کی طرف سے مذمت کی وجہ سے بالآخر پارٹی نے نوپور کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔

نوپور شرما کے بیانات کے خلاف بھارت، پڑوسی ممالک پاکستان اور بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اسی سلسلے میں چار جون کو اتر پردیش کے شہر کان پور میں پرتشدد جھڑپوں میں پولیس افسران سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

دوسری جانب افغانستان میں داعش نے سکھوں کے ایک مندر پر حملہ کر کے دو افراد کو ہلاک اور کم از کم سات کو زخمی کر دیا تھا۔ شدت پسند گروپ نے کہا تھا کہ ’سکھ اور ہندو مندر‘ پر حملہ پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ توہین کے جواب میں کیا گیا تھا۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی جمعے کو بی جے پی کی سابق عہدیدار کو پیغمبر اسلام کے بارے میں ’توہین آمیز‘ گفتگو پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان نے ’پورے ملک کو آگ میں جھونک دیا۔‘

دوسری جانب بھارتی پولیس نے گذشتہ ہفتے ایک مسلمان صحافی محمد زبیر کو بھی گرفتار کیا تھا، جنہوں نے نوپور شرما کے متنازع بیان پر بین الاقوامی توجہ دلائی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا