بھارتی فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز کے ایدیٹر پراتیک سنہا کا کہنا ہے کہ ویب سائٹ کے شریک بانی محمد زبیر کو بھارتی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
محمد زبیر نے رواں ماہ بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو ترجمانوں نوپور شرما اور نوین کمار جندال کے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات کو عالمی سطح پر اجاگر کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پراتیک سنہا نے بتایا کہ محمد زبیر کو پیر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب پولیس نے ان پر درج مقدمات پر تفتیش کرنے کے لیے انہیں بلایا تھا۔
Please note. pic.twitter.com/gMmassggbx
— Pratik Sinha (@free_thinker) June 27, 2022
پراتیک سنہا کا اپنی ٹویٹ میں کہنا تھا کہ دہلی پولیس کی جانب سے ان کے ساتھی کو غیر قانونی طور پر بغیر کسی اطلاع کے گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی سمیت کئی بھارتی سیاست دانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد نے محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت اور حکومت پر تنقید کی ہے۔
Every person exposing BJP's hate, bigotry and lies is a threat to them.
Arresting one voice of truth will only give rise to a thousand more.
Truth ALWAYS triumphs over tyranny. #DaroMat pic.twitter.com/hIUuxfvq6s
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 27, 2022
بھارتی سیاست دان اور مصنف ششی تھرور نے بھی محمد زبیر کی گرفتاری کو ’سچ پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
India’s few fact-checking services, especially @AltNews, perform a vital service in our post-truth political environment, rife with disinformation. They debunk falsehoods whoever perpetrates them. To arrest @zoo_bear is an assault on truth. He should be released immediately.
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) June 27, 2022
محمد زبیر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سخت ناقد سمجھے جاتے ہیں جب کہ وہ ہندو انتہا پسند گروہوں کی جانب سے دیے جانے والے نفرت انگیز بیانات پر قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں۔ محمد زبیر پر بھارت بھر میں کئی مقدمات درج ہیں جو ان کے حامیوں کے مطابق ان کی تنقید کو روکنے کی ایک کوشش کے طور پر درج کیے گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق محمد زبیر کی گرفتاری کو حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمانوں کی جانب سے ’توہین آمیز‘ بیانات کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ محمد زبیر نے ان ترجمانوں کی ویڈیوز شیئر کی تھیں جس پر دنیا بھر سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔
گذشتہ ہفتوں کے دوران بھارتی قوم پرستوں نے محمد زبیر سمیت مودی کے کئی ناقدین پر ان کے ’مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ کے الزام پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیے: پیغمبر اسلام کی ’توہین‘ کا معاملہ اٹھانے والے محمد زبیر کون ہیں؟
تاہم وزیراعظم مودی کے ناقدین محمد زبیر کی گرفتاری کو بھارت میں آزادی اظہار اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کے خلاف کے خلاف مہم کے طور پر دیکھتے ہیں۔
محمد زبیر سے قبل ہفتے کو بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک اور کارکن تیستا سیتلواد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
تیستا سیتلواد 2002 میں ہونے والے گجرات میں خون ریز فسادات کے بعد قائم کی گئی سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس (سی جے پی) کے نام سے ایک تنظیم چلاتی ہیں۔
تیستا سیتلواد کو گجرات پولیس کے انسداد دہشت گردی سکواڈ (اے ٹی ایس) نے ہفتے کو ایک شکایت کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے فسادات کی متاثرہ ذکیہ جعفری کے جذبات کو’ ٹھیس پہنچائی‘۔
60 سالہ تیستا سیتلواد کو اب کئی الزامات کا سامنا ہے۔ ان میں جھوٹی گواہی دینا، دھوکہ دہی اور جعلسازی کا الزام شامل ہے۔ ان کے ساتھ گجرات کے دو پولیس افسران کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سنجیو بھٹ جو ایک اور معاملے میں بھی گرفتار ہیں اور آر بی سری کمار کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
محمد زبیر کون ہیں؟
محمد زبیر بھارت کی ایک معروف فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘ کے شریک بانی ہیں، جس کا صدر دفتر بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ہے۔
وہ سوشل میڈیا بالخصوص مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کافی سرگرم رہتے ہیں، جہاں ان کے فالورز کی تعداد پانچ لاکھ کے قریب ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پچھلے چند برسوں کے دوران مسلمانوں پر ہونے والے ظلم یا حق تلفی کے ہر واقعے پر محمد زبیر نے آواز اٹھائی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد زبیر اپنے بارے میں بات نہیں کرتے اور شاذونادر ہی ایسا ہوا ہےکہ انہوں نے اپنے خلاف درج کیے جانے والے کسی مقدمے پر کسی صحافی سے بات کرکے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہو۔