ریکوڈک منصوبے پر چودہ اگست سے کام کا آغاز 

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجواور بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے پریس کانفرنس کےدوران بلوچستان میں سونےاور تانبے کے ذخائر پر ریکوڈک منصوبے کے تحت کام کا آغاز 14 اگست سے کیے جانے کا اعلان کیا۔

بلوچستان میں واقع ریکوڈک میں جاری مائنگ کا ایک منظر (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجواور بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے صوبے میں سونےاور تانبے کے ذخائر پر ریکوڈک منصوبے کے تحت کام کا آغاز 14 اگست سے کیے جانے کا اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اب وہ سکیورٹی اور دیگر مسائل سے نکل کر سرمایہ کاری کے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ’بلوچستان میں مہمانوں کو عزت دی جاتی ہے اوران کی حفاظت بھی ہمارے فرائض میں شامل ہے۔ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے رائلٹی اور سی ایس آر کے مد میں ہمیں ایک ارب ڈالر سالانہ ملیں گے۔ جو اس وقت ڈالر ریٹ کے حساب سے دو سو ارب روپے تک ہوں گے۔‘

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’رائلٹی کی مد میں رقم بعد میں دی جاتی ہے لیکن بیرک کے چیف ایگزیکیٹو مارک برسٹو نے ہمیں یہ رقم اس وقت دیں گے جب منصوبے پر کام شروع ہو گا۔‘

 ان کے مطابق ’اس اقدام کا مقصد بلوچستان کی مدد کرنا ہے اور یہ دنیا کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ کمپنی نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ منصوبے میں مقامی لوگوں کو فوقیت دی جائے گی۔ اگر مقامی افراد تربیت یافتہ نہیں تو ان کو بیرک گولڈ کے دنیا بھر میں جو منصوبے ہیں وہاں بھیج کر تربیت دی جائے گی۔‘

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’اس سلسلے میں مختلف فنی کالج کھولے جائیں گے۔ جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے وفاق سے کہا کہ اس منصوبے میں ہمارے شئیر بڑھائے جائیں جو اس کے بعد پچیس فیصد کیے گئے۔‘

اس موقع پر بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے کہا کہ ’میں نے ریکوڈک کا دورہ کیا، ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں لیکن اگر مل کر کام کریں گے تواپنے منزل تک پہنچ سکیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان میں ہمیں بہت اچھے طریقے سے خوش آمدید کہا گیا۔ دنیا میں بہت سے مسائل بات چیت کے بجائے لڑائی جھگڑے سے حل کیے جاتےہیں، ہم نے یہ مسئلہ بات چیت سے حل کیا۔‘

 مارک برسٹو نے مزید کہا کہ ’یہ پارٹنر شپ پچاس، پچاس فیصد پر مشتمل ہے۔‘

 انہوں نے کہا کہ ’ریکوڈک کا مںصوبہ آج سب لوگوں کے لیے ایک بہتر منصوبہ ہے۔ جب یہ منصوبہ 2012 میں زیر بحث تھا تو ہم نے اس پر بات چیت شروع کی، سب کا ایک مقصد تھا کہ کوئی راستہ نکالاجائے۔‘

مارک برسٹو نے کہا کہ ’ہمارا مقصد تھا کہ اس مںصوبے میں بلوچستان کو بہ حیثیت منافع حاصل کرنے والا پارٹنر نہیں بلکہ حصہ دار بنایا جائے۔ بلوچستان کی ثقافت کے حساب سے ہم یہاں صحت ، تعلیم اور فنی تربیت کے مواقع پیدا کریں گے۔‘

’اس کا مقصد یہ نہیں کہ صرف مزدور پیدا کیے جائیں لیکن ہم انجنیئر اور دوسرے تربیت یافتہ لوگ بھی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’آج مجھےآپ کو یہ بات بتائے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے۔ کہ ہم نے اپنے منزل کا تعین کرلیا ہے۔ اور ہم آپ کو جوابدہ بھی ہوں گے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان