’موت کے لیے سمادھی‘ لینے والے سادھو کو روک دیا گیا

ایس ایس پی تھرپارکر کے مطابق سادھو بھگت کھیم چند نے اپنی بیوی کی موت کے بعد سمادھی لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تا دم مرگ کچھ نہیں کھائیں گے۔

بھگت کھیم چند کے پوتے شولال ولاسائی کے مطابق ان خاندان بنیادی طور پر مٹھی کے نزدیک مالنہور گاؤں کا رہائشی ہے، مگر گذشتہ کئی سالوں سے وہ مٹھی شہر میں آباد ہیں (تصویر تھرپارکر پولیس)

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں موت کے لیے سمادھی لینے کی کوشش کرنے والے ہندو سادھو کو مقامی پولیس نے روک دیا اور انھیں خشک میوا کھلا کر ان کا برت توڑا۔ 

تھرپارکر ضلع کے ہیڈکواٹر مٹھی شہر کے لوہار محلہ کے رہائشی سادھو بھگت کھیم چند نے سمادھی لگائی اور ان کی سمادھی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس کے مطابق بھگت کھیم چند سمادھی لے رہے ہیں اور انھوں نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔ 

تاہم اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے مقامی پولیس نے انھیں ایسا کرنے سے روک دیا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) تھرپارکر حسن سردار نیازی کے مطابق سادھو بھگت کھیم چند نے سمادھی لینے کا اعلان کیا اور کہا تھا کہ وہ تا دم مرگ کچھ نہیں کھائیں گے۔ 

حسن سردار نیازی کے مطابق: ’ایک ہفتہ پہلے سادھو کی بیوی کا انتقال ہوگیا تھا اور اب سادھو کو یہ الہام ہوا کہ اب انھیں اپنی بیوی سے ملنے ان کے پاس جانا چاہیے۔ اس لیے انھوں نے سمادھی لگائی۔ 

’جب یہ خبر سوشل میڈیا پر چلی تو میں خود وہاں گیا اور بھگت کھیم چند کو سمجھایا، جس پر انھوں نے اپنا وچن توڑنے کا اعلان کیا اور میرے ہاتھ سے ڈرائی فروٹ کھا کر اپنا برت توڑا۔ یہ ڈرائی فروٹ میں اپنے ساتھ لے گیا تھا۔‘ 

وہ بتاتے ہیں کہ ’میں اپیل کرتا ہوں کہ اس طرح کا خودکشی کا اگر کوئی واقعہ ہوتے ہوئے نظر آئے تو پولیس اور متعلقہ اداروں کو فوری طور پر اطلاع کریں۔‘

بھگت کھیم چند کے پوتے شولال ولاسائی کے مطابق ان کا خاندان بنیادی طور پر مٹھی کے نزدیک مالنہور گاؤں کا رہائشی ہے، مگر گذشتہ کئی سالوں سے وہ مٹھی شہر میں آباد ہیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے شولال ولاسائی نے بتایا کہ ’میرے دادا بھگت کھیم چند کی عمر 90 سال ہے۔ انہوں نے دو شادیاں کیں۔ وہ کئی دہائیوں سے سادھو ہیں اور بھگتی کرتے آرہے ہیں۔

’مذہبی گیت یا بھجن گانے کے علاوہ مذہبی رسومات بھی کراتے ہیں۔ ہمارے گھر میں ہنگلاج ماتا کا ایک مندر بھی ہے۔

’ایک ہفتہ قبل میری 70 سالہ دادی کا انتقال ہوگیا، جس پر دادا بہت دکھی ہیں اور صدمے میں ہیں۔ بقول دادا کے دادی نے مرنے سے پہلے ان کو کہا تھا کہ وہ سات دن بعد ہفتے کے روز ان کے پاس آجائیں۔ اس لیے وہ سمادھی لینا چاہتے تھے۔‘ 

انہوں نے مزید بتایا کہ ’سمادھی لینے کی تیاری مکمل تھی۔ انھوں نے برت بھی رکھ لیا تھا اور گھر والوں کو کہا تھا کہ ایک مخصوص وقت پر ان کی سانس نکل جائے گی۔‘

’مقرہ وقت سے پہلے میرے دادا کے سب سے چھوٹے بیٹے اور میرے چچا نے انھیں رو کر درخواست کی کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں، کیوں کہ ان کی والدہ یعنی میری دادی بھی چل بسیں ہیں اور اب وہ (دادا) بھی چلیں جائیں گے تو بچوں کا کیا ہوگا، جس پر دادا نے سمادھی لینے کا فیصلہ واپس لیا۔‘   

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتے ہیں کہ ’سوشل میڈیا پر لوگ میرے دادا کا تمسخر اڑا رہے ہیں کہ وہ خودکشی کرنا چاہتے ہیں، ایسا نہ کیا جائے۔ میرے دادا ایک سادھو ہیں، ان کے خلاف ایسی باتیں نہ لکھی جائیں۔‘ 

ہندومت کے کچھ فرقوں میں سمادھی لینے کی رسم ہے، جس کے تحت کوئی سنت، بھگت، سادھو یا مذہبی رہنما اپنی موت کا اندازہ ہو جانے پر اور موت کے وقت سے پہلے وہ تمام اتظامات کرکے سمادھی لگا کر بیٹھ جاتے ہیں، جس کے بعد کہا جاتا ہے کہ مقررہ وقت پر ان کی سانس نکل جاتی ہے اور انھیں دفن کر دیا جاتا ہے، جس جگہ ان کو دفن کیا جاتا ہے اس جگہ کو ’مڑہی‘ یا ’سمادھی‘ کہا جاتا ہے۔

اسلام کوٹ شہر کے صحافی غازی بجیر کے مطابق سادھو بھگت کھیم چند نے گھر والوں سے کہا تھا کہ ’سمادھی لگانے کے بعد رات 12 بجے وہ فوت ہو جائیں گے۔‘

’ان کے اس طرح سمادھی لینے کی خبر پر بڑی تعداد میں محلے کے لوگ جمع ہوئے اور رات بھر بیٹھ کر انتظار کیا مگر صبح ہونے تک سادھو فوت نہ ہوئے، جس کے بعد سادھو نے کھانا پینا ترک کرکے برت رکھ کر کہا کہ وہ بغیر کھائے ہی سمادھی لیں گے، جس کے بعد ان کا برت تڑوا دیا گیا۔‘  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان