چینلز کی مبینہ بندش پر صحافی تنظیموں کا احتجاج کا اعلان

جس طرح حکومت اور پیمرا چور طریقوں سے میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، صدر الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن آصف بٹ

کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے ایک مرکزی عہدیدارنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مریم نواز کا منڈی بہاؤالدین جلسہ دکھانے والے چینلز کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور احکامات نہ ماننے والے کیبل آپریٹرز کے خلاف کارروائی کی دھمکیاں دی جارہی ہیں (روئٹرز)

پاکستان میں پیمرا کی جانب سے مبینہ طور پر تین ٹی وی چینلز بند کرنے کے اقدام پر صحافی تنظیموں نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ چینلز کی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پیمرا حکام کوئی جواب نہیں دے رہے جبکہ کیبل آپریٹرز کا کہنا ہے کہ انہیں پیمرا کی جانب سے تینوں چینلز بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تینوں چینلز کی بندش پر سینیئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کے منڈی بہاؤالدین میں ہونے والے جلسے کی اتوار کو مسلسل کوریج کرنے پر ’چینلز کے خلاف غیر قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔‘ صحافیوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی کی کوریج پر پابندی عائد کرنی ہے تو حکومت عدالت میں درخواست دے یا پیمرا اس بارے میں نوٹس جاری کرے تاکہ چینلز اس پر عمل درآمد کریں۔

کیپیٹل نیوز کے لاہور بیورو چیف شاداب ریاض نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پیمرا نوٹس دیئے بغیر چینلز بند کرا رہی ہے اور وجہ بھی کوئی نہیں بتائی گئی۔ ’اس طرح غیر اعلانیہ طور پر چینلز کو بند کرانا غیر آئینی ہے۔ جس طرح ماضی میں ایم کیو ایم  کے قائد کی کوریج پر عدالتی احکامات پر پابندی لگائی گئی اور اس حکم نامے کی تمام چینلز نے پابندی کی، اس بار ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ عدالت سے حکم جاری ہوا اور نہ ہی پیمرا نے نوٹس جاری کیے، پھر بھی چینلز کو بند کروایا جا رہا ہے۔‘

اینکر پرسن غلام مرتضیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’پہلے حکومت نے میڈیا کے اشتہارات بند کرکے انہیں بدحال کیا، ہزاروں صحافی بے روزگار ہوگئے، کئی ادارے مالی بدحالی کے باعث بند ہوگئے، اب ایک وجہ بنا کر زبردستی غیر اعلانیہ چینلز کی بندش سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں قانون کی کوئی پاسداری یا احترام موجود نہیں ہے۔ اس طرح اچانک چینلز بند ہونے سے مزید میڈیا ورکرز نوکریوں سے محروم ہوجائیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس طرح کے اقدامات تو آمریت کے دور میں بھی سامنے نہیں آئے جو موجودہ حکومت کر رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر آصف بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح حکومت اور پیمرا چور طریقوں سے میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘

آصف بٹ کے مطابق، اگر چینلز کی بندش کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، نیشنل پریس کلب، لاہور پریس کلب، پنجاب یونین آف جرنلسٹس سمیت ملک کی صحافی تنظیموں کے عہدیداروں نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے ایک مرکزی عہدیدارنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مریم نواز کا منڈی بہاؤالدین جلسہ دکھانے والے چینلز کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور احکامات نہ ماننے والے کیبل آپریٹرز کے خلاف کارروائی کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا چینلز سے کوئی جھگڑا نہیں لیکن پیمرا کے احکامات کی پاسداری سب کی مجبوری ہے۔

چینلز کی مبینہ بندش کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی بحث شروع ہوگئی ہے۔ معروف صحافی نجم سیٹھی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پیمرا کی جانب سے چینلز ’اب تک ٹی وی‘، ’کیپیٹل ٹی وی‘ اور ’24 نیوز‘ کیبل آپریٹرز کے ذریعے ملک بھر میں بند کرنے کی اطلاعات ہیں جس کی وجہ مریم نواز کی پریس کانفرنس اور جلسے سمیت گزشتہ تین دن کی کوریج ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے پیمرا کے افسر محمد سہیل سے رابطہ کیا تو انہوں نے چینلز کی بندش سے متعلق موقف دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا: ’جو چینلز بند کروا رہے ہیں بڑے افسران ان سے بات کریں۔‘

جب پیمرا کے لاہور ڈائریکٹر کے دفتر فون کیا گیا تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان