’ہم دل سے مدد کرتے ہیں‘: ہندو یاتریوں کے مسلمان کشمیری مددگار

ہزاروں بھارتی یاتری سخت سکیورٹی میں کشمیر کے امرناتھ مندر کی 43 دن لمبی یاترا کرتے ہیں۔ ان یاتریوں کی مدد کے لیے سینکڑوں مسلمان راستے میں موجود رہتے ہیں۔

کشمیر کے علاقے بلتال میں 30 جون، 2022 کو پورٹر ہندو یاتریوں کو امرناتھ مندر کی جانب کے جا رہے ہیں (اے ایف پی)

بھارت بھر سے لاکھوں ہندو یاتری جون سے اب تک بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں واقع ہندو مذہب کے مقدس مقام امرناتھ مندر کی یاترا کر چکے ہیں، جس میں ان کی مدد کے لیے مقامی کشمیری پیش پیش رہے ہیں۔   

امرناتھ مندر سری نگر سے 100 سے زائد کلومیٹر دور ضلع اننت ناگ میں واقع ہے، جہاں پہنچنے کے لیے تاتریوں کو کئی دنوں کا پیدل سفر کرتے ہوئے پہلگام علاقے کے پہاڑی راستوں اور میدانوں سے گزر کر تقریباً 12 ہزار 700 فٹ کی بلندی پر واقع اس غار تک پہنچنا ہوتا ہے جو ہندوؤں کے لیے مقدس ہے۔

بھارتی حکام کے مطابق جون کے آخر سے اب تک دو لاکھ سے زیادہ ہندو یاتریوں نے یہ سفر طے کیا ہے اور اندازہ ہے کہ تقریباً 10 لاکھ یاتری اس سال کی تاترا میں حصہ لیں گے، جو 43 دن تک جاری رہتی ہے اور ممکنہ طور پر اب تک کی سب سے بڑی یاترا ہوگی۔

ہندو یاتری امرناتھ مندر میں اس غار تک کا سفر کرتے ہیں جہاں ان کے عقیدے کے مطابق ہندو دیوتا شیو کا اوتار موجود ہے، جس کی پوجا کی جاتی ہے۔

ایک وقت میں ہزاروں کی تعداد میں بھارتی یاتری سخت سکیورٹی میں یہ سفر طے کرتے ہیں۔ ان کی مدد کے لیے سینکڑوں مسلمان راستے میں موجود ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کہیں پہاڑی راستوں پر چلنے میں مدد دینے والی چھڑیاں بیچنے والے، تو کہیں پورٹر، گھوڑے کی سواری یا پالکی پر بیٹھا کر لے جانے والے۔

ایسے ہی ایک شخص توصیف سید ہیں، جو یاتریوں کو گھوڑے کی سواری دینے کے لیے پہلگام میں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’ہمیں یاتریوں کے آنے سے بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ ہم پورے سال منتظر رہتے ہیں۔ ہمیں ان کی مدد کرنے میں خوشی ہوتی ہے اور ہم یہ صرف پیسے کے لیے نہیں بلکہ اپنے دل کی خوشی کے لیے کرتے ہیں۔‘

بھارتی حکام کے مطابق، کروبا وبا کے باعث دو سال کی وقفے کے بعد ہونے والی یاترا میں تقریباً 35 ہزار کشمیری انتظامات اور دیگر سہولیات فراہم کرنے میں مصروف ہیں، جن میں سے زیادہ تر مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے گھوڑے والے ہیں۔

غار کے قریب سیڑھیوں پر کھڑے ایک مقامی شخص تصدق عزیز نے کہا: ’ایک مسلمان ایک ہندو کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر غار میں لے جاتا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہاں محبت اور بھائی چارہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا