کے پی ٹوورازم ایپ: ایک اچھا مگر خامیوں سے بھرا قدم

خیبر پختونخوا کے محکمہ ثقافت و سیر و سیاحت کے دعوؤں کے برعکس اگر اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیا جائے تو اس میں کچھ ایسی خامیاں نظر آتی ہیں جس کی وجہ سے ایک صارف کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ٹورازم ایپ کا ایک سکرین شاٹ

تین جولائی کو خیبر پختونخوا کے محکمہ ثقافت و سیر و سیاحت نے ’کے پی ٹوورازم‘ کے نام سے ایک موبائل ایپلی کیشن متعارف کرا کر خوب داد وصول کی۔

تقریب رونمائی کے اگلے روز محکمہ ثقافت و سیاحت نے دعویٰ کیا کہ اس موبائل ایپ کے جاری ہونے کے تقریباً 24 گھنٹوں میں نہ صرف 50  سے زیادہ ممالک میں اس کو ڈاؤن لوڈ کیا گیا بلکہ  ہزاروں کی تعداد میں صارفین نے اس پر اپنے علاقوں کی تصاویر بھی شیئر کیں۔

تاہم ان دعوؤں کے برعکس اگر اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیا جائے تو اس میں کچھ ایسی خامیاں نظر آتی ہیں جس کی وجہ سے ایک صارف کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عین ممکن ہے کئی صارفین ان نقائص کی وجہ سے اس ایپ کو اپنے موبائل سے ڈیلیٹ بھی کر چکے ہوں۔

اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو سیر و سیاحت کے حوالے سے موبائل ایپ کا یہ آئیڈیا قابل تحسین ہے لیکن اس کو تب ہی عوام کے سامنے لانا چاہیے تھا جب اس کو ہر طرح کے ٹیسٹ سے گزار کر پاس کر دیا جاتا۔ انگریزی کا ایک مقولہ ہے کہ پہلا تاثر آخری تاثر ہوتا ہے، اگر نقائص سے پاک اور تمام فیچرز پر مبنی ایک ایپ عوام کے سامنے لائی جاتی تو اس کا چرچا ہی کچھ اور ہوتا۔

ایپ کی خامیاں کیا ہیں ؟

انڈپینڈنٹ اردو نے مختلف کمپنیوں کے موبائلوں پر یہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے اس کی کارکردگی ٹیسٹ کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ لاگ ان ہو جانے پر اس کا ڈسپلے بے ترتیب نظر آتا ہے۔

2) اگر صارف اس ٹیڑھے میڑھے ڈسپلے پر کسی طریقے سے تبصرے کی جگہ پر کچھ لکھ بھی لے تو وہ  تب تک نظر نہیں آتا جب تک وہ لاگ آؤٹ ہو کر دوبارہ لاگ اِن نہ ہو۔ یہ ایک اتفاقی تجربہ تھا جس سے ہر صارف نہیں گزرتا۔

اس اتفاقی تجربے کے نتیجے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ ایپ کا ڈسپلے بھی تب ٹھیک ہو جاتا ہے جب آپ کوئی تبصرہ لکھ کر لاگ آؤٹ ہونے کے بعد دوبارہ لاگ ان ہو جائیں۔

3) ایپ پر اپنی رائے لکھنے کے بعد اگر آپ اس کو ڈیلیٹ کر دیں تو وہ رائے پھر بھی نظر آرہی  ہوتی ہے لیکن یہ رائے دراصل ڈیلیٹ ہو چکی ہوتی ہے۔

4) ایپ میں ایک فیچر یہ دیا گیا ہے کہ اپنے علاقے سے متعلق تصاویر اور ویڈیو شیئر کریں۔ لیکن یہ فیچر ایپ کے  ذریعے تصاویر اور ویڈیو اپ لوڈ کرنے سے فی الحال قاصر ہے۔

5) ایپ میں صوبے کے مختلف علاقوں کا تعارف تو پیش کیا گیا ہے لیکن وہ بہت محدود ہے۔ چاہتے تو یہ تھا کہ سیاحوں کی بھرپور رہنمائی کی جاتی، انہیں بتایا جاتا کہ وہاں تک کیسے پہنچا جائے، وہاں کون سے ہوٹل ہیں، ان کے فون نمبر وغیرہ دیے جا سکتے تھے۔ مگر سوائے چند مشہور مقامات کے، ایپ میں ہر جگہ لکھا نظر آتا ہے کہ یہ سہولت دستیاب نہیں ہے۔ اس لیے اس ایپ کی عملی افادیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

5) مشہور موبائل ایپلی کیشنز کی طرح یہ ایپ برق رفتار نہیں۔

پشاور سے آئی- ٹی شعبے کے  ماہر کاشف خان نے، جو کہ آسٹریلیا، امریکہ اور دوسرے بیرونی ممالک میں سسٹم سکیورٹی اور ایڈمنسٹریشن کے حوالے سے  خدمات فراہم کر رہے ہیں، انڈپینڈنٹ اردو کو ٹوورازم کے محکمے کی نئی ایپ کے بارے میں بتایا کہ انھوں نے اس کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ عام صارفین کو جو مسئلے درپیش ہیں اگر ان کو ہم ایک جانب رکھ بھی دیں تو بھی اس میں کئی اور بڑی غلطیاں ہیں۔ 

مثال کے طور پر جب کوئی صارف اپنا اکاؤنٹ اس ایپ میں بناتا ہے تو اس کو ایک تصدیقی ای میل بھیج دی جاتی ہے۔

اس ایپ کی طرف سے یہ ای میل دراصل گوگل کی جی میل سروس کو استعمال کرتے ہوئے بھیجی جاتی ہے جس کا مطلب ہے کہ اس ایپ کی اپنی کوئی مختص ای میل سروس نہیں۔

حقیقتاً، گوگل کمپنی 24 گھنٹوں میں 500 ای میل کی اجازت دیتی ہے جس کے تحت ایک گھنٹے میں 20 سے زیادہ ای میل نہیں کی جا سکتیں، لہذا جب بھی زیادہ تعداد میں صارفین اکاؤنٹ بنانے کی کوشش کریں گے تو ان کو کنفرمیشن ای میل نہیں جائے گی۔ مطلب یہ ای میل اکاؤنٹ زیادہ لوڈ برداشت کرنے کے قابل نہیں۔

کاشف خان کے مطابق دوسری اور اہم بات سکیورٹی کی ہے۔ یہ ایپ ای میل کی ہیڈرز میں اپنی اصل آئی پی بھی بھیج دیتی ہے جو سکیورٹی کے لحاظ سے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

’اس آئی پی کو استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی ہیکر سرور پر حملہ کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں اس سرور پر پڑے ہوئے لوگوں کی ذاتی معلومات چوری ہو سکتی ہے۔‘

اس کے علاوہ یہ ایپ جس سرور پر پڑی ہے وہ اس ایپ کے لیے مخصوص نہیں، یعنی اس سرور پر اور بھی ویب سائٹس چل رہی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی ایک ویب سائٹ پر اگر لوڈ زیادہ ہو گا تو اس کا اثر اس ایپلی کیشن  پر بھی ہوگا۔ اس ایپ کی کمزور کارکردگی کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے-

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی