گوگل کے ’ڈیپ مائنڈ‘ نے صرف ایک تصویر سے تھری ڈی ویڈیو بنا ڈالی

گوگل کا نیا ٹول ’ٹرانسفریمر‘ تصویر کا تجزیہ کرنے کے بعد پیشگوئی کرتا ہے کہ ’سیاق و سباق والی اس تصاویر‘ کے ساتھ کیا کیا جا سکتا ہے۔

10 اپریل، 2019 کو افریقہ کے علاقے اکرا میں گوگل آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) سینٹر کی ایک رکن دفتر کے اندر گوگل کے سائن سکے پاس سے گزر رہی ہیں (اے ایف پی)

سرچ انجن گوگل کا ڈیپ مائنڈ نیورل نیٹ ورک اب ایک ہی تصویر سے 30 سیکنڈ کی ویڈیو تیار کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔

نئے ٹول جسے ٹرانسفریمر کا نام دیا گیا ہے، اسے کام کے لیے صرف ایک تصویر کی ضرورت ہو گی کیوں کہ وہ اس شے کی شناخت کرتا ہے جو تصویر کے فریم میں آتی ہے۔

یہ تصویر کے مواد کا تجزیہ کرنے کے بعد پیشگوئی کرتا ہے کہ ’سیاق و سباق والی اس تصاویر‘ کے ساتھ کیا کیا جا سکتا ہے۔

بڑی مقدارمیں تربیتی ڈیٹا کی بنیاد پرنیٹ ورک  قیاس کرتا ہے کہ مختلف زاویوں سے چیزیں کیسے دکھائی دیں گے۔

ڈیپ مائنڈ کی ٹیم نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا: ’متعلقہ تشریحات (ٹائم سٹیمپس، کیمرے کا ویوپوائنٹ وغیرہ) کے ساتھ سیاق و سباق والی تصاویر کے مجموعے اور ایک سوالیہ تشریح کو دیکھتے ہوئے، کام مخصوص تصویر پر تقسیم کی پیش گوئی کرنا ہے۔

’یہ فریم ورک بصری پیشگوئی کے کاموں کو ایک حد کی سپورٹ کرتا ہے جن میں ویڈیو ماڈلنگ، ناول ویو سنتھیسز اور ملٹی ٹاسک ویژن شامل ہیں۔‘

یہ ممکن ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو تھری ڈی ڈیجیٹل ماحول بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکے، بجائے اس کے کہ روایتی استعمال کے جو اس وقت ویڈیو گیمز اور دیگر آن لائن مقامات پر استعمال ہوتی ہے۔

گوگل کی مصنوعی ذہانت کی ٹیم نے ماضی میں دوسری حیران کن پیش رفت بھی کی ہے۔ گذشتہ ماہ سسٹم نے سائنس میں جانی جانے والی تقریباً ہر پروٹین کی شکل کا نقشہ بنایا۔

یہ ایک پیش رفت ہے جو ملیریا کی ویکسین تیار کرنے اور پلاسٹک کی آلودگی سے لڑنے جیسے بڑے عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیم نے جوہری فیوژن ری ایکٹر میں انتہائی گرم پلازمے کو کنٹرول کرنے کا مصنوعی ذہانت پر مبنی پروگرام بھی تیار کیا ہے جس کی بدولت لا محدود صاف توانائی کی آمد میں پیشرفت کی راہیں کھل گئی ہیں۔

مصنوعی ذہانت کے پروگرام کے لیے سب سے بڑا چیلنج انتہائی درجہ حرارت والے پلازما کی تشکیل اور اسے قائم رکھنا ہے۔ ستاروں میں یہ کام کشش ثقل کے ذریعے ہوتا ہے لیکن زمین پر یہ زیادہ مشکل ہے۔ انتہائی گرم مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے لیزر یا مقناطیسوں ضرورت ہوتی ہے۔

ان تمام باتوں کے باوجود ڈیپ مائنڈ کی مصنوعی ذہانت ایک سیکنڈ میں 10 ہزار مرتبہ 90 مختلف پیمائشیں اور ان کے مطابق مقناطیسی میدان میں تبدیلی کر کے پلازما کو مسلسل کنٹرول کرنے کے قابل تھی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی