’بائیڈن کو افغانستان سے مکمل فوجی انخلا نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا‘

میک کینزی نے ’فاکس نیوز سنڈے‘ کو بتایا کہ پینٹاگان نے وائٹ ہاؤس پر واضح کر دیا تھا کہ مکمل انخلا تقریباً یقینی طور پر طالبان کے فوری قبضے کا باعث بنے گا۔

افغانستان، 30 اگست 2021: امریکی میجر جنرل کرس ڈوناہیو جہاز میں سوار ہو رہے ہیں۔ ان کے انخلا کے ساتھ امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہوا۔
(تصویر: جیک ہولکٹ، امریکی سینٹرل کمانڈ، اے ایف پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر کینتھ فرینک میکنزی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے صدر جو بائیڈن کو مشورہ دیا تھا کہ وہ گذشتہ موسم گرما میں افغانستان سے تمام امریکی افواج کو نہ نکالیں۔

میک کینزی نے ’فاکس نیوز سنڈے‘ کو بتایا کہ پینٹاگان نے وائٹ ہاؤس پر واضح کر دیا تھا کہ مکمل انخلا تقریباً یقینی طور پر طالبان کے فوری قبضے کا باعث بنے گا۔

جنرل میکنزی کا یہ انٹرویو افغانستان سے امریکی انخلا کے ایک سال مکمل ہونے پر سامنے آیا ہے۔ اس انخلا نے امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ کا خاتمہ کیا مگر اس کے نتیجے میں افغانستان میں طالبان ایک بار پھر برسراقتدار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہترین آپشن یہ ہوتا کہ ’طالبان کو دور رکھا جائے اور اگر بائیڈن نے وہاں فوجیوں کا ایک چھوٹا دستہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہوتا تو امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت ہی اقتدار میں رہتی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین تھا کہ اگر انہوں نے اپنی فوجیں ہٹا لیں تو کابل کا سقوط ہو جائے گا۔ سوال یہ تھا کہ کابل کا سقوط کب ہوگا۔ یہ افغانستان میں سینٹرل کمانڈ اور ہمارے ماتحتوں کا مستقل موقف تھا۔

’ہمیں لگتا تھا کہ (افغان حکومت) ہفتوں یا مہینوں تک (طالبان کا مقابلہ) کر سکتی ہے مگر موسم گرما کے آتے (اس وقت کی) افغانستان حکومت وسائل کو بروئے کار لانے اور دفاع کرنے میں میں ناکام رہی جس کی وجہ سے ٹائم لائن کو پہلے لانا پڑا مگر یہ ہمارے لیے اچنبھے کی بات نہیں تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ میرے تجزیوں نے کمانڈ کے سلسلے کو آگے بڑھایا ہے اور مجھے یقین ہے کہ صدر نے ان سے بات کی ہے۔ لیکن صدر کو بہت وسیع تر غور و فکر کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہیں۔‘

کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ڈرون سے ہلاکت کے بعد یہ سوالات اٹھائے گئے کہ کیا طالبان ایک بار پھر القاعدہ کو افغانستان کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے دیں گے۔ کیا امریکہ افغانستان واپس آ سکتا ہے؟ اس امکان پر میک کینزی کا کہنا تھا کہ طالبان اور القاعدہ کے درمیان یہ تعاون امریکی افواج کو افغانستان واپس جانے پر مجبور کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کے طویل مدتی مفاد میں ہے کہ وہ افغانستان میں پرتشدد انتہا پسندی کے مراکز کو بڑھنے اور پھیلنے نہ دے۔ ’میرے خیال میں طالبان کی موجودہ حکومت کے تحت شاید ایسا ہی ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا