ٹرمپ کے غیر سفید فام کانگریس ارکان پر نسل پرستانہ حملے

‘ٹرمپ نے اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کی کانگریس خواتین پر نسل پرستانہ حملہ کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ ’پہلے اپنے تباہ حال اور جرائم سے بھرے ملکوں میں جا کر انہیں ٹھیک کریں۔

سیاسی مبصرین نے بھی ٹرمپ کی مذمت کی جبکہ کچھ نے الزام لگایا کہ ان کی گفتگو میں ’ہٹلر کے ابتدائی دنوں کی جھلک ملتی ہے‘  (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کی کانگریس میں خواتین اراکان پر نسل پرستانہ حملہ کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ ’پہلے اپنے تباہ حال اور جرائم سے بھرے ملکوں میں جا کر انہیں ٹھیک کریں۔‘

ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’بڑی دلچسپ بات ہے کہ ترقی پسند ڈیموکریٹک کانگریس خواتین، جو ان ملکوں سے آئی ہیں جہاں کی حکومتیں شدید بدعنوان اور مکمل تباہی کا شکار ہیں، اب بلند آواز میں شدت سے امریکہ کے لوگوں کو بتا رہی ہیں کہ حکومت کس طرح چلانی چاہیے۔‘

’یہ واپس جا کر پہلے ان جگہوں کو کیوں نہیں ٹھیک کرتیں جہاں سے یہ آئی ہیں، پھر واپس آ کر ہمیں بتائیں کہ انہوں نے یہ کیسے کیا۔ ان جگہوں کو آپ کی اشد ضرورت ہے۔‘ ’مجھے یقین ہے کہ نینسی پلوسی (ہاوس سپیکر) کو ان خواتین کے لیے مفت سفری انتظامات میں خوشی ہوگی۔‘

یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کن خواتین کو مخاطب کیا، لیکن یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا جب انہوں نے الیگزینڈرا اوکاسیو کورٹیز اور الہان عمر پر غیر معمولی حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’نہیں جانتے کہ یہ دونوں خواتین آئی کہاں سے ہیں۔‘

گذشتہ روز، ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اوکاسیو کارٹیز اور الہان عمر کا تعلق سپیکر نینسی پلوسی سے ’تحقیر آمیز‘ رویہ رکھنے والے ایک مخصوص ڈیموکریٹ گروپ سے ہے۔

پلوسی نے صدر کے ’قوم کو تقسیم کرنے‘ کے مترادف جملوں کی مذمت کرتے ہوئے جوابی ٹویٹ میں کہا: ’جناب ٹرمپ کا ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے‘ کا منصوبہ دراصل ہمیشہ سے ہی’امریکہ کو سفید فام‘ بنانے کا منصوبہ تھا جس پر وہ عمل پیرا ہیں۔ ہماری جداگانہ شناخت ہی ہماری طاقت اور ہمارا اتحاد ہی ہماری قوت ہے۔‘

دوسرے سیاسی مبصرین نے بھی ٹرمپ کی مذمت کی جبکہ کچھ نے الزام لگایا کہ ان کی گفتگو میں ’ہٹلر کے ابتدائی دنوں کی جھلک ملتی ہے۔‘

ایک مبصر نے کہا: ’یہ خواتین امریکی شہری ہیں۔ یہ خود کو حاصل سب سے حب الوطن کام کر رہی ہیں اور وہ ہے: اپنی حکومت سے سوال کرنا اور اس پر تنقید کرنا۔ حب الوطنی پرچم لہرانے یا قومی ترانہ گانے سے کہیں آگے کی بات ہے.‘

ایک اور مبصر نے صدر کو کچھ یوں طنزیہ مخاطب کیا: ’چار میں سے تین کی پیدائش یہیں ہوئی ہے، لہذا آپ شاید ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ انہیں اپنے علاقے ٹھیک کرنا چاہیں۔ چوتھی یہاں کی شہری ہے۔ یہ سب اکثریت سے منتخب ہوئی ہیں جبکہ آپ ہر جگہ ناکام ہیں.‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کئیوں نے ٹرمپ کی بیوی میلانیا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا وہ امریکہ میں پیدا نہیں ہوئیں۔

پلوسی نے اس تنازعہ کو بنیاد بنا کر رواں ہفتے امریکی شہروں میں امیگریشن چھاپوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’کانگریس اراکین پر حملے کے بجائے انہیں [ٹرمپ] ہمارے ساتھ مل کر امریکی اقدار کی عکاس انسانی بنیادوں پر امیگریشن پالیسی مرتب کرنا چاہیے اور چھاپے بند ہونے چاہیں۔‘

گذشتہ ہفتے، پلوسی نے اپنے ساتھیوں کو بتایا تھا وہ سوشل میڈیا پر دوسرے پارٹی ارکان کو تنقید بنانے والوں سے پریشان ہیں۔ پلوسی کی اس بات سے یوں لگا جیسے وہ اوکاسیو کارٹیز، الہان عمر اور باقی دو خواتین سے متعلق بات کر رہی تھیں، جن کی سوشل میڈیا پر بڑی فولوئنگ ہے۔

صدر ٹرمپ کہتے ہیں کچھ مخصوص لوگوں کا گروپ پلوسی کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ رکھتا ہے اور ان کے خیال میں پلوسی اس سلسلے کو اب ختم کر کے ہی رہیں گی۔

لندن کے میئر صادق خان بھی صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ حملوں کا شکار رہے ہیں۔ ٹرمپ نے ان کے بارے میں ٹویٹ کی تھی ’لندن کو نئے میئر کی ضرورت ہے۔ خان ایک آفت ہے، جو مزید تباہ کن ہوں گے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ