سندھ: سیلاب سے متاثرہ ’گونگوں کے گاؤں‘ کو ترجمان کی ضرورت

میر پور خاص کے ایک گاؤں میں قوت گویائی سے محروم درجنوں سیلاب متاثرین کو اپنی مشکلات کے اظہار کے لیے ترجمان کی ضرورت پڑتی ہے۔

سندھ کے ضلع میرپور خاص کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں قوت گویائی سے محروم افراد بستے ہیں۔

لوگ میرواہ گورچانی شہر کے قریب گل شیر گورچانیاس گاؤں کو ’گونگوں کا گاؤں‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔

گل شیر گورچانیاس میں یونین کونسل کے کونسلر خیر محمد گورچانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے گاؤں میں سو سے ڈیڑھ سو افراد قوت گویائی سے محروم ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’دیگر شہروں اور دیہاتوں کی طرح ان کا گاؤں بھی سیلاب سے مکمل طور پر زیر آب ہے۔

’گاؤں میں قوت گویائی سے محروم افراد کے گھر بھی گر گئے ہیں۔

’یہ لوگ باہر سے آنے والے لوگوں کو اپنا دکھ بھی خود نہیں بتا سکتے، اس لیے انہیں ترجمان کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان افراد کی ’ترجمانی‘ کرنے والے گاؤں کے رہائشی نوجوان محمد عرس نے بتایا کہ گاؤں میں بڑی تعداد میں قوت گویائی سے محروم افراد ان سے ہر وقت اشاروں کی زبان میں بالکل عام لوگوں کی طرح بات کرتے ہیں۔

’گاؤں کے تمام افراد میری زبان سمجھتے ہیں۔ کوئی نیا فرد آتا ہے تو میں ان کی ترجمانی کرتا ہوں۔‘

محمد عرس نے بتایا کہ ڈاکٹروں کے مطابق کزنز کی آپس میں شادیاں کرنے سے یہ مسائل درپیش ہوتے ہیں، اس لیے کزنز میں شادی نہ کی جائے، مگر برادری رسومات کے باعث دیگر برادریوں میں رشتے نہیں کرتے۔

محمد عرس نے قوت گویائی سے محروم ایک شخص کی بات سناتے ہوئے کہا کہ بارش کے بعد مرکزی روڈ سے ان کے گاؤں کی طرف جانے والے راستے پر روڈ بنا دیا جائے تو بارش اور سیلاب کے بعد لوگ آسانی سے باہر آ جا سکیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان