ناسا کا چاند کے لیے مشن ایک بار پھر تاخیر کا شکار

ناسا اگلی دہائی میں مریخ پر جانے والے مشن سے پہلے ’گیٹ وے‘ کے نام سے ایک قمری خلائی سٹیشن بنانے کے علاوہ چاند پر مستقل موجودگی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

چھ ستمبر، 2022 کو لی گئی اس تصویر میں بغیر پائلٹ کے آرٹیمس ون قمری راکٹ ناسا کے کینیڈی سپیس سینٹر میں کیپ کیناویرل، فلوریڈا میں لانچ پیڈ 39B پر موجود ہے (اے ایف پی)

امریکہ کی خلائی تحقیقاتی ایجنسی ناسا نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ چاند پر عملے کے بغیر آرٹیمس ون مشن جلد از جلد ممکنہ طورپر 27 ستمبر کو بھیجا جا سکے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس تاریخ کا انحصار انجینئرنگ ٹیموں پر ہوگا جو خلائی لانچ سسٹم راکٹ کو ایندھن فراہم کرنے اور ہنگامی پرواز کے نظام پر بیٹریوں کی دوبارہ جانچ سے بچنے کے لیے کامیابی سے ایک تجربہ کر رہی ہیں، جو اس وقت راکٹ کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا جب وہ اپنی مقررہ رینج سے نکل جائے۔

اگر یہ ٹھیک نہ ہوا تو راکٹ کو واپس اس کی اسمبلی کی عمارت میں لے جانا پڑے گا جس سے ٹائم لائن کئی ہفتے پیچھے چلے جائے گی۔

27 ستمبر کی ممکنہ تاریخ کو ’70 منٹ کا وقت صبح 11 بجکر 37 منٹ‘ پر دستیاب ہوگا جبکہ مشن پانچ نومبر اس وقت ختم ہوگا جب اورین کیپسول زمین پر سمندر میں گرے گا۔

اس حوالے سے ناسا کے ٹوئٹر اکاونٹ سے ٹویٹ بھی کی گئی اور کہا گیا کہ ایک اگلی ممکنہ تاریخ دو اکتوبر ہوگی۔

امید ہے کہ مستقبل میں چاند کے انسانی سفر کی تیاری میں آرٹیمس ون خلائی مشن خلائی لانچ سسٹم  اور انسانوں کے ساتھ اوپر رکھے گئے اورین کیپسول کی جانچ کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لانچ ہونے کے بعد خلائی جہاز کو چاند تک پہنچنے میں کئی دن لگیں گے جو اپنے قریب ترین مقام سے تقریبا 60 میل (100 کلومیٹر) پر پرواز کرے گا۔

اس سفر کا ایک اہم مقصد کیپسول کی ہیٹ شیلڈ کی جانچ کرنا ہے جب جہاز دوبارہ فضا میں داخل ہوتا ہے۔ اس کا قطر 16 فٹ (پانچ میٹر) ہے جو سائز میں اب تک کی سب سے بڑی ہے۔

اگلا مشن آرٹیمس ٹو خلابازوں کو چاند پر لے جائے گا لیکن انہیں اتارے گا نہیں جبکہ تیسرا - جو 2020 کی دہائی کے وسط میں شیڈول ہے - چاند کی سرزمین پر پہلی عورت اور ایسے مرد کو لے جائے گا جو سفید فام نہ ہو۔

ناسا 2030 کی دہائی میں مریخ پر جانے والے مشن سے پہلے، گیٹ وے کے نام سے ایک قمری خلائی سٹیشن بنانا چاہتا ہے اور چاند پر مستقل موجودگی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

 اس سے قبل تین ستمبر کو آرٹیمس ون کے لیے راکٹ کی آزمائشی پرواز کی دوسری کوشش بھی بھرائی کے دوران ایندھن کے رساؤ کے باعث ناکام ہو گئی، جس کے بعد ناسا نے لانچ موخر کردی تھی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق راکٹ کی اڑان کی دوسری کوشش کے دوران فنی خرابی اس وقت سامنے آئی جب لانچ ٹیم نے ناسا کے اب تک کے سب سے طاقتور اور 322 فٹ (98 میٹر) بلند راکٹ میں تقریباً 10 لاکھ گیلن ایندھن لوڈ کرنا شروع کیا۔

اس سے قبل بھی کی گئی پہلی کوشش کے دوران پرواز کو انجن کے خراب سینسر اور ایندھن کی لیکیج کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی