چاند اور اس سے بھی آگے: ناسا کا آرٹیمس پروگرام کیا ہے؟

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا راکٹ آرٹیمس پیر کو آزمائشی پرواز پر چاند کے سفر کے لیے روانہ ہو رہا ہے۔

فلوریڈا میں واقع کینیڈی سپیس سینٹر پر 27 اگست، 2022 کو آرٹیمس کا راکٹ نظر آ رہا ہے (اے ایف پی)

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا راکٹ آرٹیمس پیر (29 اگست) کو آزمائشی پرواز پر چاند کے سفر کے لیے روانہ ہو گا۔ اس راکٹ میں کوئی عملہ نہیں ہوگا۔

آرٹیمس پروگرام کا حتمی ہدف سیارہ مریخ تک پہنچنا ہے جس کے لیے چاند بطور ایک سٹاپ استعمال کیا جانا ہے۔

آرٹیمس پروگرام کے مقاصد میں سے ایک مقصد پہلی خاتون اور ایک غیر سفید فام شخص کو چاند پر لے جانا ہے۔ خیال رہے کہ 1969 اور 1972 کے درمیان 12 افراد چاند پر چہل قدمی کر چکے ہیں۔

آرٹیمس کے نام کا انتخاب اپالو پروگرام کی بازگشت کے طور پر کیا گیا ہے۔ یونائی دیومالائی داستانوں میں آرٹیمس دیوتا اپالو کی جڑواں بہن تھیں جنہیں چاند کی دیوی کہا جاتا تھا۔

آرٹیمس پروگرام کیا ہے؟

آرٹیمس ون 322 فٹ (98 میٹر) طویل سیس لانچ سسٹم راکٹ اور اس پر نصب عملے کے اورین کیپسول کی آزمائشی پرواز ہے۔

راکٹ پیر کو امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق آٹھ بج کر 33 منٹ پر ریاست فلوریڈا میں واقع کنیڈی سپیس سینٹر سے چھوڑا جائے گا۔

عملے کی جگہ پتلے رکھے جائیں گے، جن پر سینسر نصب ہوں گے اور جو ارتعاش، رفتار اور تابکاری کی سطح ریکارڈ کریں گے۔

اورین کیپسول بحرالکاہل میں گرنے سے پہلے چاند کے مدار میں چکر لگائے گا۔

 2024 میں آرٹیمس ٹو وہ پرواز ہو گی جس میں عملے کے ارکان بھی شامل ہوں گے۔ یہ راکٹ چاند کے مدار میں چکر لگائے گا لیکن اس کی سطح پر نہیں اترے گا جیسا کہ اپالو ایٹ نے کیا تھا۔

عملے کے چار ارکان کو رواں سال ختم ہونے سے پہلے نامزد کر دیا جائے گا۔ توقع ہے کہ کینیڈا کا ایک شہری بھی عملے میں شامل ہو گا۔

تیسرے آرٹمیس مشن کے تحت دسمبر 1972 کے بعد خلانورد پہلی بار چاند کی سطح پر قدم رکھیں گے۔ ماضی میں چاند پر جانے والے خلانوردوں نے اپالو 17 میں سفر کیا تھا۔

ناسا پہلی بار چاند کے جنوبی قطب پر عملہ بردار خلائی جہاز کو اتارے گا جہاں برف کی شکل میں پانی کا پتہ چلا ہے۔

ماضی میں خلائی جہاز خط استوا کے قریب چاند پر اترا تھا۔ پروگرام کے تحت آرٹیمس تھری 2025 میں روانہ ہو گا لیکن پروگرام کے ایک آزاد آڈٹ کے مطابق یہ کام جلد از جلد بھی 2026 تک نہیں ہو سکتا۔

آرٹیمس تھری کے ساتھ آغاز کر کے ناسا نے سال میں کم از کم ایک بار عملے کے ساتھ پرواز کا منصوبہ بنا کر رکھا ہے۔

ناسا نے چاند پر اترنے کے لیے آرٹیمس تھری کے ساتھ جانے والا خلائی جہاز تیار کرنے کے لیے ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس کا انتخاب کیا ہے۔

سپیس ایکس کی سٹار شپ، جو ابھی تیاری کے مراحل میں ہے، اورین کریو کیپسول سے چاند کی سطح پر اترنے اور واپسی تک ایک شٹل کے طور پر کام کرے گی۔

آرٹیمس پروگرام گیٹ وے نامی خلائی سٹیشن کی تعمیر بھی مطالبہ کرتا ہے جو چاند کے گرد چکر لگائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پہلے دو حصوں لیونگ کوارٹرز موڈیول اور پاور اینڈ پروپلشن سسٹم  کی سپیس ایکس فالکن ہیوی راکٹ کے ذریعے لانچنگ جلد از جلد بھی 2024 کے آخر میں کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ گیٹ وے کے مختلف حصوں کو جوڑنے کی ذمہ داری اورین کے عملے کی ہو گی۔

خلاباز گیٹ وے میں 30 سے 60 دن کے درمیان وقت گزاریں گے اور آخر کار انہیں ایک ایسے لینڈر تک رسائی حاصل ہو گی جس سے وہ چاند اور واپسی کا سفر کر سکیں گے۔

گیٹ وے مریخ کے مستقبل کے سفر کے دوران قیام کے مقام کا کام بھی کرے گا۔ ناسا نے آرٹیمس پروگرام کے حتمی مقصد کو انسان کی جانب سے مریخ پر تحقیق کی سمت میں ایک بڑی چھلانگ قرار دیا ہے۔

ناسا آرٹیمس سے حاصل ہونے والے علم کو مریخ کے سفر کی تیاری کے لیے اگلی نسل کے سپیس سوٹ، راکٹس، پروپلشن، دوبارہ فراہمی اور دوسرے شعبوں کے لیے کام میں لائے گا۔ اس تمام عمل کا مقصد مریخ کے سفر کی تیاری کرنا ہے۔

ناسا کا مقصد یہ جاننا ہے کہ انسانوں کو خلا میں طویل عرصے تک کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ چاند پر بیس کیمپ کا قیام اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت خلا باز دو ماہ تک چاند کی سطح پر ٹھہریں گے۔ ایسے میں جب چاند کے سفر میں چند دن لگتے ہیں مریخ کے سفر میں کم از کم کئی ماہ لگیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی