کراچی کی صحافت میں بہت سے نام ایسے ہیں جو صرف اپنے کام کے ذریعے نہیں بلکہ اپنی شخصیت، رویے اور دوستی کے باعث بھی ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام خاور حسین کا ہے۔ ان کی اچانک اور پر اسرار موت کی خبر نے مجھے اندر تک ہلا کر رکھ دیا۔
نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز سے منسلک خاور حسین کی گولی لگی لاش 16 اور 17 اگست کی رات سانگھڑ کے ایک ریستوران کے باہر کھڑی گاڑی سے برآمد ہوئی۔ پولیس کے مطابق بظاہر یہ خودکشی لگتی ہے مگر اصل حقیقت پوسٹ مارٹم رپورٹ اور جائے وقوعہ کے شواہد کے بعد ہی سامنے آئے گی۔
خاور سے میرا تعلق صرف پیشہ ورانہ نہیں تھا بلکہ دوستی اور خلوص کا رشتہ بھی تھا۔ کراچی میں جب بھی رپورٹنگ کے دوران ملاقات ہوتی، وہ ہمیشہ مسکرا کر استقبال کرتے۔
بعد میں جب میں اسلام آباد منتقل ہوگئی تو کراچی آتے ہی خاور سے ضرور ملاقات ہوتی۔ صحافت کے کسی موضوع پر، سندھ حکومت کے کسی معاملے پر یا کراچی کے کسی پیچیدہ مسئلے پر اگر وضاحت چاہیے ہوتی تو بس ایک فون کال کافی تھی۔ وہ پوری دیانتداری اور محبت سے تمام معلومات فراہم کرتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابھی چند ہی روز پہلے میری خاور سے بات ہوئی تھی۔ وہ حسبِ عادت خوش و خرم تھے، اپنے مخصوص انداز میں حوصلہ دیتے اور محفل کو رنگین بنا دیتے۔ کون جانتا تھا کہ یہ ہماری آخری گفتگو ہوگی۔ ان کی باتیں آج بھی کانوں میں گونجتی ہیں اور دل ماننے کو تیار نہیں کہ خاور اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔
خاور حسین صرف ایک باخبر صحافی نہیں تھے بلکہ ایک ہمدرد دوست، شفیق ساتھی اور ہر محفل کی جان تھے۔ ان کے جانے سے صحافتی دنیا میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے جو شاید کبھی پر نہ ہو سکے۔
ان کی پر اسرار موت نے بے شمار سوالات چھوڑ دیے ہیں، لیکن ایک بات طے ہے کہ خاور حسین جیسے لوگ مر کر بھی زندہ رہتے ہیں۔ ان کی یادیں، ان کی مسکراہٹ اور ان کا خلوص ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا۔
آج جب ان کی غیر موجودگی کا احساس شدت اختیار کرتا ہے تو دل بے اختیار یہ دعا کرتا ہے کہ
اللہ خاور حسین کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور ان کے اہلِ خانہ و دوستوں کو یہ ناقابلِ تلافی صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔
خاور حسین چلے گئے، مگر ان کی روشنی، ان کا جذبہ اور ان کی یاد ہمیشہ ہماری صحافت اور دلوں میں زندہ رہے گی۔
نوٹ: یہ تحریر بلاگر کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔