سندھ پولیس نے سکھر شہر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جان کی بازی ہارنے والے صحافی جان محمد مہر جان کے قتل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ مرحوم کو پیر کو شکارپور کے علاقے چک میں میں دفنا دیا گیا۔
جان محمد مہر کی 13 اگست کو مسلح حملے کے نتیجے میں موت کے بعد صوبہ سندھ میں ایک ہفتے کے دوران قتل ہونے والے صحافیوں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔
سات اگست کو ضلع خیرپور کے علاقے احمد پور میں سندھی اخبار روزنامہ ’صبح‘ کے رپورٹر 42 سالہ غلام اصغر کھنڈ کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر مقوت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) سکھر جاوید جسکانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جان محمد مہر پر ان کے آفس سے گھر جاتے ہوئے کوئنس روڈ پر فائرنگ کی گئی۔
’تین ٹارگٹ کلرز تھے جو موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں جان محمد شدید زخمی ہوئے اور ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے۔‘
جاوید جسکانی کا کہنا تھا کہ قتل کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد مزید تحقیقات شروع کر دی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جائے وقوعہ کی جیو فینسک کر لی گئی، جس کی حتمی رپورٹ پوسٹ مارٹم رپورٹ سمیت منگل تک وصول ہو جائے گی۔
سندھی زبان کے نجی ٹی وی چینل کے ٹی این کے سکھر میں بیورو چیف سینیئر صحافی جان محمد مہر سکھر پریس کلب کے صدر بھی رہ چکے تھے۔ انہوں نے سوگوارو ں میں ایک بیوہ اور دو بیٹیاں چھوڑ ی ہیں۔
جان محمد مہر کے دوست علی انس گھانکڑو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’جان محمد کو مصروف ترین رو ڈ پر ٹارگٹ کیا گیا اور حملہ آور تربیت یافتہ اور پیشہ ور ٹارگٹ کلر معلوم ہوتے ہیں۔
’مہر جان کو ایک گولی آنکھ میں لگی، ایک گلے میں اور تیسری پیٹ میں لگی۔‘
انہوں کا کہنا تھا کہ جان محمد ایک بہادر صحافی تھے اور سکھر کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی صحافتی فرائض انجام دیتے تھے، جبکہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کو بھی انہوں نے کوور کیا تھا۔
دوسری طرف کے ٹی این اور دیگر سندھی چینلز میں کام کرنے والے صحافیوں کا نمائندہ وفد کا اجلاس طلب کیا گیا اور منگل کو کراچی سمیت سندھ کے دوسرے علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور سیکریٹری شعیب احمد نے جان محمد مہر کی قاتلانہ حملے میں ’شہادت‘ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قاتلوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی جان محمد مہر کی قاتلانہ حملے میں ’شہادت‘ پر گہرے دکھ کا اظہار اور آئی جی سندھ کو قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری کی ہدایت کی۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں پانچ پاکستانی صحافیوں سمیت 67 صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران قتل کیے گئے۔
جبکہ 2023 میں پاکستان میں قتل ہونے والے صحافیوں میں ارشد شریف، اجے لعلوانی، اصغر کھنڈ اور جان محمد مہر شامل ہیں۔
غلام اصغر کھنڈ
غلام اصغر کھنڈ کو سات اگست کو موٹر سائیکلوں پر سوار کچھ نامعلوم افراد نے حملہ کر کے قتل کر دیا تھا، جب وہ گاؤں امیر بخش میں اپنے گیسٹ ہاؤس میں موجود تھے۔
پولیس کے مطابق انہیں 9 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔ غلام اصغر کھنڈ کے بڑے بھائی اور صحافی مشتاق احمد کھنڈ کو بھی 2013 میں خیرپور شہر میں ایک سیاسی اجتماع کے دوران حملے میں مار دیا گیا تھا۔