افغانستان: مزار شریف میں دھماکہ، متعدد صحافی اور بچے زخمی

افغانستان کے شمالی صوبہ بلخ کے صدر مقام میں ہونے والے دھماکے میں ہونے والے زخمیوں میں صحافی اور بچے بھی شامل ہیں۔

افغانستان کے شمالی صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزار شریف میں ہفتے کو ایک دھماکہ ہوا، جس میں مقامی پولیس کے مطابق ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک اور صحافیوں کے ایک گروپ کے علاوہ کئی بچے زخمی ہوئے ہیں۔

ہفتے کو دھماکہ مزار شریف کے ایک ثقافتی مرکز میں افغانستان کے میڈیا کے اعزاز میں منعقدہ تقریب کے دوران ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک اور زخمیوں میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے افغان صحافی عاطف آریان نے اے ایف پی کو بتایا، ’میں نے ایک بڑے دھماکے کی آواز سنی... پھر افراتفری مچ گئی کیونکہ ہر کوئی فرار ہونے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

’کچھ صحافی شدید زخمی ہیں۔‘

بلخ پولیس کے ترجمان محمد آصف وزیری نے بتایا کہ زخمیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

آرین نے کہا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب طالبان کے ایک اہلکار کی جانب سے تقریر کے چند منٹ بعد بچوں کا ایک گروپ ترانہ گا رہا تھا۔

طالبان کی حکومت آنے سے پہلے افغانستان میں افغان صحافیوں کو باقاعدگی سے نشانہ بنایا جاتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلخ پولیس ترجمان محمد آصف وزیری نے کہا کہ ’ایک دھماکہ بلخ کے دوسرے پولیس ڈسٹرکٹ میں ہوا ہے۔‘

انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

بلخ میں مقیم ایک صحافی محمد فردین نوروزی نے روئٹرز کو بتایا کہ وہ اور دیگر صحافی دھماکے میں زخمی ہوئے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

فوری طور پر دھماکے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے۔

طالبان حکام پہلے ہی اس دھماکے کی تحقیقات کر رہے تھے جس میں جمعرات کو اسی صوبہ بلخ کے گورنر مولوی محمد داؤد مزمل اور دو دیگر افراد ان کے دفتر میں مارے گئے تھے۔

جنوبی صوبے قندھار کے گورنر کے ترجمان حاجی زید نے روئٹرز کو بتایا کہ گورنر قندھار عارضی طور پر بلخ کے انتظامات کو دیکھیں گے۔

حاجی زید کے مطابق یہ انتظام اس وقت تک رہے گا جب تک سپریم روحانی رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ شمالی صوبے کے لیے نئے گورنر کا انتخاب نہیں کرتے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا