افغانستان کی طالبان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شمال مغربی صوبے بلخ کے طالبان گورنر محمد داؤد مزمل جمعرات کو اپنے دفتر میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں مارے گئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محمد داؤد مزمل داعش کے خلاف لڑنے کے لیے مشہور تھے۔
قتل کا یہ ہائی پروفائل واقعہ کابل سے آنے والے ایک اعلیٰ سرکاری وفد سے گورنر بلخ کی ملاقات کے ایک دن بعد پیش آیا۔
محمد داؤد مزمل 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد قتل ہونے والے طالبان کی اعلیٰ ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان بھر میں تشدد کے واقعات میں ڈرامائی طور پر کمی آئی تھی لیکن داعش خراسان (نام نہاد دولت اسلامی کی برصغیر شاخ) کی جانب سے کیے گئے کئی مہلک حملوں کے بعد ملک میں سکیورٹی کی صورت حال ایک بار پھر بگڑ گئی ہے۔
مقامی پولیس کے ترجمان آصف وزیری نے اے ایف پی کو بتایا: ’آج صبح ایک دھماکے میں بلخ کے گورنر محمد داؤد مزمل سمیت دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ دھماکہ صوبائی دارالحکومت مزار شریف میں واقع ان کے دفتر کی دوسری منزل پر ہوا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہمارے پاس اس بارے میں معلومات نہیں ہیں کہ خودکش حملہ آور گورنر کے دفتر تک کیسے پہنچا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے دو مزید افراد زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی۔
مزار شریف کے ایک ہسپتال سے خیرالدین نامی ایک زخمی نے بتایا کہ ’ان کے گورنر کے دفتر پہنچنے کے چند لمحوں بعد دھماکہ ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’دھماکے کے بعد میں زمین پر گر گیا۔ میں نے دھماکے میں اپنے ایک دوست کا ہاتھ کھوتے ہوئے دیکھا۔‘
دھماکے کی جگہ کے قریب سے اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ حکام نے گورنر کے دفتر کے نزدیک اضافی سکیورٹی تعینات کر دی۔
اس سے قبل طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ میں بتایا کہ ’گورنر محمد داؤد مزمل اسلام کے دشمنوں کے ایک دھماکے میں شہید ہو گئے ہیں۔‘
تصاویر منتشر شده روز پنجشنبه ۱۸ اسفند از دوربینهای مداربسته محل کار استاندار #طالبان در بلخ نشان میدهد، عامل انتحاری خودش را تا ورودی محل کار مولوی محمد داوود مزمل رسانده و سپس جلیقهاش را منفجر کرده است.#ایندیپندنت_فارسی #افغانستان pic.twitter.com/ddgIOYdAMq
— independentpersian (@indypersian) March 9, 2023
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق محمد داؤد مزمل کو ابتدائی طور پر مشرقی صوبے ننگرہار کا گورنر مقرر کیا گیا تھا جہاں انھوں نے داعش کے جگجوؤں کے خلاف لڑائی کی قیادت کی تھی جس کے بعد انہیں گذشتہ سال ہی بلخ کا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق انہوں نے بدھ کو شمالی افغانستان میں آبپاشی کے ایک بڑے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے بلخ کا دورہ کرنے والے دو نائب وزرائے اعظم اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
داعش خراسان گروپ گذشتہ سال سے طالبان حکومت کے لیے سب سے بڑا سکیورٹی چیلنج بن کر ابھرا ہے جس نے افغان شہریوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکیوں اور ان کے مفادات پر حملے کیے ہیں۔
داعش خراسان نے اس سے پہلے بھی بلخ میں کئی جان لیوا حملے کیے ہیں جن میں گذشتہ سال مزار شریف میں ہونے والا دھماکہ بھی شامل ہے۔
رواں سال جنوری میں بھی داعش کے ایک خودکش بمبار نے کابل میں وزارت خارجہ کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا کر کم از کم 10 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔